ایک روز دئیے گئے ڈونالڈ ٹرمپ کےمتنازع بیان پر وہائٹ ہائوس کی جانب سے وضاحت ۔ صدر کی پریس سیکریٹری کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے شکست کی صورت میں اقتدار منتقل کرنے سے انکار نہیں کیا ہے بلکہ صرف ڈاک سے ڈالے جانے والے ووٹوں کے تعلق سے خدشات کا اظہار کیا ہے
EPAPER
Updated: September 26, 2020, 11:50 AM IST | Agency | Washington
ایک روز دئیے گئے ڈونالڈ ٹرمپ کےمتنازع بیان پر وہائٹ ہائوس کی جانب سے وضاحت ۔ صدر کی پریس سیکریٹری کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے شکست کی صورت میں اقتدار منتقل کرنے سے انکار نہیں کیا ہے بلکہ صرف ڈاک سے ڈالے جانے والے ووٹوں کے تعلق سے خدشات کا اظہار کیا ہے
ایک بار پھر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو اپنے بیان کو بدلنا پڑا ہے اور ان کی طرف سے وہائٹ ہائوس کو وضاحت کرنی پڑی ہے۔ ایک روز قبل امریکی صدر نے وہائٹ ہائوس ہی میں منعقد کی گئی پریس کانفرنس میں کہا ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اگر انہیں شکست ہوئی تو وہ آسانی سے اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔ اب وہائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے اس بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر آزاد اور شفاف انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔ وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیلی میک نینی نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ صدر ٹرمپ انتخابات میں امریکی عوام کی خواہشات کو قبول کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہی سوال ڈیموکریٹ سے بھی پوچھا جانا چاہئے۔ ایک روز قبل وہائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے جب صحافیوں نے انتخابات میں شکست کی صورت میں اقتدار منتقل کرنے سے متعلق سوال کیا تھا تو انہوں نے اس سوال کا واضح جواب دینے سے گریز کیا تھا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ سے لاکھوں ووٹ دھوکہ دہی کی نذر ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ اس انداز کے بیلٹ سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔صدر ٹرمپ کے بقول اگر ایسا نہ ہوا تو اقتدار کی منتقلی نہیں بلکہ اقتدار کا تسلسل ہو گا۔انہوں نے یہ بھی یاد دلایا تھا کہ وہ پوسٹل ووٹنگ پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے آئے ہیں۔ اُن کے بقول یہ تباہ کن ہے۔وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے جمعرات کو اس بات پر زور دیا کہ صدر ٹرمپ بڑے پیمانے پر بیلٹ ووٹنگ کے امکان سے نجات چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے عمل پرخدشات کا اظہار کرتے ہوئے مسلسل انتخابات کے شفاف ہونے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ جمعرات کو نارتھ کیرولائنا اور کیلی فورنیا کے دورے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ہم انتخابات کو شفاف بنانا چاہتے ہیں لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ ایسا ہو پائے گا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی بیلٹ دریا میں پڑے ملے ہیں جن پر ٹرمپ کا نام درج تھا اور وہ ردی کی ٹوکری میں ڈال کر پھینکے گئے تھے۔صدر ٹرمپ ریاست کیلی فورنیا، کولوراڈو، ہوائی، نیواڈا، نیو جرسی، اوریگن، یوٹا، ورمونٹ اور واشنگٹن میں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے منصوبے پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ دوسری جانب مڈل ڈسٹرکٹ، پنسلوانیا کے اٹارنی آفس کے مطابق تحقیقات کے دوران نو بیلٹ برآمد ہوئے ہیں جبکہ بہت کم تعداد میں ملنے والے فوجی بیلٹ کو ضائع کر دیا گیا ہے۔امریکی محکمۂ انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملنے والے۹؍ بیلٹ میں سے ۷؍صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو کاسٹ کئے گئے تھے جبکہ دیگر ۲؍ نامعلوم ہیں۔ادھر امریکی سینیٹ نے جمعرات کو ایک علامتی قرارداد کی منظوری بھی دی ہے جس میں اراکین نے پرامن انتقالِ اقتدار کو امریکی آئین کا حصہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ اس سے پہلے بھی کئی بار کوئی بیان دے کر اس سے مکر گئے ہیں یا پھر اس کی وضاحت کی ہے۔ وہ کئی بار فیصلہ نافذ کرنے کے بعد اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوئے ہیں کچھ عرصہ پہلے انہوں نے کورونا کے پیش نظر لازمی کئے گئے ماسک کو پہننے سے انکار کر دیا تھا لیکن کچھ دنوں بعد ایک جلسے میں اپنے جیب سے ماسک نکال کر لوگوں کو دکھایا کہ وہ ماسک پہنتے ہیں اور وہاں موجود لوگوں کو بھی ماسک پہننے کی تلقین کی ۔