Inquilab Logo

اتر پردیش: سی اے اے مخالف احتجاج میں حصہ لینے والی خواتین گھروں میں نظر بند

Updated: March 18, 2024, 3:19 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

۲۰۱۹ء میں سی اے اے کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے والی خواتین کو اتر پردیش پولیس نےرمضان کے پہلےجمعہ کو ان کے گھروں میں نظر بند کیا۔ خواتین نے الزام لگایا کہ پولیس ان کے گھر آنے والے ہر مہمان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ اقدام احتیاطی طورپر اٹھایاہے جس کا مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

۱۵؍مارچ کو رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کے متعلق ایسی خبریں آرہی ہیں کہ اتر پردیش پولیس نے سی اے اے مخالف خاتون مظاہرین کو گھروں میں نظر بند کر دیا ہے۔ یہ خواتین ۲۰۱۹ءاور ۲۰۲۰ءکے درمیان متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے والی نمایاں شخصیات تھیں۔ دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے منتخب خاتون مظاہرین کے گھروں کا دورہ کیا اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی۔ انہیں فوری طور پر گھروں میں قید کر دیا گیا۔ یہ خواتین ۲۰۱۹ء میں ہندوستانی پارلیمنٹ میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کے ذریعہ سی اے اےکی منظوری کے بعد سے اس کی کھلی مخالف تھیں۔ 
واضح رہے کہ ۱۱؍ مارچ کو مرکزی وزارت داخلہ نے سی اے اے کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ سی اے اے بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے اُن مظلوم غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا چاہتا ہے جو ۳۱؍ دسمبر ۲۰۱۴ء سے پہلے ہندوستان پہنچے تھے۔ حکومت کا یہ عمل امتیازی اور ہندوستانی آئین کے اصولوں کے منافی ہے۔ مظاہرین میں سے ایک ارم فاطمہ نے اپنے اپارٹمنٹ کے باہر پولیس کی موجودگی کے متعلق کہا کہ افسران ہر آنے والے سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ یہ ہماری توہین ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’’میرے اپارٹمنٹ کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی ہے، اور پولیس اہلکار اپارٹمنٹ میں آنے والے ہر مہمان سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ یہ میرے اور پڑوسیوں کیلئے توہین آمیز ہے۔ ‘‘ دی وائر سے گفتگو میں ارم فاطمہ نے بتایا۔ وہ ۲۰۲۰ ءمیں میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کا حصہ تھیں۔ 
ایک اور مظاہرین، سمیہ رانا نے حکومت پر جمہوری آوازوں کو خاموش کرنے اور اپنے رشتہ داروں سے ملنے سے روکنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا ک حکومت نے جمہوری آوازوں کو دبانے کیلئے ہمیں گرفتار کیا۔ پہلے پولیس میرے اپارٹمنٹ کی پارکنگ میں بیٹھتی تھی لیکن اس بار وہ میرے فلیٹ میں داخل ہوئی، میرے گھر کے اندر بیٹھ گئی اور مجھے اپنی بیوہ والدہ سے ملنے نہیں دیا جو دوسرے علاقے میں مقیم ہیں۔ ‘‘
دونوں خواتین نے سی اے اےکے خلاف اپنی مخالفت کا اعادہ کیا، اسے امتیازی اور جمہوری اقدار سے متصادم قرار دیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اختلاف رائے کو خاموش کرنے کی کوششوں کے باوجود قانون کے خلاف بات جاری رکھنے کا عزم کیا۔ تاہم، اتر پردیش پولیس جس کی نمائندگی ڈپٹی کمشنر روینہ تیاگی کر رہی ہیں، نے گھر میں نظربندی کے الزامات کی تردید کی۔ تیاگی نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف ممکنہ احتجاج کو روکنے کیلئے پولیس کی بھاری تعیناتی ایک احتیاطی اقدام تھا، خاص طور پر رمضان کے پہلے جمعہ کو۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی موجودگی کا مقصد امن و امان کو برقرار رکھنا اور کسی بھی تشدد کے پھیلنے کو روکنا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK