Inquilab Logo

یوپی بلدیاتی انتخابات: سماجوادی پارٹی کی شکست کیلئے بد نظمی اہم سبب

Updated: May 15, 2023, 12:08 PM IST | Lucknow

ناقص انتخابی حکمت عملی، ٹکٹوں کی تقسیم میں  مقامی اعداد و شمار کو نظر انداز کرنا اور امیدواروں کےٹکٹوںکو آخری وقت میں تبدیل کرنا اکھلیش یادو کی پارٹی کو مہنگا پڑا

Akhilesh`s road show with Dimple didn`t help either
ڈمپل کے ساتھ اکھلیش کا روڈ شو بھی ان کے کسی کام نہیں آیا

سماجوادی پارٹی کی سائیکل بلدیاتی انتخابات میںپنکچر ہوگئی۔اس شکست کیلئے پارٹی کی بدنظمی کو اہم سبب قرار دیا جارہا ہے۔ پچھلے الیکشن کی طرح اس بار بھی ایس پی نگر نگموں کے میئر عہدہ پر اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکی۔ اسے تمام ۱۷؍ سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقص انتخابی حکمت عملی، ٹکٹوں کی تقسیم میں  مقامی اعداد و شمار کو نظر انداز کرنا اور امیدواروں کےٹکٹوںکو آخری وقت میں تبدیل کرنا پارٹی کو مہنگا پڑا۔ نگر پالیکا پریشد میں بھی اس کا مظاہرہ بہتر نہیں رہا۔
 اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو سیاسی پارٹیاں سیمی فائنل سمجھ رہی ہیں۔ بی جے پی کی جیت کےرتھ کو روکنے کی کوشش میں مصروف ایس پی کو بلدیاتی انتخابات میں مایوسی ہوئی ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں ایس پی کا روایتی ایم، وائی فیکٹر بکھر گیا۔ یہی وجہ ہےکہ میرٹھ میں مسلم ووٹروں نے سماجوادی پارٹی کی بجائے اسد الدین اویسی کی پارٹی ایم آئی ایم کاساتھ دیا۔ یہاں سماجوادی رکن اسمبلی اتل پردھان کی بیوی سیما پردھان امیدوارتھیں۔ ایس پی یہاں تیسرےنمبرپر رہی۔ پارٹی مرادآباد اور جھانسی میں چوتھے اور سہارنپور میں تیسرے نمبر پر رہی۔ بی ایس پی کو تینوں جگہوں پر ایس پی سے زیادہ ووٹ ملے ہیں جبکہ ایس پی کی ضمانت ضبط ہوگئی ہے۔
 ٹکٹوں کی تقسیم میں گڑبڑی نے بھی ایس پی کو کافی نقصان پہنچایا۔ جھانسی میں میئر کے عہدے کا ٹکٹ پہلے رگھویر چودھری کو دیا گیا، بعد میں سابق ایم ایل اے ستیش جتاریا کو امیدوار بنایا گیا۔ صورتحال یہ ہے کہ یہاں پارٹی چوتھے نمبر پر آئی اور اس کی ضمانت بھی ضبط ہوگئی۔اسی طرح، تلسی رام شرما کو  پہلے ورنداون-متھرا میئر سیٹ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ پولنگ سے۴؍ دن پہلے ایس پی نے یہاں اپنے امیدوارکےبجائے آزاد امیدوار راجکمار راوت کی حمایت کردی جس کی وجہ سے ایس پی یہاں پانچویں نمبر پر پہنچ گئی اور جس کی سماجوادی پارٹی نے حمایت کی وہ بھی چوتھے نمبر پر رہا۔بریلی میں بھی ایس پی نے سب سے پہلے سنجیو سکسینہ کو امیدوار بنایا اور کاغذات نامزدگی بھروائے۔ آخری موقع پر آزاد امیدوار ڈاکٹر آئی ایس تومر کی حمایت کرتےہوئے اپنے امیدوار کی نامزدگی واپس لےلی۔ ڈاکٹر تومر یہاں دوسرے نمبر پر رہے۔ انہوں نےپچھلا الیکشن ایس پی کے ٹکٹ پر لڑا تھا اور ۳۷؍ فیصد ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر آئے تھے۔اس بار انہیں پچھلی بار سے کم صرف ۳۱ء۵۴؍ فیصد ووٹ ہی ملے۔ غازی آباد میں بھی پہلے نیلم گرگ کو ٹکٹ دیا گیا، بعد میں پونم یادو کو امیدوار بنادیا گیا۔ نتیجتاً پارٹی یہاں چوتھے نمبر پر رہی اور اپنی ضمانت تک نہ بچا سکی۔ آگرہ میں بھی پہلے للتا جاٹو کو ٹکٹ دیا گیا، بعد میں جوہی پرکاش کو امیدوار بنایا گیا۔ پارٹی یہاں تیسرے نمبر پر رہی۔سہارنپور میں ایس پی نے اپنے ایم ایل اے آشوملک کے بھائی نور حسن کو ٹکٹ دیا، لیکن وہ بھی یہاںسائیکل نہیں چلا سکے۔ ایس پی کے یہاں تیسرے نمبر پر آنے سے ضمانت بھی ضبط ہوگئی۔ مرادآباد میں بھی سائیکل چوتھے نمبر پر رہی۔ نگر پالیکا پریشد میں بھی اسے جھٹکا لگا ہے۔ ۱۹۹؍ نگر پنچایت چیئرمین میں سے اسے ۳۹؍ سیٹوں پر ہی کامیابی ملی ہے۔

lucknow Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK