Updated: November 20, 2023, 4:51 PM IST
| Jerusalem
یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے ایک کارگو بحری جہاز کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے جو اسرائیل سے ہندوستان کی جانب گامزن تھا۔ جہاز کے عملے کے تمام ۲۵؍ افراد یرغمال ہیں۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ کے خلاف اپنی کارروائی بند نہیں کرے گا، اسرائیل اور اس سے جڑے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ حوثی ترجمان عبدالسلام نے کہا کہ یہ تو بس شروعات ہے۔ جاپان اور اسرائیل کی مذمت۔
وہ جہاز جسے ہائی جیک کیا گیا ہے۔ تصویر: ایکس، نیوز ہیبر
یمن کےحوثی باغیوں نے اسرائیل کے ایک کارگو بحری جہاز کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے جو ہندوستان جا رہا تھا۔ جب اسے ہائی جیک کیا گیا تو یہ جہاز اتوارکو بحیرۂ احمر کے راستے ہندوستان کی جانب گامزن تھا۔ حوثی باغیوں نے جہاز کے عملے کے تمام۲۵؍ افراد کو یرغمال بنا لیا ہے۔ حوثی باغیوں نے کہا کہ انہوں نے اس بحری جہاز کو اسرائیل کے رابطے میںہونے کے سبب ہائی جیک کیا ہےاور یہ بھی کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی سرحدوں میں اسرائیل کے بحری جہازوں یا اسرائیل سے رابطے میں ہونے والے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ ایسا اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائی بندنہ کر دے۔حوثی باغیوں نے اس ضمن میںمزید کہا ہے کہ اسرائیل دوست یا اسرائیل سے رابطے میں ہونے والے بحری جہازوں یا اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ حوثی ترجمان محمد عبدالسلام نے اپنے آن لائن بیان میں کہا کہ اسرائیلی صرف زبردستی کی زبان سمجھتے ہیں۔ اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں کرنا ایک پریکٹیکل قدم ہے جو بحری جنگ میں ، اخراجات سے قطع نظر ، یمنی مسلح فوج کی سنجیدگی کو ثابت کرتا ہے۔یہ بس آغاز ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو کے آفس نےباہاماس فلیگڈ گیلیکسی لیڈر کے ہائی جیک کیلئے حوثیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس بحری جہاز میں کوئی بھی اسرائیلی نہیں تھا۔
بحری جہاز کے جاپانی آپریٹر نے کہا ہے کہ ہائی جیکنگ کے وقت جہاز میں کوئی سامان نہیں تھا۔ جہاز کے عملے کا تعلق ، فلپائن، برطانیہ ، یوکرین، میکسیکو، بلغاریہ اور رومانیہ سے ہے۔ یہ جہاز گجرات کے پیپا واؤکی جانب گامزن تھا۔
جاپان کی مذمت
جاپان نے پیر کو اس ہائی جیکنگ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جاپان کے چیف کیبینیٹ سیکریٹری ہیرو کازو ماتسونو نے کہا کہ جاپانی حکومت نے حوثیوں کے قبضے سے بحری جہاز کے عملے کی فوری رہائی کیلئے ہر کوشش کرلی ہے۔ ہم اسرائیل کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور عمان، سعودی عربیہ اور ایران حکومت کا تعاون کر رہے ہیں۔
دوسری جانب حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ یرغمال بنائے گئے عملے کے ساتھ مہذب طریقے سے پیش آ رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس کا مفہوم کیا ہے۔
اسرائیل کی مذمت
نتین یاہو کے آفس نے بحری جہاز کو ہائی جیک کرنے کے واقعے کی ایران کی دہشت گردی کی کارروائی بتاتے ہوئے مذمت کی ہے۔اسرائیلی فوج نے اس ہائی جیکنگ کو ’’عالمی نتائج کا سنگین واقعہ‘‘ قرار دیا ہے۔اسرائیلی حکام کے مطابق یہ جہاز برطانیہ کی ملکیت تھا جسے جاپان آپریٹ کر رہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق بحری جہاز کے مالکان رے کار کیریئرز کے ساتھ منسلک ہیں جس کی بنیاد ابراہم رامی انگر نے ڈالی تھی جو ایک ارب پتی اسرائیلی ہے۔
ابراہم انگر نے کہا کہ انہیں بحری جہاز کے ہائی جیک ہونے کی اطلاع ملی ہے لیکن وہ ابھی اس پر کوئی بھی رد عمل ظاہر نہیں کریں گے کیونکہ وہ مزید اطلاعات کا انتظار کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ ان کے رابطے میں ہونے والے ایک اور بحری جہاز نے ۲۰۲۱ءمیں خلیج عمان میں دھماکہ کا سامنا کیا تھا۔تب بھی اسرائیلی میڈیا نے ایران کو اس کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔