Inquilab Logo

ملائم خاندان کے پانچ افراد انتخابی میدان میں

Updated: May 02, 2024, 3:31 PM IST | Lucknow

اس مرتبہ اترپردیش میں سماجوادی پارٹی نے یادو برادری سے ۵؍ ٹکٹ دیا ہے اور یہ پانچوں ہی ٹکٹ ملائم خاندان میں گئے ہیں،یہ پانچ امیدوار اکھلیش ، ڈمپل، دھرمیندر، اکشے اورآدتیہ یادو ہیں.

Akhilesh yadav. Photo: INN
اکھلیش یادو۔ تصویر: آئی این این

لوک سبھاانتخابات کے دو مرحلے ہوچکے ہیں جبکہ تیسرے مرحلے کے تحت  ۷؍مئی کو پولنگ ہوگی۔ اس وقت پورے ملک میں موسم کے ساتھ ہی انتخابی درجہ حرارت بھی کافی بڑھا ہواہےلیکن سب سے زیادہ گرمی اترپردیش میں دکھائی دے رہی ہے جہاں بی جے پی کو کانگریس اور سماجوادی اتحاد سے سخت ٹکر مل رہی ہے۔ سیٹوں کی تقسیم کے سمجھوتے  میں سماجوادی پارٹی کو ۶۲؍ سیٹیں ملی ہیں جن میں سےاس نے اب تک۵۹؍ امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس میں صرف ۵؍ امیدوار یادو برادری سے  ہیں اور یہ پانچوں ہی ملائم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ انمیں مین پوری سے ڈمپل یادو، قنوج سے اکھلیش یادو، اعظم گڑھ سے دھرمیندر یادو، فیروز آباد سے اکشے یادو اور بدایوں سے آدتیہ یادو شامل ہیں۔


قنوج سے اکھلیش یادو امیدوار
اکھلیش یادو اس وقت اسمبلی کے رکن ہیں۔ وہ پہلی بار اسمبلی الیکشن لڑ کر اسمبلی پہنچے ہیں۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات میں قنوج سیٹ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ اس سے قبل سماجوادی پارٹی نے اس سیٹ سے تیج پرتاپ یادو کو اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن کارکنوں کے دباؤ کو دیکھ کراکھلیش نے خود اس سیٹ سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اس سیٹ سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کردیا ہے جہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے سبرت پاٹھک سے ہے۔اکھلیش یادو پہلی بار قنوج سیٹ ہی سے لوک سبھا پہنچے تھے۔انہوں نے۲۰۰۰ء میں پہلی بار قنوج لوک سبھا سیٹ سے ضمنی انتخاب لڑا تھا۔اس کے بعد ۲۰۰۴ء اور۲۰۰۹ء میں بھی وہ اس سیٹ سے منتخب ہوئے تھے لیکن۲۰۱۲ء میں وزیر اعلیٰ بننے کے بعد اکھلیش نے رکن پارلیمان  کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد ہونےوالے ضمنی انتخاب میں ان کی اہلیہ ڈمپل یادو بلامقابلہ ایم پی منتخب ہوئی تھیں۔
ڈمپل یادو مین پوری سے دوبارہ امیدوار
اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو ایک بار پھر مین پوری سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ملائم سنگھ یادو کی موت کے بعد ڈمپل یادو نے مین پوری لوک سبھا سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ سماجوادی پارٹی نے ایک بار پھر ڈمپل پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔  مین پوری کی لوک سبھا سیٹ کو ملائم خاندان کی روایتی سیٹ کا درجہ حاصل ہے۔۱۹۹۶ء سے سماج وادی پارٹی کا اس سیٹ پر قبضہ ہے۔ضمنی الیکشن میں ڈمپل یادو نے بی جے پی کے رگھوراج سنگھ شاکیہ کو تقریباً تین لاکھ ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔
ڈمپل یادو نے اپنا پہلا الیکشن۲۰۰۹ء میں فیروز آباد سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں لڑا تھا لیکن کانگریس کے امیدوار راج ببر سے انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ اس کے بعد وہ۲۰۱۲ء میں قنوج سیٹ سے بلامقابلہ ضمنی انتخاب جیت کر پارلیمنٹ پہنچی تھیں۔۲۰۱۴ء میں وہ ایک بار پھر قنوج سے رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں لیکن۲۰۱۹ء کے انتخابات میں انہیں قنوج سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ڈمپل یادو چھٹی بار لوک سبھا الیکشن لڑ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ’’مجھے ڈر ہےکہ یتیم فلسطینی بچے کل ہم سے انتقام لینے نہ اُٹھ کھڑے ہوں ‘‘

اعظم گڑھ سے ایک بار پھر دھرمیندر یادو
اکھلیش یادو کے کزن دھرمیندر یادو ایک بار پھر اعظم گڑھ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سیٹ پرمسلم اور یادو رائے دہندگان کا غلبہ ہے۔ اب تک ہونے والے۱۷؍ لوک سبھا انتخابات میں یادو برداری کے ۱۲؍ امیدوار یہاں سے کامیاب ہو چکے ہیں۔اکھلیش یادو۲۰۱۹ء میں اس سیٹ سے منتخب ہوئے تھے لیکن۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخابات میں مین پوری کی کرہل سیٹ سے ایم ایل اے منتخب ہونے کے بعد انہوں نے ایم پی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد ہونےوالے ضمنی الیکشن میں سماجوادی پارٹی نے دھرمیندر یادو کو میدان میں اتارا تھا لیکن وہ محض ۸؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے  بی جے پی سے ہار گئے تھے۔ ملائم سنگھ یادو۲۰۱۴ء میں اس سیٹ سے منتخب ہوئے تھے۔

’’مودی سرکار فوری ایکشن لے اور پرجول ریونّا کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر ے‘‘

دھرمیندر یادو۲۰۰۹ء اور۲۰۱۹ء میں بدایوں لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے لیکن ۲۰۱۹ء میں وہ ہار گئے تھے۔ دھرمیندر یادو پانچویں بار لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔
فیروز آباد میں اکشے یادو کا امتحان
سماجوادی پارٹی  کے قومی جنرل سیکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو کے بیٹے اکشے یادو تیسری بار فیروز آباد سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ۲۰۱۴ء میں اس سیٹ سے منتخب ہوئے تھے لیکن۲۰۱۹ء کے انتخابات میں انہیں بی جے پی کےامیدوار کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس شکست کی وجہ خاندانی چپقلش تھی۔ اکھلیش یادو کے چچا شیو پال سنگھ یادو نےسماجوادی سے بغاوت کر کے اس سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔  سماجوادی پارٹی نے ایک بار پھر اکشےیادو کو  انتخابی میدان میں اتارا ہے۔
آدتیہ یادو پہلی بار انتخابی میدان میں
شیو پال سنگھ یادو کے بیٹے آدتیہ یادو بدایوں سیٹ سےسماجوادی پارٹی  کے امیدوار ہیں۔ پارٹی نے اس سیٹ پر زبردست  تجسس برقرار رکھا تھا۔ اس نے بدایوں سیٹ سے پہلے دھرمیندر یادو کے نام کا اعلان کیا تھا، بعد میں شیو پال یادو کے نام کا اعلان کیا گیا اور آخر میں آدتیہ یادو کو امیدوار بنایا گیا۔ آدتیہ یادو پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بدایوں بھی سماجوادی پارٹی کا ایک مضبوط قلعہ تصور کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK