آئی پی ایل کے موجودہ سیزن میں پلے آف کیلئے کوالیفائی کرنے کے باوجود راجستھان رائلس کی لگاتار چوتھی شکست، پنجاب نے ۵؍وکٹوں سے ہرادیا۔
EPAPER
Updated: May 17, 2024, 10:44 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
آئی پی ایل کے موجودہ سیزن میں پلے آف کیلئے کوالیفائی کرنے کے باوجود راجستھان رائلس کی لگاتار چوتھی شکست، پنجاب نے ۵؍وکٹوں سے ہرادیا۔
پہلے مرحلہ میں ’راجستھان `ایکسپریس‘ ۹ ؍ میں سے ۸؍ میچ جیت کر سب سے پہلے ۱۶؍ پوائنٹس کے پلیٹ فارم پر پہنچی تھی۔ لیکن پلے آف سے پہلے پٹری سے اتر گئی ہے۔ اسے پنجاب کے خلاف بھی گزشتہ روز ۵؍ وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جو پہلے ہی پلے آف کی دوڑ سے باہر تھی اور آخری پوزیشن پر کھڑی تھی۔ یہ راجستھان کی مسلسل چوتھی شکست ہے۔ یہی نہیں راجستھان اپنے طور پر پلے آف میں بھی نہیں پہنچ پائی۔ منگل کو دہلی کے خلاف لکھنؤ کی شکست نے ان کی آخری ۴؍ میں جگہ یقینی بنا ئی تھی۔ راجستھان نے پنجاب کیخلاف پہلے بلے بازی کرتے ہوئے ریان پراگ کی ۴۸؍ رنوں کی اننگز کی بنیاد پر ۹؍ وکٹوں پر ۱۴۴؍ رن بنائے تھے۔ جواب میں پنجاب نے کپتان سیم کرن کی نصف سنچری اننگز کی بنیاد پر صرف ۵؍ وکٹوں پر ۱۴۵؍رن بنا کر میچ جیت لیا۔
کپتان کی آل راؤنڈ کارکردگی
شکھردھون کے زخمی ہونے کے بعد پنجاب کنگز کے قائم مقام کپتان بننے والے سیم کرن کی آل راؤنڈ کارکردگی نے ٹیم کو سیزن کی پانچویں جیت حاصل کرنے میں مدد کی۔ اگرچہ ٹیم پہلے ہی پلے آف کی دوڑ سے باہر ہے لیکن کپتان کرن نے اپنے جوش و جذبے سے ٹیم کے اعتماد کو بحال رکھا۔ پہلے ہی اوور میں یشسوی جیسوال کا وکٹ لینے والے کرن نے دھرو جوریل کو بھی کھاتہ کھولے بغیر پویلین کا راستہ دکھایا۔ اس کے بعد جب ٹاپ آرڈر بیٹنگ میں ناکام ہوا تو بھی انہوں نے شکست تسلیم نہیں کی۔ ایک طرف سے وکٹیں گرتی رہیں لیکن انہوں نے نصف سنچری بنا کر ٹیم کو ہدف سے آگے پہنچایا۔ سیم کرن نے اپنی اننگز میں ۵؍ چوکے اور ۳؍ چھکے لگائے۔
پلے آف سے پہلے راجستھان کی مشکلات میں اضافہ
راجستھان رائلس کو پلے آف سے پہلے آخری میچ میں ٹاپر کولکاتا نائٹ رائیڈرس سے مقابلہ کرنا ہے۔ بلے بازی سے لے کر گیندبازی تک میں جدوجہد کرنے والی راجستھان کی ٹیم کو لگاتار ۴؍ شکست سے بڑا دھچکا لگا ہے۔ کرکٹ میں تسلسل بہت اہم ہوتاہے۔ اس کی ۲؍ بہترین مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ راجستھان نے ابتدائی مرحلے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور ۹؍ میں سے ۸؍ میچ جیتے تھے، لیکن اب لگتا ہے جیسے ان کی ٹرین پٹری سے اتر گئی اور ٹیم کو مسلسل چوتھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف، رائل چیلنجرس بنگلور کی مسال ہے جس نے پہلے ۸؍ میں سے صرف ایک میچ جیتا تھا لیکن اس کے بعد اس نے رفتار پائی اور لگاتار ۵؍ میچ جیتے۔
راجستھان کو اگلے میچ میں کولکاتاکا سامنا کرنا ہے۔ اگر ٹیم پلے آف میں ٹاپ۔ ۲؍ میں رہتی ہے تو اسے کولکاتاکا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں انہیں جلد اپنے فارم کو تلاش کرنا ہوگا۔
ٹاپ آرڈر کی مایوس کن کارکردگی جاری
یشسوی جیسوال کیلئے یہ سیزن بہت مایوس کن رہا ہے۔ شروع سے بائیں ہاتھ کے تیز گیند بازکے خلاف جدوجہد کرتے نظر آنے والے یشسوی (۴) ایک بار پھر کپتان سیم کرن کا شکار بنے۔ کرن نے پہلے ہی اوور میں انہیں پویلین کی راہ دکھا دی۔ یشسوی جیسوال نے پورے سیزن میں صرف ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بنائی ہے۔ جوس بٹلر کی جگہ کھیلنے والے کڈمور (۱۸) نے اچھی شروعات کی لیکن راہل چاہر نے انہیں اپنا شکار بنایا۔ کپتان سنجو سیمسن (۱۸) ایک بار پھر ایلس کا شکار بنے۔
پاور پلے میں راجستھان کی جدوجہد
اس سیزن میں پاور پلے میں راجستھان رائلس کی جد و جہد جاری ہے۔ ٹاپ آرڈر کی مایوس کن کارکردگی پاور پلے میں ٹیم کے اسکور سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ راجستھان نے اس سیزن میں پاور پلے میں صرف ۱۷؍چھکے لگائے ہیں۔ صرف گجرات ٹائٹنس کے پاس اس سے کم چھکے ہیں جنہوں نے پاور پلے میں صرف ۱۶؍ چھکے لگائےہیں۔
اشون نے ریان کا ساتھ دیا
راجستھان کی ٹیم بڑی مشکل میں نظر آرہی تھی کیونکہ صرف ۴۲؍ رن پر ۳؍ وکٹیں گر گئی تھیں لیکن ٹیم کے سب سے تجربہ کار آل راؤنڈر روی چندرن اشون (۲۸) نے اپنی بلے بازی سے ریان پر دباؤ کم کیا۔ خطرناک نظر آنے والے راہل چاہر کے اوور میں انہوں نے لگاتار ۳؍ چوکے لگا کر ان پر ذہنی فتح حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ریان کے ساتھ ۵۰؍رنوں کی شراکت کرتے ہوئے ٹیم کو بحران سے نکالنے میں مدد کی لیکن جیسے ہی وہ آؤٹ ہوئےریان کو کوئی سہارا نہ دے سکا۔
ہرشل پھر سے بن گئے’ پرپل پٹیل‘
پنجاب کنگز کی ٹیم بھلے ہی اس سیزن میں اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی ہو اور ٹیم پلے آف کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہو لیکن تیز گیندباز ہرشل پٹیل نے ایک بار پھر اپنی بولنگ سے سب کا دل جیت لیا۔ راجستھان کے خلاف انہوں نے شاندار گیند بازی کی اور ۲؍ وکٹیں حاصل کیں۔ اس کیساتھ انہوں نے ۲۲؍وکٹوں کے ساتھ پرپل کیپ بھی حاصل کی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انہوں نے ان میں سے ۱۶؍ وکٹیں ڈیتھ اووروں میں حاصل کی ہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ کیپ ان کے پاس کب تک رہتی ہے۔