Inquilab Logo

سپریم کورٹ میں اُدھو خیمہ کو جھٹکا،الیکشن کمیشن کوا صل شیوسیناکےفیصلے کا اختیار

Updated: September 28, 2022, 9:56 AM IST | new Delhi

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے اعلان کیا کہ شفافیت پر مبنی ’’اکثریت کے اصول‘‘کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائیگا کہ اصل شیوسینا اُدھو گروپ ہے یا شندے گروپ

Subhash Desai, Anil Prab and Arvind Sawant of the Udho Group coming out of the Supreme Court.
اُدھو گروپ کے سبھاش دیسائی، انل پرب اور اروند ساونت سپریم کورٹ سے باہر آتے ہوئے۔

 اصل شیوسینا اُدھو ٹھاکرے کا خیمہ ہے یا ایکناتھ شندے گروپ، اس کا فیصلہ اب الیکشن کمیشن کریگا۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے منگل کو اس معاملے میں پہلی ہی شنوائی  میں الیکشن کمیشن پر عائد پابندی ہٹادی۔   ایکناتھ شندے گروپ نے الیکشن کمیشن   میں   پٹیشن داخل کی ہے کہ چونکہ پارٹی کے زیادہ اراکین اسمبلی و پارلیمان اس کے پاس ہیں اس لئے اسے اصل شیوسینا تسلیم کرتے ہوئے  تیر کمان کا انتخابی نشان  استعمال کرنے کا حق دیا جائے۔ 
 ایسے وقت میں جبکہ اکثر آئینی اداروں پر  حکومت کے اشارہ پر کام کرنے کا الزام عائد ہوتا رہتا ہے اورالیکشن کمیشن اس سے مستثنیٰ نہیں ہے،  سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو اُدھوٹھاکرے گروپ کیلئے جھٹکا سمجھا جارہاہے۔  اُدھو ٹھاکرے گروپ نےالیکشن کمیشن میں  شندے گروپ کی پٹیشن پر   سماعت پر اس بنیاد پر روک لگانے کی درخواست دی  ہے کہ اراکین کی معطلی  سے متعلق  اس کی پٹیشن پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ بہرحال جسٹس چندر چڈ کی بنچ نے منگل کو شندے گروپ کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم یہ ہدایت دیتے ہیں کہ الیکشن کمیشن میں سماعت پر کوئی روک نہیں ہوگی۔‘‘ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل تشار مہتا مہاراشٹر کے گورنر کوشیاری کی طرف سے پیش ہوئے اورانہوں  نے الیکشن کمیشن کو فیصلے کا اختیار دینے کے حق میں  جرح کی جسے آئینی بنچ نے قبول کرلیا۔اس دوران  اُدھو گروپ کے وکیل کپل سبل کے دلائل کو نظر انداز کردیاگیا۔ 
 عدالت کے اس فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا ہے کہ ’’اکثریت کے اصول ‘‘  کا اطلاق کرتے ہوئے انتہائی شفافیت کے ساتھ  یہ فیصلہ کیا جائےگا کہ کون سا گروپ اصل شیوسینا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ’’اس سلسلے میں ایک طے شدہ ضابطہ ہے جس پر عمل درآمد ہوگا۔‘‘ انہوں نے  کہا کہ ’’جب بھی ہم اس معاملے پر شنوائی کریں  گے، اکثریتی اصول کی بنیاد پر  فیصلہ سنائیں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK