Inquilab Logo

اُردو کتاب میلہ : تیسرے دن متعدد اسکولوں کے سیکڑوں طلبہ پہنچے

Updated: January 09, 2024, 11:54 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

بڑی تعداد میں اپنی پسند کی کتابیں خریدیں۔ دیگر محبانِ اردو نے بھی مختلف موضوعات پر کتابیں پسند کیں۔ثقافتی پروگرام بھی خوش اسلوبی سے منعقد کئے گئے۔

Participants of the Urdu Journalism Seminar. Image: Revolution
اردوصحافت پرسمینار کے شرکاء۔ تصویر: انقلاب

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ( این سی پی یوایل) نئی دہلی کے زیر اہتمام اور انجمن اسلام، ممبئی کے اشتراک سے باندرہ کرلاکمپلیکس (بی کے سی ) کے گراؤنڈ پر جاری۹؍روزہ اُردو کتاب میلے کے تیسرے دن بھی محبانِ اُردو کا ہجوم رہا۔متعدد اسکولوں کے سیکڑوں طلبہ کے علاوہ دیگر افراد نے بڑی تعداد میں کتاب میلہ میں پہنچ کر اپنی پسند کی کتابیں خریدیں ۔ پیر کو منعقد ہو نے والے ثقافتی پروگراموں کی میزبانی اساتذہ کی تنظیم ’کاوش‘ نے کی۔ 
 صبح کے سیشن میں اردو ٹیچرس یونین اور کوہ نور میوزک اکیڈمی کی جانب سے حب الوطنی کے نغموں کا مقابلہ ہوا۔ دوپہر میں اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن، ممبئی کی جانب سے’ اردو صحافت: کل آج اورکل‘ کےعنوان پر سمینار منعقد کیاگیا ۔شام کے سیشن میں ’کاوش‘ تنظیم کی نگرانی میں ’سول سروسیز اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کیسے کی جائے‘ اس تعلق سے رہنمائی کی گئی ۔ یہ سبھی پروگرام خوش اسلوبی سے منعقد کئے گئے۔
اُردو میلہ سے متعلق طلبہ کےتاثرات
 کرلا،گول بلڈنگ کی ۱۶؍سالہ تحریم بانو جو انجمن ا سلام الانا جونیئر کالج کےپہلے سال کی طالبہ ہے،نے بتایاکہ ’’کتاب میلہ میں پہلی مرتبہ آنے کا اتفاق ہوا۔یہاں آنے سے متعلق بڑا جوش و خروش تھا۔ میں نے امی سے کتابیں خریدنے کیلئے ڈھائی سو روپے لئے تھے۔ اپنی پسند کی ڈیڑھ سوروپے کی کتاب خرید لی ہےاوربچے ہوئے ۱۰۰؍ روپے سےبھی کتابیں خریدنےکا ارادہ ہے ۔ایک جگہ اتنی بڑی تعدادمیں کتابوں کی دکانیں اور ہزاروں کتابیں دیکھ کر بڑی خوشی ہورہی ہے۔ میلہ ختم ہونےسے پہلے ایک مرتبہ اور یہاں آئوں گی۔ ‘‘
کتابوں کی فروخت، دکاندارپُرامید
 مکتبہ احسان لکھنؤ کے سیلزمنیجر عمران حدیث نے کہا کہ ’’ہم ممبئی میں پہلی مرتبہ اُردو کتاب میلہ میں حصہ لے رہے ہیں لیکن اُرد وکی کتابوں کی خریداری سےمتعلق جس طرح کاجوش و خروش یہاں دکھائی دے رہاہے، ایسالکھنؤمیں نہیں دکھائی دیتا ہے۔ ہماری دکان پر سو، ڈیڑھ سو موضوعات پر ۱۰؍ہزار کتابیں ہیں ۔ ہمیں اچھا رسپانس مل رہاہے۔ ہمارے یہاں کم سے کم ۱۰؍ اور زیادہ سے زیادہ ۲؍ہزار روپے کی کتابیں ہیں جن پر ۲۰؍ فیصد تک کی رعایت دی جارہی ہے۔ ‘‘
  ممبئی کی سیفی بُک ڈپوکےمالک زوہیر یوسف نےبتایاکہ ’’ہمارامقصد بچوں میں کتابوں کےمطالعہ کے تعلق سےبیداری اور جذبہ پیدا کرنا ہے۔اسی وجہ سے کم قیمت کی کتابیں بڑی تعداد میں رکھی ہیں تاکہ بچے آسانی سے اپنی دلچسپی کی کتابیں خرید سکیں ۔ اسی وجہ سے ہم بچوں سے کتاب کےپیسے کی بات نہیں کر رہے ہیں ، ان میں کتابیں خریدنےکا شوق پروان چڑھے یہی ہماری کوشش ہے۔ ‘‘
پہلاانعام الانا گرلزہائی اسکول کوملا
 اردو ٹیچرس یونین اور کوہ نور میوزک اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ حب الوطنی کے نغموں کےمقابلےمیں اسکولی طلبہ نے حصہ لیا ۔ اس مقابلہ کا اوّل انعام انجمن اسلام الانا انگلش گرلز ہائی اسکول کوملا۔
’اُردو صحافت :کل آج اور کل‘ عنوان پرسمینار
 اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن، ممبئی کی جانب سے ’اُردو صحافت : کل آج اور کل ‘ عنوان پر ہونےوالے سمینارکی صدارت سینئر صحافی اور روزنامہ ’صبح اُمید‘کے مدیر ڈاکٹر سمیع بوبیرے نے کی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے سینئر صحافی اور ہفت روزہ ’اخبار عالم‘ کے ایڈیٹر خلیل زاہد نے شرکت کی۔ روزنامہ ’انقلاب‘ کےمدیر شاہد لطیف نے اُردو صحافت اور اُردو زبان پر،روزنامہ ’اُردو نیوز‘ کے ایڈیٹر شکیل رشید نے اُردو صحافتی تعلیم پر، روزنامہ ’صحافت‘ کے ایڈیٹر ہارون افروز نے اُردو صحافت اور صحت ِ زبان پر، سینئر صحافی جاوید جمال الدین نے اُردو صحافت کا تاریخی پس منظر پر، ای ٹی وی بھارت کےنمائندہ شاہد انصاری نے موبائل جرنلزم اور اُردو پر اور اعجاز انصاری نے اُردو صحافت کے فروغ میں نیوز ایجنسیوں کارول پر اپنے تجربات کی روشنی میں اہم معلومات فراہم کیں اور اُردو صحافت کے فروغ کیلئے قیمتی مشوروں سے نوازا۔ اس پروگرام کی نظامت روزنامہ ’ہندوستان‘ کے مدیر سرفراز آرزو نے کی۔
ڈاکٹر روشن جہاں نے اپنے تجربات پیش کئے
سول سروسیز اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری سے متعلق ہونے والے پروگرا م میں ڈاکٹر روشن جہاں نے بھی شرکت کی اور اپنی معذوری کے باوجود کامیابی حاصل کرنےکی روداد پیش کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK