Inquilab Logo

اسپتال کی بدنظمی کے سبب خاتون نے اسپتال کے گیٹ پر ہی بچہ کو جنم دیا

Updated: May 16, 2023, 9:39 AM IST | nashik

اہل خانہ چیخ چیخ کر اسپتال کے اسٹاف کو بلاتے رہے لیکن کوئی نہیں آیا۔ مدرس ڈے پر پیش آئے اس واقع سے مقامی افراد میں برہمی

A woman is being given medical aid under the cover of a stretcher outside the hospital
ااسپتال کے باہر اسٹریچر کی آڑ میں خاتون کو طبی امداد دی جا رہی ہے

دنیا بھر میں اتوار کو جب لوگ مدرس ڈے ( یوم مادر) منا رہے تھے ، ٹھیک اسی وقت ناسک کے ایک سرکاری اسپتال کے گیٹ پر ایک ماں درد زہ کے سبب تڑپ رہی تھی کیونکہ اسے اسپتال کے وارڈ تک لے جانے والا کوئی نہیں تھا۔ حتیٰ کہ اس نے گیٹ پر ہی ایک بچے کو جنم دیدیا۔  اس سے ملک میں طبی نظم کی حالت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ناسک میں بیشتر اسپتال کا یہی حال ہے۔   
 واقعہ ناسک کے نپھاڑ  تعلقے میں واقع چاندوری گائوں کا ہے۔ چیتے گائوں کے رہنے والے عثمان موتی رام سیدکی اہلیہ شبانہ سید حاملہ تھیں۔  درد زہ کے سبب انہیں چاندوری کے سرکاری  اسپتال لایا گیا۔  وہ اسپتال کے احاطے میں تو پہنچ گئیں لیکن انہیں اسپتال میں داخل کروانے  اور بیڈ تک پہنچانے کیلئے اسپتال سے کوئی آیا ہی نہیں۔شبانہ کے اہل خانہ نے اسپتال کے اسٹاف کو بلانے کیلئے زور زور سے آوازیں لگائیں لیکن کسی نے ان کی کوئی خبر نہیں لی۔ ادھر شبانہ کا درد بڑھتا جا رہا تھا اور ان کی حالت غیر ہوتی جا رہی تھی۔ یہ حال دیکھ کر موقع پر موجود گوکل ٹرلے،  راجندر ٹرلے اور نلیش ناٹھے دوڑ کر  اوپر کے منزلے پر گئے جبکہ قریب ہی کھڑی خواتین نے شبانہ کو سنبھالا۔تینوں نوجوانوں نے اوپر  موجود  ڈاکٹر آشیش گائیکواڑ  کوشبانہ کی حالت بتائی تو وہ اپنے  ساتھ ایک نرس کو  لے کر نیچے آئے۔ تب تک اتنا وقت نہیں بچا تھا کہ شبانہ کو اوپر وارڈ تک لے جایا جاتا۔ لہٰذا ڈاکٹر اور نرس نے وہیں   طبی  اقدامات شروع کر دیئے۔ بالآخر شبانہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔  انہوں نے  مدرس ڈے کے موقع پر اسپتال کی بد نظمی کے سبب تکالیف کا سامنا کرتے ہوئے اولاد کو جنم دیا۔ وہاں موجود لوگوں نے ان کی ہمت بڑھائی  اور اسپتال کی سرزنش کی۔ 
 اسپتال میں بد نظمی
 اطلاع کے مطابق چاندوری کے اس اسپتال میں ۲۹؍ اہلکاروں کی اسامی ہے لیکن یہاں  صرف ۱۷؍ افراد  کام کر رہے ہیں ، باقی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس  میں بھی اتوار کے روز بیشتر لوگ چھٹی پر ہوتے ہیں۔  اسپتال کی حالت یہ  ہے کہ گزشتہ ہفتے یہاں  ۱۴؍ مریض آپریشن کیلئے تو ایک خاتون  ولادت کیلئے داخل کی گئی تھی لیکن اسپتال میں پانی تک نہیں تھا۔ مریضوں کے اہل خانہ اپنے گھروں سے اسپتال کیلئے پانی لا رہے تھے اور ان کے  مریضوں کا علاج ہو رہا تھا۔  مقامی لوگوں کو چاروناچار اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
 ناسک کے بیشتر سرکاری اسپتالوں کا یہی حال ہے 
 کہا جا رہا ہے کہ یہ حال صرف ناسک کے چاندوری گائوں کے سرکاری اسپتال کا نہیں ہے بلکہ ضلع کے بیشتر سرکاری اسپتال اس طرح کی بد نظمی کا شکار ہیں۔ اسٹاف کی کمی کے سبب اکثر اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ کئی بار شکایت کرنے کے باوجود خالی اسامیوں کو پُر نہیں کیا جا رہا ہے۔  ایک سرکاری اسپتال  ۱۵؍ گائوں کے لوگوں کے علاج کیلئے مختص ہے۔ مگر انتظامات نہ کے برابر ہیں۔ شبانہ کے ساتھ پیش آئے واقعے کے بعد لوگ سوال کر رہے ہیں کہ حکومت لاکھوں روپے مدرس ڈے پر خواتین کی عظمت کی تشہیر کے نام پر صرف کرتی ہے ، حکام اپنے ڈی پی اور اسٹیٹس پر  اپنی ماں کی تصویر لگاتے ہیں ۔ اگر یہی پیسہ اور اتنی ہی توجہ سرکاری اسپتالوں پر صرف کی جائے تو کئی خواتین کو مشکلات سےدوچار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ کئی مائوں کو موت کے منہ میںجانے سے روکا جا سکتا ہے۔ 

hospital Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK