Inquilab Logo

گیان واپی مسجد میں پوجا کی عرضی خارج

Updated: June 09, 2022, 10:17 AM IST | varanasi

عدالت نے کہا کہ عرضی سماعت کے لائق نہیں ، دھرنے پر بیٹھے اَوی مکتیشورانند کو اپنا انشن ختم کرنا پڑا ، ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان

Police and other security agencies are on high alert outside Gyan Vapi Mosque to stop the militants
شر پسندوں کو روکنے کیلئے گیان واپی مسجد کے باہر پولیس اور دیگر سیکوریٹی ایجنسیوں کا سخت پہرہ ہے

: گیان واپی مسجد  کے تعلق سے شر پسندی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے لیکن اب عدالتوں نے اسے لگام دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ گزشتہ دنوں  یوپی کے ضلع وارانسی میں شری ودیا مٹھ کے مہنت سوامی اومکتیشورا نند نے گیان واپی مسجد احاطے میں ملنے والی مبینہ مذہبی علامت پر  پوجا پاٹ کرنے کی اجازت  مانگی تھی اور اس تعلق سے  عدالت میں عرضی بھی داخل کی تھی جسے بدھ کو ضلع عدالت  نے نہ صرف خارج کردیا بلکہ اس عرضی کے تعلق سے کہا کہ یہ سماعت کے لائق ہی نہیں ہے۔ 
سوامی کی فضیحت 
 عدالت  سے  ملنے والی ہزیمت اور فضیحت کے بعد سوامی مکتیشورانند نے اپنا دھرنا ختم کردیا اور یہ دعویٰ کیا کہ ان کی عرضی خارج نہیں ہوئی ہے بلکہ عدالت نے کچھ وقت دیا ہے تاکہ اس دوران وہ ملک گیر تحریک چلاسکیں۔ سوامی نے اعلان کیا کہ اب وہ گیان واپی مسجد میں متنازع مقام پر پوجا کرنے کے لئے ملک گیر تحریک کی تیاری کررہے ہیں ۔ اس کام کیلئے وہ تمام ہندوئوں کو متحد کریں گے گیان واپی  مسجد میں متنازع مقام پر پوجا کرکے رہیں گے۔ 
جج نے کیا کہا ؟
 واضح رہے کہ وارانسی کے ضلع جج اجے کرشن وشویشر کی عدالت نے مسجد احاطے میں ملنے والی  مبینہ  مذہبی علامت کی پوجا کرنے کی اجازت طلب کرنے والی اومکتیشورانند کی عرضی کو خارج کردیا۔ عدالت نے اس عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ یہ عدالت کی چھٹی کے دوران ایمرجنسی سماعت کے لائق عرضی نہیں ہے۔ اس پر سماعت کے لئے بعد میں بھی وقت دیا جاسکتا ہے۔ ضلع جج نے کہا کہ سوامی جی آپ جولائی میں عدالتیں دوبارہ کھلنے کے بعد آئیے تب دیکھا جائے گا۔ ابھی اس پر ایمر جنسی سماعت کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہم اسے مزید کوئی اور وقت دینا چاہتے ہیں۔ اس لئے یہ عرضی  خارج کی جاتی ہے۔ 
انشن ہی توڑنا پڑا 
   یاد رہے کہ گزشتہ مہینے وارانسی میں واقع سول جج(سینئر ڈویژن) کی عدالت کی ہدایت پر گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیو گرافی سروے کے دوران حوض میں مبینہ مذہبی علامت ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔  ہندو فریق اسے  اپنی مذہبی علامت اور مسلم فریق اسے وضو خانے کا فوارہ بتارہا ہے۔ ویڈیوگرافی سروے کے بعدمکتیشورا نند نے اپنے اعلان کے مطابق چار جون کو مبینہ مذہبی علامت کی پوجا پاٹ کرنے کے لئے جیسے ہی مٹھ سے نکلے اسی وقت پولیس نے انہیں نظم ونسق کا حوالہ دے کر گیان واپی جانے سے روک دیا تھا اور انہیں ان کے ہی مٹھ میں نظر بند کردیا تھا جہاں انہوں نے اس کارروائی کی مخالفت میں  ۴؍ جون سے ہی  آمرن انشن شروع کردیا تھا لیکن جب عدالت کا فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا تو انہوں نے یہ انشن ہی توڑ دیا ۔احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے  ہوئے انہوں نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ وہ اپنے گرو دورکا شاردا پاٹھک کے شنکر اچاریہ سوامی سوروپانند سروستی کی ہدایت پر احتجاج ختم کررہے ہیں۔ انہوں نے  کہا کہ اب وہ گیان واپی احاطے میں موجود مذہبی علامت کی پوجا  پاٹ کرنے کی اجازت کیلئے ملک گیر تحریک چلائیں گے۔
جج روی کمار دیواکر کو دھمکی آمیز خط
  دوسری طرف گیان واپی مسجد کے سروے کا متنازع حکم دینے والے جج روی کمار دیواکرنے  اتر پردیش کے حکام کو مطلع کیا  ہےکہ انہیں ہاتھ سے لکھا ہوا دھمکی آمیز خط ملا ہے۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم)، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) اور وارانسی پولیس کمشنریٹ کو لکھے گئے خط میں دیواکر نے کہا کہ انہیں یہ خط موصول ہوا ہے، جو مبینہ طور پر اسلامی آغاز موومنٹ کی جانب سے کاشف احمد صدیقی نے رجسٹرڈ ڈاک کے ذریعے لکھا ہے۔ وارانسی کے پولیس کمشنر اے ستیش گنیش نے جج کے ذریعہ خط کی وصولی کی تصدیق کی۔ گنیش نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر آف پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔پولیس افسر نے بتایا کہ جج کی حفاظت کے  لئے کل ۹؍ پولیس اہلکار تعینات  کئے گئے ہیں۔ خط کی ایک  کاپی سوشل میڈیا پر بھی  وائرل ہو گئی ہے۔جج کو مخاطب کئے گئے  خط کے مطابق’’ آپ نے بیان دیا ہے کہ گیان واپی مسجد کمپلیکس کا معائنہ ایک عام عمل ہے۔ آپ بت پرست ہیں، آپ مسجد کو مندر قرار دیں گے۔ کوئی بھی مسلمان ان سے صحیح فیصلے کی توقع نہیں کر سکتا۔ اس لئے اب آگے سے تیار رہیں۔‘‘ اطلاعات ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ نے جج دیواکر کی سیکوریٹی میں اضافہ کردیا ہے ۔ ان کی سیکوریٹی میں تعینات پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھائی گئی ہے۔ 

gyanvapi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK