جنگ کے سبب تباہ حال ملک میں مسلسل بڑھنے والے انسانی بحران کو دور کرنے کیلئے اقوام متحدہ کی تلقین کے بعد واشنگٹن نے خود بھی امداد کا اعلان کیا اور عالمی برادری سے بھی مدد کرنے کی اپیل کی۔ تمام امداد کو اقوام متحدہ کے ضمنی اداروں کے ذریعے افغانستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے حوالے کیا جائے گا۔ طالبان سے آزادانہ کام کی اجازت دینے کا مطالبہ
سال قبل افغانستان پر حملہ کرکے اسے تباہ و تاراج کرنے والے امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بدحال ملک کی امداد کیلئے ۳۰؍ کروڑ ۸۰؍ لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔ یاد رہےکہ امریکہ نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب اقوام متحدہ بار بار افغانستان کی صورتحال کے تعلق سے عالمی برادری کو خبردار کر رہا ہے اور اس کی مدد کیلئے اپیل کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے ایک روز قبل ہی کہا تھا کہ افغانستان کی نصف آبادی کو شدید غذائی قلت اور بھوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکہ کی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کیلئے اعلان کردہ امداد براہِ راست یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے ذریعے انسانی امداد کی غیر سرکاری تنظیموں کو جائے گی۔یو ایس ایڈ نے بھی منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کیلئے امدادی رقوم، خوراک اور دیگر غذائی اشیا، مراکز صحت کی مدد اور صحت کی موبائل سہولیات پر خرچ کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امدادی کارکن اور سپلائیز مشکل علاقوں تک پہنچ سکیں۔یو ایس ایڈ کے مطابق یہ امداد ان پروگراموں پر بھی خرچ کی جائے گی جن کے تحت لوگوں کو سردی سے بچانے کیلئے شیلٹر کٹس، ہیٹر، کمبل اور گرم کپڑے فراہم کیے جاتے ہیں۔یو ایس ایڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ افغان عوام کی مدد کے تعلق سے پر عزم ہے۔ تاہم، اس امداد کے ز یادہ موثر ہونے کیلئے ضروری ہے کہ تمام ورکروں بالخصوص خواتین ورکروں کو آزادانہ اور محفوظ انداز میں کام کرنے کی اجازت دی جائے اور ان کو اس قابل ہونا چاہئےکہ وہ خواتین اور لڑکیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کےپہنچ سکیں۔امریکہ طالبان پر بدستور زور دے رہا ہےکہ وہ انسانی امداد کیلئےبنا رکاوٹ رسائی، محفوظ ماحول فراہم کریں، تاکہ تمام کمزور افراد کو مدد فراہم کی جا سکے اور اور ہرصنف کے امدادی کارکنوں کو سفر و حرکت کی آزادی دی جائے۔
امریکہ نے اپنی جانب سے امدادی رقم کے اعلان کے ساتھ دیگر ملکوں پر بھی زوردیا ہے کہ وہ افغانستان کیلئے عوام کی مدد میں اپنا حصہ ڈالیں۔افغانستان کے اندر انسانی امداد کی صورتحال امریکی قیادت والی اتحادی افواج کے اگست میں انخلا کے بعد ابتر ہوئی ہے۔ طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد افغان حکومت کیلئے بین الاقوامی امداد منجمد کر دی گئی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دسمبر کے آخر میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں بعض طرح کی انسانی امداد کو امریکہ کی جانب سے طالبان کی بعض شخصیات کے خلاف پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔ اس قرارداد کا مقصد افغان عوام کو اس طرح امداد فراہم کرنا ہے کہ اس سے طالبان کو فائدہ نہ پہنچ سکے۔ یاد رہے کہ امریکہ نے افغان جنگ کے ۲۰؍ سال بعد اگست ۲۰۲۱ء میں افغانستان سے اپنی فوجیں ہٹالی تھیں جس کے بعد وہاں دوبارہ طالبان اقتدار میں آ گئے۔ امریکہ نے اور ورلڈ بینک نے افغانستان کے اثاثوں کو منجمد کر دیا جس کے بعد وہاں معاشی اور انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔