Inquilab Logo

آبی راستے سے ’پٹنہ سے پانڈو‘ تک کھانے پینے کی اشیاء کی آمدورفت شروع

Updated: February 06, 2022, 9:54 AM IST | patna

یہ جہازپٹنہ سے۱۸۲؍ میٹرک ٹن غذائی اجناس لے کر آبی راستے سے۲۵؍ دنوں میں تقریباً۲۳۵۰؍ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے آسام کے پانڈو پہنچے گا

It was inaugurated by Sarbanand Sonowal
سربانند سونووال نے اس کا افتتاح کیا

 وزیر اعظم نریندر مودی کی’ایکٹ ایسٹ پالیسی‘ کے تحت شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ ترقی کے بہاؤ کو تیز کرنے کے مقصد سے سنیچر کو بہار کی راجدھانی پٹنہ سے آسام کے پانڈو تک اناج کی نقل و حمل شروع کی گئی۔ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کے وزیر سربانند سونووال، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کے وزیر پیوش گوئل، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت اشونی کمار چوبے کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے جہاز رانی نے پٹنہ سے آئی ڈبلیو ایس آئی کی ملکیت والے’’ ان لینڈ ویسل لال بہادر شاستری‘‘ کو سنیچر کے روز  ہری جھنڈی  دکھا کر روانہ کیا گیا۔
 اس ابتدائی پروجیکٹ کے تحت فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) بہار ریجن کے تحت پھلواری شریف، پٹنہ سے تقریباً ۱۸۲؍ میٹرک  ٹن غذائی اجناس لے کر آبی راستے سے۲۵؍ دنوں میں تقریباً۲۳۵۰؍ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے برہم پتر ندی کے کنارے آسام کے  پانڈو (گوہاٹی) پہنچے گا۔ اس کے بعد اناج کو ایف سی آئی کے چانگساری ڈپو میں لایا جائے گا۔ اس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد نئے ترقی یافتہ ہندوستان،بنگلہ دیش اندرون ملک آبی راہداری اور تجارت کو فروغ دینا ہے۔یہ جہاز نیشنل واٹر وے-وَن پر بھاگلپور، منیہاری، صاحب گنج، فرخا، ٹریبینی، کولکتہ، ہلدیہ، ہیم نگر، ہند-بنگلہ دیش پروٹوکول (آئی  بی پی) کھلنا، نارائن گنج، سراج گنج، چلماری اور نیشنل واٹر وے- ٹوپر دھوبری اور جاگی گھوپا ہوتے ہوئے ۲۳۵۰؍ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا۔
 اس ابتدائی منصوبے کے کامیاب نفاذ کے بعد اس آبی گزرگاہ پر غذائی اجناس کی باقاعدگی سے نقل و حمل کا ہدف ہے۔ خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت اس شپنگ میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس روٹ پر مال برداری کی باقاعدہ آمدورفت سے روزگار کی راہیں کھلیں گی اور عالمی منڈی تک مقامی مصنوعات کی رسائی بڑھے گی۔ بہتر رابطے سے لوگوں کی زندگیوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آئے گی۔ نیز اس سے نوجوانوں اور تاجروں کو ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

patna Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK