Inquilab Logo

جنوبی ممبئی میں آٹو رکشا چلانا منع ہے، کیوں؟

Updated: April 26, 2024, 6:33 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

ویسٹرن ممبئی میں باندرہ سے بھائندر تک،سینٹرل ممبئی میں سائن سے مُلنڈ جبکہ ہاربر لائن میںمانخورد تک آٹو رکشا چلانے کی اجازت ہے۔ویسٹرن اور سینٹرل لائن میںآٹو اور ٹیکسی،دونوں کی سہولت موجود ہے۔

Due to the lack of heavy traffic in South Mumbai, the administration did not allow autos. Photo: INN
جنوبی ممبئی میں بھاری ٹریفک نہ ہو اس لئے بھی انتظامیہ نےآٹوکو اجازت نہیں دی۔ تصویر : آئی این این

 ممبئی شہر جسے گریٹر ممبئی یا ممبئی عظمیٰ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، کو دو اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے پہلا ممبئی سٹی ڈسٹرکٹ اور دوسراممبئی سبربن ڈسٹرکٹ(ممبئی مضافاتی ضلع)۔ان اضلاع میں سے شہری انتظامیہ نے آٹورکشا کو صرف ممبئی کے مضافاتی اور تھانے اضلاع میں چلانے کی اجازت دی ہےجبکہ ممبئی سٹی ڈسٹرکٹ میں آٹوچلانے کی اجازت نہیں ہے۔ وہاں ہمیں صرف کالی پیلی ٹیکسی اور کیب ہی نظر آئیں گی۔کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایساکیوں ہے؟
ٹریفک کا نظام درست رکھنے کیلئے
 پہلی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ پرانی ممبئی کی سڑکیں شروع ہی سے تنگ اور پیچیدہ ہیں۔ یہاں خود کی گاڑی چلانے والوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یہاں کئی جگہوں پر پیچیدہ ون وے، سنگل سائڈ ٹرنگ سسٹم اور پاکنگ رولز ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کو ایسا محسوس ہوا کہ آٹو رکشا والے ان سخت قوانین کی پاسداری صحیح طرز سے نہیں کرپائیں گے اور بھاری ٹریفک کا سبب بنیں گے اس لئے وہاں آٹوکی اجازت نہیںہے۔
ٹیکسی یونینوں کا عدم اطمینان 
 ٹیکسی مین یونین جو شہر میں طویل عرصے سے موجود ہے، ہمیشہ آٹورکشا کے داخلے کی مخالفت کرتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ممبئی سینٹرل،سی ایس ایم ٹی اور دادر ریلوے اسٹیشن جو کئی طویل مسافتی ٹرینوں کا آخری اسٹاپ ہے،اگر وہاں آٹو رکشا کو اجازت دی جاتی ہے تو ٹیکسی کے کاروبار کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ آٹو کا کرایہ،ٹیکسی کے کرایے سے سستا ہوتا ہے جس کی وجہ سے مسافر منزل تک پہنچنےکیلئے آٹو ہی کا انتخاب کریں گے نہ کہ ٹیکسی کا۔
جنوبی ممبئی کو پوش دکھانا بھی ایک اہم وجہ ہے
 بی ایم سی کی کوشش رہی ہے کہ وہ جنوبی ممبئی کو پوش اور میگا سٹی کے طور پر پیش کرے۔ اس لئے میگا سٹی کی تصویر خراب نہ ہواور اس کی پوش امیج کو برقرار رکھنے کیلئے انتظامیہ نے آٹورکشا کے بیڑے کو مضافاتی علاقوں ہی تک محدود رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK