Inquilab Logo

سی اے اے اوراین آرسی کیخلاف خواتین کو بڑی تعداد میں گھروں سے نکلنے کی ضرورت

Updated: January 25, 2020, 12:28 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

جماعت ِ اسلامی کی جانب سے ساکی ناکہ میں سیکڑوں خواتین کو سیاہ قوانین کی خامیوں کے تعلق سے سمجھایا گیا اور احتجاج کی ترغیب دی گئی

ساکی ناکہ میں خواتین کی میٹنگ ۔ تصویر : انقلاب
ساکی ناکہ میں خواتین کی میٹنگ ۔ تصویر : انقلاب

ساکی ناکہ : جماعت ِ اسلامی کی جانب سے ساکی ناکہ میں میٹرو اسٹیشن کے قریب جماعت کے دفتر میں جمعہ کو خواتین کی خصوصی نشست کا اہتما م کیا گیا۔ میٹنگ میں موجود سیکڑوں خواتین کو ان قوانین کی خطرناکی ا وراس کا خواتین پرمرتبہ ہونے والا اثرسمجھاتے ہوئے ان کی ذہن سازی کی گئی ۔ ساتھ ہی اس بات پربھی زوردیا گیا کہ ان قوانین کیخلاف خواتین کی خاطر خواہ نمائندگی خود ان کے حق میں بہترہوگی ۔
 گھربچاؤ گھربناؤ آندولن کی رکن جمیلہ بیگم نے خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ سی اے اے ،این پی آر اوراین آرسی انتہائی خطرناک قوانین ہیںاوراس کا اثرخواتین پر اس لئے زیادہ ہوگا کیونکہ ایک لڑکی جب بالغ ہوجاتی ہے اوراپنی تعلیم وغیرہ مکمل کرنےکےبعدشادی کے بندھن میں بندھتی ہے تووالدین کے یہاں اس کی جوتفصیل ہوتی ہے وہ سسرال میں بدل جاتی ہے اورنئے سرے سے کاغذات میں اس کے نا م کا اندراج ہوتا ہے۔کبھی کبھار غفلت کےسبب برسوں تک اس کا نام راشن کارڈ میں نہیں چڑھایا جاتاجس کے سبب اس کیلئے دیگردستاویزی ثبوت تیار کرنے میں خاصی دشواری پیش آتی ہے ۔ان دشواریوں کے سا تھ ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک عورت ہونے کے ناطے سی اے اے ،این پی آر ا وراین آرسی میں اسے مزید کس قسم کی دشواری پیش آسکتی ہے ۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم گھروں سےنکلیں، احتجاج میں شریک ہوںاوراپنی آواز حکومت تک پہنچائیں۔‘‘ایڈوکیٹ لارا جسانی نے کہا کہ ’’بار باریہ کہہ کر غلط بیانی کی جاتی ہے کہ یہ شہریت دینے والا قانون ہے شہریت لینے والا نہیں اور ان قوانین کاایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیںہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔ اول یہ کہ یہ قانون سنویدھان کے خلاف ہے ،دوسرے اس کے ذریعہ مذہبی تفریق کی گئی ہے تیسرے یہ قوانین ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور اس میں کچھ ایسے سوالات اور دستاویزات مانگے گئے ہیں جس کا مہیاکرانا ہرشہری کیلئےآسان نہیں ہوگا۔‘‘ 
 آندولن سے جڑی سروجنانےکہاکہ ’’یہ موقع ہےکہ ہم خواتین اپنی موجودگی درج کرواکر حکومت پریہ ثابت کردیںکہ سیاہ قانون کی مخالفت میںخواتین کسی سے پیچھے نہیں ہیں اوروہ اپنےحقوق کیلئے آواز بلند کرنا جانتی ہیں۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ پورے ملک میںعورتیں اپنے حقوق اورسی اے اے اوراین آرسی کے خلاف کھڑی ہوگئی ہیں۔ ان حالات میں اگر ہم عورتیں میدان میں نہ آئیں تویہ کیسے ثابت ہوسکے گاکہ خواتین آنے والی نسلوں کی حفاظت کے لئے فکر مند ہیں ۔‘‘
  اس خصوصی نشست کے اہتمام میں جماعت اسلامی کی عہدیداران ممتازنظیر اورعفیفہ مطیع الرحمٰن پیش پیش تھیں۔انہوںنے بھی خواتین کواحتجاج میں بڑی تعداد میں شرکت کی جانب متوجہ کیا اوراس کی ضرورت پرزوردیا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK