مہر سین ہندوستان کے ایسے پہلے شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں جنہوں نے تیر کر انگلش چینل پار کیا۔
EPAPER
Updated: June 11, 2024, 11:09 AM IST | Agency | New Delhi
مہر سین ہندوستان کے ایسے پہلے شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں جنہوں نے تیر کر انگلش چینل پار کیا۔
مہر سین ہندوستان کے ایسے پہلے شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں جنہوں نے تیر کر انگلش چینل پار کیا۔ محض ۱۴؍ گھنٹے اور۴۵؍ منٹ میں ۳۱؍ میل کے اس فاصلے کو عبور کرنے والے مہر سین وہ پہلے ایشیائی تیراک تھے جنہوں نے۲۷؍ستمبر ۱۹۵۸ء کو ڈوور سے کیلیس تک انگلش چینل کو فتح کیا۔ مہر سین، ایک عظیم ہندستانی تیراک تھے جنہوں نے بڑے خواب دیکھنے کی ہمت کی۔ ایک ایسا شخص جس نے ایک عظیم تیراک کے طور پر اپنی شناخت بنائی۔ مغربی بنگال کے پرولیا میں ۱۶؍نومبر۱۹۳۰ء کو مہر سین کی ایک برہمن خاندان میں پیدائش ہوئی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی زندگی غربت میں گزاری اور بمشکل گریجویش مکمل کیا۔ والد پیشے سے فزیشن تھے۔ ان کی تعلیم پر خاص توجہ دینا چاہتے تھے۔ مہر کو بھی تعلیم میں بچپن ہی سے دلچسپی تھی۔ حالات اور مجبوریوں نے ان کا کوئی خاص ساتھ نہ دیا۔ پھر بھی مہر سین نے اودیشہ میں وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ ان کا خواب تھا کہ وہ انگلینڈ میں وکالت کی تعلیم حاصل کریں۔ اس کے لئے انہوں نے بہت محنت بھی کی اور ان کی یہ محنت رنگ بھی لگائی۔ وکالت کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کیلئے انگلینڈ کا بھی دورہ کیا۔ وکالت کی تعلیم کے دوران ہی مہر نے ایک امریکی خاتون تیراک فلورنس چےڈوك کے بارے میں پڑھا جنہوں نے انگلش چینل پار کیا تھا۔ مہر سین اس امریکی تیراک سے اس قدر متاثر ہوئے کہ ان پربھی تیراکی کا جنون سوار ہوگیا۔ اپنے ارادہ کو عملی جامہ پہنانے کےلئے مہر تیراکی سےمتعلق اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کار لائے اور اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ پر فتح حاصل کی اور ایک سال میں تمام پانچ براعظموں آبنائے پاک، آبنائے جبرالٹر، آبنائے ڈارڈنیلس، بوسپورس اور پناما نہر کو بھی تیركر پار کرکے اپنے خواب کوحقیقت میں بدل دیا۔
مہر نے تیراکی کو نارمل انداز میں شروع کیا۔ جیسے جیسے وہ سیکھتے گئے، ان کا اعتماد بڑھتا گیا اور وہ یہ فیصلہ کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ وہ بھی انگلش چینل کو عبور کریں گے۔ ہندوستان کی شان میں اضافہ کریں گے۔ یہ مسلسل مشق آسان نہیں تھی کیونکہ دوسرے کام پیچھے رہ گئے اور مہر تیراکی میں آگے بڑھتے گئے۔ ان کی کچھ کوششیں ناکام بھی ہوئیں لیکن انہوں نے ہر ناکامی سے سبق سیکھا اور مزید توانائی کے ساتھ بار بار کوشش کرتے رہے۔
مہر سین ایک ہندوستانی طویل فاصلے کے تیراک تھے جو تیراکی کے میدان میں اپنی بہت سی کامیابیوں کیلئے مشہور ہوئے۔ مہر سین ہندستان کی تاریخ میں ایک نام ہے جس نے سمندروں پر فتح حاصل کی۔ بھلے ہی پیشہ کے اعتبار سے وکیل تھے لیکن ان کا دل سمندر کی محبت میں گرفتار ہو گیا تھا اور پھر تاریخ میں امر ہو گیا۔ پیشے سے وکیل مہر نے کھارے پانی میں تیراکی میں پانچ اہم ریکارڈ بنائے تھے۔ مہر سین پہلے ہندوستانی تھے جنہوں نے ایک کیلنڈر سال میں ۵؍ مختلف براعظموں میں تیر کر ۵؍مختلف سمندروں کو عبور کیا۔
ہندوستان کی اس عظیم ہستی کا جس نے پوری دنیا میں بہت شہرت اور نام کمایا، آخری وقت بہت دکھ اور تکلیفوں میں گزرا۔ اعصاب کمزور ہونے کی وجہ سے آخری دنوں میں ان کی يادداشت گم ہوگئی تھی۔ وہ الزائمر اور پارکنسنز دونوں مرض میں مبتلا تھے اور آخر کار ۱۱؍ جون۱۹۹۷ء کو مہر سین کا کولکاتا میں ۶۷؍ برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ مہر صرف ایک بھولے بھالے ہندوستانی ایتھلیٹ کی دکھ بھری کہانی نہیں ہے بلکہ وہ ایک امید افزا زندگی کی مثال بھی ہیں۔