Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھانڈوپ کاایک اور اسکول بند،والدین پریشان ، بی ایم سی پر عدم توجہی کا الزام

Updated: July 31, 2025, 7:26 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

عمارت خستہ حال ہے۔والدین بچوں کو نجی اسکول میں داخل کروانےپر مجبور۔ تعلیمی تنظیموں اور رکن اسمبلی کا عمارت کی فوری مرمت کا مطالبہ

The school in Bhandup has been closed.
بھانڈوپ میں واقع اسکول جسے بند کردیا گیا ہے۔

مختلف وجوہات کی بنا پر بند ہونے والے مراٹھی اسکولوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہورہاہے۔ اساتذہ کی کمی سے پہلے بھانڈوپ کا پاسپولی مراٹھی اسکول بندہوا، اب بھانڈوپ کاہی کھنڈ ی پاڑہ میونسپل مراٹھی اسکول عمارت کی خستہ حالی سے بند ہوگیا ۔
  تعلیمی تنظیموں کے مطابق بی ایم سی اس کی ذمہ دار ہے۔ جبکہ اسکولوں کے بند ہونے سے والدین میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ وہیں میونسپل حکام کی لاپروائی سےکھنڈی پاڑہ اسکول بند ہونے کا الزام لگاتے ہوئے رکن اسمبلی سنجے اپادھیائے نے میونسپل کمشنر سے اسکول کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا ہے۔
 واضح رہےکہ میونسپل کارپوریشن کے’ ایس‘ وارڈ میں کھنڈی پاڑہ بی ایم سی مراٹھی اسکول ضلع کلکٹر کی  اراضی پر بنایا گیا تھا۔ یہ اسکول ۱۹۷۱ء سے جاری تھا اور علاقے کے طلبہ کے حصول علم کیلئے ایک بڑا سہارا تھالیکن کئی برسوں سے دیکھ ریکھ اور مرمت نہ ہونے کی وجہ سے اسکول کی عمارت انتہائی خستہ حال ہو چکی تھی۔ متعدد مرتبہ   شکایت کے باوجود عمارت کی مرمت نہیں کی گئی   جس کی وجہ سے بالآخراسکول بند کر دیا گیا ۔
 مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشد کے صدر شیوناتھ دراڈے نے  اس تعلق سےانقلاب کو بتایا کہ ’’ کھنڈی پاڑہ اسکول کی عمارت کاڈھانچہ انتہائی خستہ حالی کا شکارہے ،اس میں بچوںکو پڑھانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اس لئے اسکول بند کردیاگیاہے۔ مجبوراًوالدین نے اپنے بچوںکا داخلہ اطراف کے نجی اسکولوں میں کرادیا ہے لیکن یکے بعد دیگرے بی ایم سی اسکولوں کےبندہونے کی ذمہ داری شہری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ شہری انتظامیہ اس جانب توجہ کیوں نہیں دیتا ، یہ حیرت انگیزہے۔ اسی وجہ سے ہم نے میونسپل کمشنر سے مذکورہ اسکول کی عمارت کی فوری مرمت کا مطالبہ کیاہے۔‘‘ 
  رکن اسمبلی سنجے اپادھیائے نے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ اسکول کی تعمیر نو فوری طور پر مکمل کی جائے اور اسکول کو دوبارہ کھولا جائے۔ انہوں نے کھنڈی پاڑہ کے غریب طلبہ کو تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK