Inquilab Logo

اسپیشل اسکولوں کے ہزاروں اساتذہ ۳؍مہینے سےتنخواہ سے محروم

Updated: January 21, 2022, 8:55 AM IST | saadat khan | Mumbai

پریشان حال ٹیچرقرض لے کر اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے پر مجبور۔۸۵۰؍ اسکول حکومت کے سوشل ویلفیئر اینڈ جسٹس ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں جاری ہیں جنہیں گرانٹ کا مسئلہ درپیش ہے

Teachers of schools for children with disabilities are facing problems these days. (File photo)
معذور بچوں کے اسکولوں کےاساتذہ کو ان دنوں پریشانی کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔(فائل فوٹو)

 حکومت کے سوشل ویلفیئر اینڈ جسٹس ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں جاری اسپیشل اسکولوں کے سیکڑوں اساتذہ کو ۳؍مہینے سے تنخواہ نہیں ملی ہے جس سے وہ کافی پریشان ہیں  اور قرض لے کر بنیادی ضروریات پوری کرنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ اسکولوں کو گرانٹ کے مسئلے کے سبب  انہیں تنخواہ نہیں مل رہی ہے ۔ واضح رہےکہ ممبئی میں ۵۳؍اسپیشل اسکول ہیں جن میں  تقریباً  ۴؍ہزار معذور بچے زیر تعلیم ہیں ۔ ان بچوںکی تعلیم وتربیت کیلئے کم و بیش ۹۰۰؍ اساتذہ  خدمات انجام دے رہےہیں۔ ریاست بھر میں مجموعی طورپر ۸۵۰؍ اسپیشل اسکول ہیں جن سے ۱۰؍ہزار ۵۰۰؍ اساتذہ وابستہ ہیں جو گزشتہ ۳؍ مہینے سے تنخواہ سے محروم ہیں۔
’’ابھی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے‘‘
  روچی رام تھنڈانی ہائی اسکول کے ٹیچراور شکشک بھارتی اسپیشل اسکول سیل ممبئی کے سیکریٹری ولاس پنڈت نے انقلا ب کو بتایاکہ ’’ عام اسکولوں کے عملے کا تعلق براہ راست ریاستی حکومت سے ہوتاہے ۔ انہیں شالہ ارتھ کے ذریعے تنخواہ ملتی ہے جبکہ اسپیشل اسکول ریاستی حکومت کے سوشل  ویلفیئر اینڈجسٹس ڈپارٹمنٹ کی معرفت جاری ہیں۔ ان اسکولوں کےاساتذہ کو اس محکمے کی جانب سے تنخواہ دی جاتی ہے ۔ ہماری تنخواہ اس ڈپارٹمنٹ کو ملنے والی گرانٹ کی رقم سے ادا کی جاتی ہے ۔ اس میں ایک سنگین مسئلہ یہ ہےکہ جب تک موجودہ گرانٹ کی رقم ختم نہیں ہوتی ہے، نئی گرانٹ کی رقم محکمے کو نہیں ملتی ہے ۔ اس وجہ سے ہر ۳؍مہینے پر اس طرح کی پریشانی ہوتی ہے۔ اس بار بھی اسپیشل اسکول کے اساتذہ کو تنخواہ نہیں ملی ہے  جس سے وہ  کافی پریشان ہیں۔ متعدد مرتبہ اس بارےمیں شکایت کی جاچکی ہے مگر ا بھی تک مسئلہ حل نہیںہواہے ۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’ ممبئی  کے اسپیشل اسکولوں میں بچوںکو پڑھانےوالے بیشتر اساتذہ بیرونِ ممبئی کے ہیں ۔ ان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ رہائش کا ہے ۔ کچھ لوگو ںنے اگر بینک سے قرض لے کر مکان خریداہے تو انہیں ہر مہینہ قسط اداکرنی ہوتی ہے لیکن تنخواہ نہ ملنے سے متعدداساتذہ قسط ادا نہیں کرپارہےہیں  جس کی وجہ سے بینک  کی جانب سے ان پر قسط ادا کرنے کا دبائوڈالا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر بنیادی ضروریات ہیں جنہیں پوراکرنےمیں انہیں دشواری ہورہی ہے۔ کچھ اساتذہ کووڈ۱۹؍میں مبتلاہیں ۔ انہیں علاج کروانےمیں تکلیف ہورہی ہے ۔ ۳؍مہینے سے تنخواہ نہ ملنےکی صورت میں کئی اساتذہ قرض لے کراپنی ضروریات پوری کررہےہیں۔‘‘
’’مکمل منصوبہ بندی کی ضرورت ہے‘‘
  ولاس پنڈت کے مطابق’’ معذوربچوںکو تعلیم  کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ایسی صو ر ت میں حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ اسکول بند نہیں کئے جاسکتے ہیںچنانچہ انہیں جاری رکھنےکیلئے مکمل منصوبہ بندی کی ضرورت ہے  لہٰذا ان اسکولو ںکے عملے کی تنخواہ وغیرہ  کے بارےمیں کوئی ایسا پروگرام مرتب دیاجائے تاکہ ان بچوںکی پڑھائی میں کوئی خلل نہ آئے ساتھ ہی انہیں پڑھانےوالے اساتذہ بھی مطمئن رہیں۔‘‘
 چمور ،چندرپوراسپیشل اسکول کے ہیڈماسٹر رام داس کماڈی نے کہاکہ ’’سوشل ویلفیئر اینڈ جسٹس ڈپارٹمنٹ میں فنڈکی کمی کا مسئلہ نہیں ہے ، اس کے باوجود ہمیں وقت پرتنخواہ نہیں ملتی ہے۔ یہ صرف انتظامیہ کی بدنظمی ہے جس کا خمیازہ اسپیشل اسکولوں کے عملے کو بھگتنا پڑرہاہے ۔‘‘
 سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے کمشنر اوم پرکاش دیشمکھ سے اس بارےمیں ان کے لینڈ لائن فون پر رابطہ کرنےکی کوشش کی گئی مگر ان سے بات نہیں ہوسکی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK