Inquilab Logo

امریکہ: برڈ فلو کے بعد ایوین فلو کا قہر، صحت مند مرغیاں منٹوں میں دم توڑ رہی ہیں

Updated: January 27, 2024, 8:26 PM IST | Petaluma

امریکہ کے پیٹا لوما میں ایوین فلو تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ وائرس دوسرے علاقوں میں نہ پھیلے اس کیلئے حکام نے احکامات جاری کئے ہیں کہ جس پولٹری فارم میں یہ وائرس پھیلے وہاں کی تمام مرغیوں کو ذبح کردیا جائے۔ مرغیوں کی صنعت پر گہرا اثر۔ انڈوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکہ میں پولٹری فارم کے مالک خوفزدہ ہیں کیونکہ مرغیوں میں نیا وائرس ’’ایوین‘‘ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ سرکاری احکامات ہیں کہ جن پولٹری فارم کی مرغیاں اس وائرس سے متاثر ہیں، وہاں کی تمام مرغیوں کو ذبح کردیا جائے تاکہ یہ وائرس دیگر پولٹری فارم تک نہ پھیل سکے۔ اس کے متعلق سن رائز فارمز کے مالک مائیک ویبر نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بڑا صدمہ ہے۔ ہم غمگین ہیں کیونکہ پیٹالوما دنیا میں انڈوں کا مرکز کہلاتا ہے، اور اب یہ مرکز تباہ ہونے والا ہے۔ 
برڈ فلوجس کے بعد انڈوں کی قیمتیں انتہا کو پہنچ گئی تھیں اور بڑے پیمانے پر قلت پیدا ہو گئی تھی، اس کے ایک سال بعد انتہائی پیتھاجینک ایوین انفلوئنزا کے نام کی اس بیماری نے کیلیفورنیا میں تباہی پھیلا دی ہے جو اس سے قبل وسط مغرب کے پولٹری فارم میں پھیلی بیماری کی زد میں آنے سے بچ گیا تھا۔
انتہائی حساس متعدی وائرس نے پورے سونوما کائونٹی کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے جس کے سبب حکام نے وہاں ایمر جنسی نافذ کردی ہے۔گزشتہ دو مہینوں کو دوران درجنوں تجارتی فارموں نے اپنے دس لاکھ سے زیادہ پرندوں کو تلف کیا ہے تاکہ اس مرض کو پھیلنے سے روکا جائے،یہ کسانوں ،ملازموں اور ان کے گاہکوں کیلئے ایک دھچکا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں وسطی کیلیفورنیا کے مرسیڈ کائونٹی بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ برڈ فلو بطخ اور اس نسل کے دیگر ہجرت کرنے والے پرندوں کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ پرندے بغیر بیمار ہوئے اس وائرس کو اپنے فضلے کے ذریعے بآسانی مرغی اور ٹرکی کے فارم میں پھیلا سکتے ہیں۔اور ریوڑ کے باہر فضلے اور ناک سے نکلنے والی رطوبت کے ذریعے بھی یہ پھیل سکتا ہے۔
اس بیماری کی روک تھام کیلئے کیلیفورنیا کے پولٹری فارم سخت حیاتیاتی پیمانے اپنا رہے ہیں۔ مویشیوں کے ریاستی ڈاکٹر انیٹ جانس نے کسانوں سے گزارش کی ہے کہ وہ پرندوں کے ریوڑ کو جون تک اندر رکھیں بشمول نامیاتی چوزوں کے جنہیں بیرونی ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیلیفورنیا پولٹری فیڈریشن کے صدر بل ماٹوس کا کہنا ہے کہ ہماری نقل مکانی ابھی مزید کچھ مہینے جاری رہےگی۔ لہٰذا ہمیں ان پرندوں کی حفاظت کیلئے ممکنہ حد تک چوکس رہنا ہوگا۔
امریکی زراعتی محکمہ کے مطابق مقامی مرغیوں کی تلفی کے سبب تعطیلات کے دوران سان فرانسسکو کے خلیج میں سوپر مارکیٹ اور ہوٹلوں میں انڈوں کی قیمتوں میں قابل قدر اضافہ ہوگیا جس کے سبب انہوں نے باہری علاقوں کے مہیا کار کو تلاش لیا ہے جبکہ برڈ فلو تقریباً ایک دہائی سے جاری ہے۔ موجودہ وائرس۲۰۲۲ء کے اوائل سے پھیلنا شروع ہوا جس نے حکام کو ۴۷؍ امریکی ریاستوں میں آٹھ کروڑ بیس لاکھ مرغیوں خصوصاً انڈے دینے والی مرغیوں کو ذبح کرنے پر مجبور کردیا۔جہاں کہیں بھی یہ وائرس پایا گیا اس پورے ریوڑ کو ذبح کر دیا گیا تاکہ اس بیماری کی رفتار کو کم کیا جا سکے۔ 
جنوری ۲۰۲۳ء میں ایک درجن انڈوں کی قیمت دوگنا سے زیادہ ۴ء۸۳؍ امریکی ڈالر تھی۔ کارخانے داروں کے ذریعےریوڑ کی تعمیر اور بیماری پر قابو کی وجہ سے انڈوں کی قیمت دوبارہ اپنی عام حالت پر آگئی۔ٹرکی اور چوزوں کی قیمت بھی وائرس کے سبب کچھ حد تک بڑھی تھی۔کیلیفورنیا کے ڈاوس یونیورسٹی میں پولٹری کے ماہر مارس پٹیسکی نے کہا کہ یہ تجارتی پولٹری صنعت کیلئے ایک وجودی مسئلہ ہے۔ اس مقام پر سوائے آسٹریلیا کے ہر براعظم میںیہ وائرس موجود ہے۔ 
پٹیسکی نے کہا موسمیاتی تبدیلی کے سبب اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہےکیونکہ بدلتے موسم کے سبب جنگلی پرندوں کی نقل و حرکت میں بھی تبدیلی آئی ہے۔مثال کے طور پر گزشتہ سال غیر معمولی بارش نے پورے کیلیفورنیا کو آبی پرندوںکا نیا مسکن بنا دیا بشمول پولٹری فارم کے قریبی علاقوں کے۔
یو ایس ڈی اے کے مطابق کیلیفورنیا میں اس وباء نے تقریباً ۴۰؍ تجارتی ریوڑ اور ۲۴؍ عقبی ریوڑ کی ۷۰؍ لاکھ چوزوں کو متاثر کیا تھا جس میں زیادہ تر گزشتہ دو مہینوں کے دوران شمالی ساحل اور وسطی وادی میں واقع ہوئی ہے۔
یو سی ڈیوس کےمحقق روڈریگو گالارڈوجو ایوین نزلہ کا مطالعہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ صنعتی حکام عقبی ریوڑ میں پھیلتے ایوین وائرس سے شدید تشویش میں مبتلا ہیں جو تجارتی ریوڑ میں یہ بیماری پھیلا سکتے ہیں۔ہمارےیہاں جنگلی پرندے ہیں جو مکمل وائرس زدہ ہیں اگر ہم اپنے پرندے ان کے سامنے لاتے ہیں تو وہ بھی متاثر اور بیمار ہو سکتے ہیں۔گلارڈو نے عقبی ریوڑ کے مالکوں کو مشورہ دیا ہے کہ اپنے ریوڑ کو انفیشن سے بچانے کیلئے وہ صاف ستھرے کپڑے اور جوتے پہنیں۔اگر خلاف معمول چوزوں کی موت ہو رہی ہو تو انہیں ایوین فلو کی جانچ کرانی چاہئے۔
پیٹالوما کے سبکدوش معلم اٹاماری پیڑرسن ایک عقبی ریوڑ کی مالکن ہیں جو اپنے ۵۰؍مرغیوں کے انڈوں کو ۵۰؍سینٹ میں فروخت کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اس ایوین فلو سے کافی فکر مند ہوں کیونکہ یہ جنگلی پرندوں کے ذریعے پھیلتا ہے اور میرے پاس ایسا کوئی راستہ نہیں ہے کہ میں انہیں یہاں آکر بیماری پھیلانے سے روک سکوں۔ اگر آپ کے ریوڑ میںایک بھی اس طرح کا معاملہ آیا تو آپ کو مکمل ریوڑ تلف کرنا ہوگا۔
سن رائز فارم جسے ویبر کے دادا نے ایک صدی قبل شروع کیا تھا اس وبا سے اپنے تمام حیاتیاتی احتیاتی تدابیر کے باوجود متاثر ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ وائرس اتنا شدید اور تیز ہے کہ آپ اندر داخل ہوتے ہیں اور پرندہ مر جاتا ہے۔اس دلی کیفیت کو بیان نہیںکیا جاسکتا کہ آپ داخل ہوتے ہیں اور آپ کے سامنے ایک تندرست پرندہ دم توڑ دیتا ہے۔
سن رائز فارم میںتقریبا ۵؍لاکھ مرغیوں کی موت کے بعد ویبر اوران کے ملازمین نے کرسمس کی تمام چھٹی ان مردہ پرندوں کو ٹھکانے لگانے میں صرف کر دیں۔ تب سے وہ مرغی خانے کو صاف کرنے اور جراثیم سے پاک کررہے ہیں۔ویبر کو امید ہے کہ فارم کو وفاقی تحدیدی حکام کی جانب سے فارم میںاس بہار میں دوبارہ مرغی لانے کا اجازت نامہ مل جائے گا۔ اس کے تقریباً پانچ ماہ بعد مرغی انڈے دینے کے قابل ہوگی۔
اس بابت وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ان کی کمپنی کی شراکت والے دو فارم اس وائرس سے متاثر نہیںہوئے اور اپنے صارفین کیلئے اب بھی انڈوں کی پیداوار کررہے ہیں۔ لیکن اس وبا سے باہر آنا کافی مشکل ہے۔ویبر نے کہا ہمارے سامنے کافی طویل راستہ ہے ۔ہم اس کا ایک اور حصہ بنانے جا رہے ہیں تاکہ ہم اپنے خاندان نما ملازمین کو ایک ساتھ رکھ سکیں کیونکہ انھوں نے اسے کمپنی بنانے میں سخت محنت کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK