رضااکیڈمی کےسربراہ نے کہا:’’اس کی باریکی سے غیرجانبدارانہ جانچ کی جائے اورخاطیوں کوسخت سزادی جائے‘‘، مزیدکہا کہ رضااکیڈمی پرپابندی عائد
کرنے کامطالبہ کرنے والے، کھلے عام ہتھیار بانٹنے ، مسلمانوں کو نشانہ بنانے اورکھلم کھلاشرپسندی کرنے والی تنظیموں پرپابندی کا مطالبہ کیوںنہیںکرتے ؟
جمعہ کو تریپورہ تشدد کے خلاف بند کامیاب اور مجموعی طورپر پُرامن رہا تھا تصویر انقلاب
: تری پورہ میں مسلمانوںکو منصوبہ بند طریقے سے نشانہ بنانے،مساجد میںآگ لگانے اورنبی اکرمؐکی شان مبارکہ میں کھلے عام گستاخی کئے جانے کے خلاف ۱۲؍نومبر کے رضااکیڈمی ،سنّی جمعیۃ علماء اور دیگر ملّی تنظیموں کی جانب سے بلائے گئے بند کے دوران مالیگاؤں، ناندیڑ اورامراؤتی میں تشدد،پتھراؤ اورپولیس کے ہمراہ جھڑپوں کی وارداتوں کو رضا اکیڈمی کے سربراہ محمدسعید نوری نے افسوسناک قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ مطالبہ کیا کہ اس کی غیرجانبدارانہ جانچ کی جائے اورجو بھی ملزم اورخاطی ہوں،ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے لیکن کارروائی کا مطلب یہ بھی نہیںہے کہ بغیرثبوت وشواہد لوگوں کوگرفتار کیا جائے یا ان کوبے جا طورپرہراساں اور پریشان کیاجائے ۔
سعید نوری نے یہ بھی کہا کہ ’’ ممبئی شہرومضافات اور ریاست کے دیگر حصوں میں بند مثالی اورپُر امن رہا ، مسلمانوںنے رسول اکرمؐکی محبت میںاپنے کاروبار بند رکھے اورکہیں سے کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے کی اطلاع نہیںملی ، آخر ان تین مقامات پرکیسے تشدد پھوٹ پڑا اورحالات خراب ہوگئے؟ اس لئے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ کچھ لوگوںنے شرپسندی کی ہے اورجان بوجھ کرایسی حرکتیں کی ہیں،اسی لئےاس کی ہرپہلو سے تفتیش کی جانی چاہئے اور ایسے عناصرکے خلاف کارروائی ضروری ہے۔‘‘
رضااکیڈمی کے سربراہ نے نتیش رانے اورشیوسینا ایم پی سنجے راؤت کے اس مطالبے کے جواب میں کہ رضا اکیڈمی پرپابندی عائد کردی جائے، کہاکہ ’’ ان لوگوںکویہ معلوم ہونا چاہئے کہ رضا اکیڈمی غیرسیاسی خالص مذہبی تنظیم ہے اوررضا اکیڈمی پرپابندی یا اسے دہشت گردی سے جوڑنے سے قبل ان کو ان فرقہ پرست تنظیموں اوراشتعال دلانے والو ںپرپابندی کا مطالبہ کرنا چاہئے جو کھلے عام ہتھیار بانٹتی ہیں، اسلحوں کی ٹریننگ دیتی ہیں، ماب لنچنگ اورتشدد جن کا گویا مشن ہے ، آخر ان فرقہ پرست تنظیموں کوآتنک وادی کہنے اوران پرپابندی لگانے کا مطالبہ کرتے وقت ان لیڈرا ن کی زبانیںخاموش کیوں ہوجاتی ہیں؟‘‘
رضا اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری نےمزیدکہاکہ ’’اس میں کوئی شبہ نہیںہے کہ بند کا سب سے پہلے اعلان رضا اکیڈمی اورسنّی جمعیۃ العلماء کی جانب سے کیا گیا تھا اور پھر دیگر تنظیمیں شامل ہوئیں، اس لئے ہم بند کے اعلان سےقطعاً انکار نہیں کر رہے ہیں لیکن ہمارا بھی یہ مطالبہ ہے کہ جن لوگوںنے تشدد برپا کیا اورپُرامن بند میںگڑبڑکی ،ان کی تلاش کی جائے اوران کے خلاف قانون ضرور اپنا کام کرے۔‘‘
سنّی جمعیۃ العلماء کےجنرل سیکریٹری مولانا مقصود علی خان نوری نے کہاکہ ’’ بند کے دوران تین مقامات سے تشدد کی وارداتیں انتہائی تکلیف دہ ہیںکیونکہ اورکہیںسے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیںملی۔ اس لئے یہ ضروری ہےکہ پولیس یہ تفتیش کرے کہ بند کے دوران مذکورہ مقامات پر تشدد کیسے رونما ہوا اوران چہروں کوبے نقاب کیاجائے جنہوںنےاس طرح کی حرکتیں کیں۔ ‘‘