• Fri, 05 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جارج لومتر : ریاضی داں، ماہر فلکیات اور’’بگ بینگ تھیوری‘‘ کے بانی

Updated: December 05, 2025, 4:39 PM IST | Taleemi Inquilab | Mumbai

Georges Lemaîtreکی تحقیقات نے جدید کونیات (ماڈرن کاسمولوجی) کی سمت متعین کی اور سائنس و مذہب کے تعلق کو نئی معنویت بخشی۔

Georges Lemaître gave modern scientific thought a new direction. Picture: INN
جارج لومتر نے جدید سائنسی فکر کو ایک نئی سمت دی۔ تصویر:آئی این این
جارج لومتر کا پورا نام جارج ہنری جوزف ایڈورڈ لومتر تھا۔وہ ایک مشہور بلجین ماہرِ فلکیات، ریاضی داں اور پادری تھے جنہیں جدید کونیات (Cosmology) کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
جارج لومتر کی پیدائش۱۷؍ جولائی۱۸۹۴ء کو شارلروا ، بلجیم میں ہوئی تھی۔ وہ ایک کٹر مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور بچپن ہی سے علم و فلسفے میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے تھے۔ لومتر نے ابتدا میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی مگر پہلی جنگِ عظیم کے دوران فوج میں خدمات انجام دینے کے بعد ان کی دلچسپی کائنات کے مطالعے کی طرف بڑھ گئی۔ جنگ کے بعد انہوں نے لُووین یونیورسٹی سے طبیعیات اور ریاضی میں تعلیم حاصل کی اور بعد میں کیمبرج یونیورسٹی میں سر آرتھر ایڈنگٹن کے زیرِ نگرانی فلکیات کا مطالعہ کیا۔ اسی دوران ان پر آئنسٹائن کے نظریہ اضافیت کا گہرا اثر پڑا۔
۱۹۲۷ءمیں لومتر نے ایک غیر معمولی مقالہ شائع کیا جس میں انہوں نے پہلی بار کائنات کی وسعت (expanding universe) کا نظریہ پیش کیا۔ اس مقالے میں انہوں نے عمومی نظریہ اضافیت کے مساواتوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کائنات جامد نہیں بلکہ پھیل رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا یہ نظریہ مشہور امریکی ماہرِ فلکیات ایڈون ہبل کے مشاہداتی نتائج سے دو سال پہلے سامنے آیا تھا۔ بعد میں جب ہبل نے کہکشاؤں کے ریڈ شفٹ (جو کہکشاؤں کی دوری کی وجہ سے ہوتی ہے) کا مشاہدہ کیا تو وہ دراصل لومتر کے نظریے کی تصدیق ثابت ہوا۔ لومتر نے ۱۹۳۱ءمیں ’’ابتدائی ایٹم کا نظریہ‘‘ پیش کیا، جسے آج ہم’’ بگ بینگ تھیوری ‘‘کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کے مطابق کائنات کا آغاز ایک نہایت کثیف اور گرم نقطے سے ہوا تھا جو وقت کے ساتھ پھیلتا گیا اور موجودہ کائنات وجود میں آئی۔ یہ نظریہ اُس وقت سائنسی دنیا اور آسٹرو فزکس میں انقلابی حیثیت رکھتا تھا۔
جارج لومتر نہ صرف ایک عظیم سائنسداں تھے بلکہ ایک کیتھولک پادری بھی تھے۔ انہوں نے مذہب اور سائنس کے درمیان توازن پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی اور ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ مذہبی ایمان اور سائنسی تحقیق ایک دوسرے کے متضاد نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ بگ بینگ کا نظریہ کائنات کے خالق کے وجود کو ثابت نہیں کرتا بلکہ صرف اس کے ظاہری مظاہر کی وضاحت پیش کرتا ہے۔ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں انہیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔ وہ ۱۹۶۰ءمیںپونٹیفیکل اکیڈمی آف سائنسز کے صدر منتخب ہوئے اور اپنی وفات تک اس عہدے پر فائز رہے۔جارج لومتر کو آج اس حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے انسانی ذہن کو کائنات کے آغاز کے تصور سے روشناس کروایا۔ ان کا ’’بگ بینگ نظریہ‘‘ آج بھی فلکیات کی سب سے مضبوط سائنسی بنیادوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ جارج لومتر کا انتقال ۲۰؍ جون ۱۹۶۶ء کو۷۱؍ سال کی عمر میں بلجیم میں ہوا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK