ہندوستانی بورڈ کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدرجئے شاہ پی سی بی کی طلب کردہ میٹنگ کیلئے بحرین پہنچے ،ایشیا کپ کیلئے پاکستانی کی میزبانی چھن جانے کا ا مکان
امسال پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے منعقد ہونے والے ایشیا کپ۲۰۲۳ء کا مستقبل فی الحال قسمت پر منحصر ہے اور اس تعلق سے کسی فیصلہ پر پہنچنے کیلئے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جئے شاہ بحرین پہنچے۔جئے شاہ جو بی سی سی آئی کے سیکریٹری کے ساتھ ساتھ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر کے عہدے پر بھی فائز ہیں، اس وقت پاکستان کی میزبانی کے بارے میں فیصلہ کرنے کیلئے ایک میٹنگ میں شرکت کیلئے بحرین میں ہیں۔اطلاعات کے مطابق اے سی سی کا اجلاس پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے لیکن اطلاع ہےکہ بی سی سی آئی پاکستان نہ جانے کے اپنے موقف پر قائم ہے۔بی سی سی آئی کے ذرائع کے مطابق ستمبر میں پاکستان کے ایشیا کپ کی میزبانی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ توقع ہے کہ ٹورنامنٹ یا تو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں منعقد ہوگا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میزبانی کے حقوق اپنے پاس رکھے گا یا سری لنکا ایک اور آپشن ہوسکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی کی درخواست پر سنیچر کوبحرین میں بلائے گئے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے ہنگامی اجلاس کی خبر لکھے جانے تک تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں لیکن بی سی سی آئی کے ذرائع نے بتایا تھا کہ ہندوستانی بورڈ پاکستان کادورہ نہ کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہے۔ پی سی بی نے گزشتہ سال جے شاہ کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا کہ ہندوستانی ٹیم ایشیا کپ کے لئے پاکستان نہیں جائے گی اور ٹورنامنٹ کسی غیر جانبدار مقام پر منعقد ہوگا۔ اس وقت پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ نے یہاں تک دھمکی دی تھی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ اس سال ہندوستان میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کر دیں گے ۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذرائع کے مطابق پی سی بی کے نومنتخب سربراہ نجم سیٹھی اے سی سی کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ہنگامی میٹنگ چاہتے ہیں اور انہوں نے دبئی میں آئی ایل ٹی۲۰؍ کی افتتاحی تقریب کے دوران اے سی سی کے اراکین سے اس خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اب اے سی سی کا ہنگامی اجلاس بحرین میں ہورہا ہے اور اجلاس کا اہم ایجنڈا۲۰۲۳ء کے ایشیا کپ کی قسمت کا فیصلہ کرنا ہے کہ یہ پاکستان میں منعقد ہوگا یا نہیں۔ اس میٹنگ میں غالب امکان ہے کہ فیصلہ یہ ہوکہ ایشیا کپ۲۰۲۳ء پاکستان کی بجائے کسی اور ملک میں منعقد کیا جائے۔
گزشتہ سال ایشیا کپ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوا تھا اور ایک بار پھر متحدہ عرب امارات ایشیا کپ کی میزبانی کر سکتا ہے۔ پڑوسی ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی کے درمیان قطر نے بھی غیر جانبدار مقام کے طور پر ٹورنامنٹ کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ قطر ماضی میں بھی کچھ کرکٹ ٹورنامنٹس اور فرنچائزی پر مبنی کرکٹ لیگز کی میزبانی کر چکا ہے۔اس اجلاس میںصورتحال واضح ہو جائے گی ۔
دوسری جانب نجم سیٹھی کوشش کریں گے کہ ان کے میزبانی کے حقوق برقرار رہیں۔ اس کے ساتھ ہی پی سی بی اور بی سی سی آئی بھی بحرین میں جے شاہ کے جاری کردہ اے سی سی کیلنڈر کے حوالے سے اپنے اختلاف رائے پر آمنے سامنے ہوں گے۔ بتادیں کہ کچھ عرصہ قبل جے شاہ نے اے سی سی ٹورنامنٹس کا کیلنڈر جاری کیا تھا، جسے پی سی بی نے یک طرفہ قرار دیا تھا۔ پی سی بی نے کہا تھا کہ یہ کیلنڈر ان کے مشورے کے بغیر تیار کیا گیا ہے۔ اے سی سی کے صدر جے شاہ نے یہ کیلنڈر۵؍جنوری کو جاری کیا تھا۔اس پورے معاملے سے واقف بی سی سی آئی کے کچھ ذرائع کاکہنا ہےکہ جے شاہ فی الحال اے سی سی میٹنگ کے لیے بحرین میں ہیں۔ بی سی سی آئی اپنا موقف نہیں بدلے گا۔ ہم پاکستان نہیں جائیں گے کیونکہ ہمیں حکومت سے اجازت نہیں ملی ہے۔