Inquilab Logo

مجھےتو ایتھلیٹکس کی اسپیلنگ بھی نہیں آتی تھی

Updated: May 08, 2020, 1:38 PM IST | Vikas Sharma | Chandigarh

وقت کے ساتھ کھیلوں میں کافی بہتر تبدیلی آئی ہے۔ایتھلیکٹس کے تئیں لوگوں کا نظریہ بھی بدلا ہے اور لوگ اب بچوں کو خود ایتھلیٹکس میں قسمت آزمانے کیلئے تحریک دیتے  ہیں۔ایتھلیٹکس کے تئیں یہ تبدیلی خوش آئند کہی جا سکتی ہے۔ہم اس وقت پہلے کے مقابلہ کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیںلیکن اب بھی بڑے مقابلوں میں ہمارے کھلاڑی شائقین کو مایوس کر رہے ہیں۔

Milkha Singh - Pic : INN
ملکھا سنگھ ۔ تصویر : آئی این این

وقت کے ساتھ کھیلوں میں کافی بہتر تبدیلی آئی ہے۔ایتھلیکٹس کے تئیں لوگوں کا نظریہ بھی بدلا ہے اور لوگ اب بچوں کو خود ایتھلیٹکس میں قسمت آزمانے کیلئے تحریک دیتے  ہیں۔ایتھلیٹکس کے تئیں یہ تبدیلی خوش آئند کہی جا سکتی ہے۔ہم اس وقت پہلے کے مقابلہ کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیںلیکن اب بھی بڑے مقابلوں میں ہمارے کھلاڑی شائقین کو مایوس کر رہے ہیں۔‘‘یہ کہنا ہے اڑن سکھ پدم شری ملکھا سنگھ کا۔ انہوںنے کہا کہ مجھے تو ایتھلیٹکس کی اسپیلنگ تک نہیں آتی تھی۔فوج نے ان کے ہنر کو ایسا تراشہ کہ لوگ میرے نام کے آگے اڑن سکھ لکھنے لگ گئے۔ورلڈ ایتھلیٹکس ڈے پر انقلاب نے ملکھا سنگھ سے اس کھیل سے جڑے سوالات پوچھے جس پر انہوںنے اپنی بیش قیمت رائے اور مشورہ دیا۔
کھلاڑیوں میں جیتنے کا جذبہ نظرنہیں آتا
 ملکھا سنگھ نے کہا کہ روم اولمپک جانے سے قبل میں نے دنیا بھر میں ۸۰؍ مقابلوں میں شرکت کی تھی اور ان میں سے ۷۷؍میں کامیابی حاصل کی تھی۔اس وجہ سے اُس وقت میرا ریکارڈ بن گیا تھا۔ساری دنیا امید لگائے ہوئے تھی کہ روم اولمپکس میں کوئی اگر ۴۰۰؍میٹر کی دوڑ جیت سکتا ہے تو وہ ہندوستان کا ملکھا سنگھ ہی ہوگا۔
 میں اتنے برسوں سے منتظر ہوں کہ کوئی دوسرا ہندوستانی وہ کارنامہ کرکے دکھائے جسے میں کرنے سے محروم رہ گیا تھا۔لیکن ہم ایک بھی میڈل نہیں جیت سکے۔ہمارے وقت میں گراؤنڈ تھے نہ ہی تجربہ کار کوچ۔ہم ننگے پیر دوڑے لیکن اس کے باوجود ہم نے اپنی محنت سے شاندار مظاہرہ کیا۔ اب ملک میںتمام طرح کی سہولیات موجود ہیں پھر بھی کھلاڑیوں میں جیت کاوہ جذبہ دیکھنے کو نہیں ملتا۔
ہما داس میں دکھتا ہے جنون
 ملکھا سنگھ کو ٹوکیو اولمپکس میں ہما داس سے تمغے کی امید ہے۔ہما داس میں مجھے  وہ جیت کا جنون نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود ۴۰۰؍میٹر کا اتھلیٹ رہ چکا ہوںاس لئے کچھ ماہ قبل میں نے ہما داس کے کوچ کو فون پر کچھ ٹپس دئیے تھے کہ کیسے وہ اولمپکس کی تیاری کرائیں۔انہوںنے کہا کہ کھلاڑی کی کارکردگی کافی حد تک کوچنگ پر منحصر ہوتی ہے۔پی ٹی اوشا میں اولمپک میڈل جیتنے کی صلاحیت تھی لیکن انہیں بہتر کوچ نہیں ملے۔
روزانہ ۱۰؍منٹ اپنے لئے دوڑیں
 ملکھا سنگھ بتاتے ہیں کہ وہ اب ۹۰؍سال کے ہوگئے ہیں لیکن وہ روز گولف کھیلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی فٹنس برقرار کھنے کےلئے گھر میں ہی جم بنارکھا ہے جہاں وہ روز ایک سے ۲؍گھنٹے ہلکی ورزش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دوڑ ہی تمام کھیلوں کی ماں ہےاگر آپ کو دوڑنے کی عادت پڑجاتی ہےتو آپ کے ساتھ آپ کی آنے والی نسلیں بھی فٹ رہیں گی۔ ہم تمام عمر دوسروں کےلئے دوڑتے ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ روزانہ ۱۰؍منٹ اپنے لئے بھی ضرور دوڑیں تاکہ خود کو فٹ رکھ سکیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK