Updated: December 14, 2025, 4:08 PM IST
| Mumbai
بامبے جم خانہ کو ۱۵۰؍ سال مکمل، اس موقع پربامبے جم خانہ کیلئے خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا ۔۱۸۷۵ء میں قائم کیا گیا، یہ کھیلوں کے مقابلوں کا مرکز اور اس کے اراکین کے لیے اجتماع کی جگہ رہا ہے۔
بامبے جم خانہ۔ تصویر:آئی این این
بامبے جمخانہ، چرچ گیٹ کے قلب میں واقع ایک باوقار کھیلوں کا ادارہ ہے جس کی ایک بھرپور تاریخ ہے اور ممبئی کے سماجی تانے بانے میں اس کی مضبوط موجودگی ہے۔۱۸۷۵ء میں قائم کیا گیا، یہ کھیلوں کے مقابلوں کا مرکز اور اس کے اراکین کے لیے اجتماع کی جگہ رہا ہے۔ یہ کلب کرکٹ، ٹینس، تیراکی، فٹ بال اور بیڈمنٹن جیسے کھیل پیش کرتا ہے۔ اصل میں انگلش آرکیٹیکٹ کلاڈ بیٹلی کے ڈیزائن کردہ صرف برطانوی افسران کے کلب کے طور پر بنایا گیاتھا۔اب اس کلب کے ۱۵۰؍ مکمل ہوگئے ہیںاور مرکزی حکومت نے اس تعلق سے ایک کے نام سے ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے۔
بامبے جمخانہ، ہندوستان میں کھیلوں کے لیے سب سے قدیم اور سب سے باوقار اداروں میں سے ایک، نے اپنے کھیل کے سفر(۲۰۲۵۔۱۸۷۵ء) کے ۱۵۰؍ سال مکمل ہونے پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ کے اجراء کے ساتھ ایک اہم سنگ میل حاصل کیا۔ وزیر مواصلات اور شمال مشرقی خطہ کی ترقی کے وزیر، حکومت ہند جیوترادتیہ ایم سندھیانے، ممبرپارلیمنٹ (راجیہ سبھا)ملند دیورا اور پوسٹ ماسٹر جنرل، نوی ممبئی ریجن اوراور بامبے جم خانہ کے صدر سنجیو سرن بوہے مہرا کی موجودگی میں خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیاگیا۔
اس گراؤنڈ کو ہندوستان کے پہلے ڈومیسٹک ٹیسٹ کرکٹ میچ کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہے، جو۱۵؍ دسمبر ۱۹۳۳ء کو شروع ہوا تھا، جس کی کپتانی سی کے نائیڈو ۵۰؍ہزار کے ریکارڈ ہجوم کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے عارضی اسٹینڈز بنائے گئے تھے اور ٹکٹ ان کی عام قیمت سے ۵؍ گنا زیادہ پر فروخت کیے گئے تھے۔ یہ میچ لالہ امرناتھ کی سنچری کے لیے یاد کیا جاتا ہے، جسے ہندوستانی کرکٹ میں اب تک کی سب سے بڑی اننگز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ۱۹۳۷ء میں بریبورن اسٹیڈیم کی تعمیر کے بعد سے اس گراؤنڈ نے کسی بھی سینئر میچ کی میزبانی نہیں کی ہے، کیونکہ بین الاقوامی اور بڑے ڈومیسٹک میچز کو وہاں منتقل کیا گیا تھا۔جمخانہ کی آمدنی کروڑوں میںعمارت کا فن تعمیر، جس میں برما ساگوان کے شہتیر، فانوس اور کلاسک ڈیزائن شامل ہیں، شان و شوکت اور پرانی دنیا کی دلکشی کو ظاہر کرتا ہے۔ رکنیت کی فیس لاکھوں میں ہے اور یہ صرف اشرافیہ کے لیے قابل رسائی ہے۔
بامبے جم خانہ کے بہترین لمحات میں سے ایک ۱۹۳۳ء میں آیا، جب اس نے ہندوستان کے پہلے ہوم ٹیسٹ میچ کی میزبانی کی۔ اس اہم موقع نے ہندوستانی ٹیم کو ڈگلس جارڈائن کے انگلینڈ کا سامنا کرنا پڑااور ہندوستانی کرکٹ پر انمٹ نقوش چھوڑے۔کئی دہائیوں سے، بامبے جم خانہ نے کھیلوں کے لیجنڈز پیدا کیے ہیں جنہوں نے ملک کی نمائندگی کی ہے اور اندرون و بیرون ملک اپنی شناخت بنائی ہے۔ کلب کے سب سے مشہور ممبران میں سنیل گاوسکر، روی شاستری اور دلیپ وینگسرکر (کرکٹ) شامل ہیں۔ مہیش بھوپتی (ٹینس)، مائیکل فریرا (بلیئرڈس) اپرنا پوپٹ اور ادے پوار (بیڈمنٹن)، ایم سومیا (ہاکی)، مہروان دارو والا، کشور سکول، عدیل سماری والا (ایتھلیٹکس) تمام چیمپئن جو اس ادارے سے تعلق رکھنے والے کھیلوں کے جذبے کی عکاسی کرتے ہیں۔جم خانہ اب بھی مختلف قسم کے مسابقتی کھیلوں کی حمایت کرتا ہے، جن میں کرکٹ، ہاکی، بیڈمنٹن، اسکواش، بلیئرڈس، ٹینس، رگبی، فٹ بال، تیراکی، اسنوکر اور برج شامل ہیں۔
یہ میدان ۱۸۹۶ء سے آل انڈیا آغا خان ہاکی ٹورنامنٹ سمیت مارکی کھیلوں کے مقابلوں کا مقام بھی رہا ہے، جو کہ بیٹن کپ کے بعد دنیا کا دوسرا قدیم ترین ہاکی ٹورنامنٹ ہے اور بین الاقوامی اسکواش ٹورنامنٹس، انٹر کلب چیمپئن شپ اور نوجوانوں کی ترقی کے پروگراموں کی میزبانی کرتا ہے۔ بامبے جم خانہ نے حال ہی میں پولو کو زندہ کیا ہے، تقریباً ایک صدی کے بعد،۱۸۸۲ء کے بمبئی پولو چیلنج کپ کو دوبارہ متعارف کروایاگیا، اس کے بعد بمبئی جمخانہ ایرینا پولو چیمپئن شپ کا دوسرا سالانہ ایڈیشن اس سال مئی میں منعقد ہوا۔اپنے ۱۵۰؍ ویں سال کا جشن مناتے ہوئے، جم خانہ نے کھیلوں کی تقریبات، ورثے کی نمائشوں، یادگاری میچوں، ثقافتی پروگراموں، اور کمیونٹی سرگرمیوں کے ایک سال کے طویل شیڈول کی نقاب کشائی کی ہے۔