آؤ آج تمہیں کول تار کی کہانی سناتا ہوں۔ کول تار کو تم نے سڑکوں پر استعمال کرتے دیکھا ہوگا۔ مگر یہ کیا ہے؟ کس طرح بنایا جاتا ہے اور کس نے ایجاد کیا۔
EPAPER
Updated: September 10, 2025, 3:05 PM IST | Shamim Adil | Mumbai
آؤ آج تمہیں کول تار کی کہانی سناتا ہوں۔ کول تار کو تم نے سڑکوں پر استعمال کرتے دیکھا ہوگا۔ مگر یہ کیا ہے؟ کس طرح بنایا جاتا ہے اور کس نے ایجاد کیا۔
آؤ آج تمہیں کول تار کی کہانی سناتا ہوں۔ کول تار کو تم نے سڑکوں پر استعمال کرتے دیکھا ہوگا۔ مگر یہ کیا ہے؟ کس طرح بنایا جاتا ہے اور کس نے ایجاد کیا۔
شاید تم اس سے واقف نہیں۔ کول تار کی کہانی بھی بڑی عجیب ہے۔
آج سے کئی سو سال قبل کول تار کو کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔ لیکن ادویات کے مشہور جرمن پروفیسر جے جے بیچر (Johann Joachim Becher) نے پہلی بار ۱۶۶۵ء میں بڑی محنتوں کے بعد اس کا پتہ لگایا۔ یہ ایک نیم سیال مادہ ہے جو کوئلے کو ایک خاص درجۂ حرارت کی گرمی پہنچانے سے پیدا ہوتا ہے۔ کول تار کی دریافت کے بعد پروفیسر جے جے بیچر کو بہت شہرت ملی۔
اس زمانے میں انگلستان کے ملّاح اپنی بادبانی کشتیوں کے سوراخ بند کرنے اور پیندے کو پانی سے محفوظ کرنے کے لئے امریکہ سے ایک قسم کا نیم رقیق مادّہ منگا کر لگاتے اور یہ مادّہ جلی ہوئی لکڑیوں کے سفوف میں ایک قسم کا روغن ملا کر تیار کیا جاتا تھا لیکن جنگ کے دوران جب امریکہ سے اس کی درآمد بند ہوگئی تو اُسے پہلی بار تیار کرنے کی ضرورت پیش آئی۔ ۱۷۹۲ء میں جب کوئلے کی گیس سے بجلی جلنے لگی تو خام کول تار بطور ذیلی مصنوعات بڑی مقدار میں حاصل ہونے لگا، لیکن اس کی تجارتی قدر و قیمت کا کسی کو پتہ نہ تھا لہٰذا اُسے ایک غیر ضروری مادّہ سمجھ کر ضائع کر دیا جاتا تھا۔ پھر کچھ عرصہ بعد اس سیال مادّے کا صنعتی استعمال شروع ہوا اور ۱۸۲۰ء میں پہلی بار چارلز مکینتاش (Charles Macintosh) نے کول تار سے حاصل شدہ مادّے کے ذریعے ربر کا محلول تیار کیا اور کپڑے کو واٹر پروف بنانے کا طریقہ ایجاد کیا۔ اس کے تقریباً پانچ سال بعد کول تار کا استعمال ان موٹے تختوں پر کیا جانے لگا جن پر ریل کی پٹریاں بچھائی جاتی ہیں۔ اس طرح تختے موسم کے اثرات اور کیڑوں سے محفوظ ہوگئے۔
اس نیم رقیق مادّہ سے جو انیسویں صدی کے وسط میں ایک فضول چیز سمجھی جاتی تھی آج اس سے بے شمار مصنوعات بنائی جاتی ہیں۔ ادویات کی دنیا میں اس کے بڑے کارنامے موجود ہیں۔ اس سے متعدد دوائیاں تیار کی جا رہی ہیں۔ اس کے دور رس نتائج کا اندازہ اس سے بخوبی ہوتا ہے کہ اس کی بعض ذیلی مصنوعات کے اجزاء کینسر جیسے موذی مرض کو ٹھیک کرنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
کول تار کو ۱۹۰۱ء میں پہلی بار سڑکوں کی تعمیر کے لئے استعمال میں لایا گیا۔ لیوبیکلینڈ نے کول تار سے بیکلائٹ ریزن حاصل کرکے پلاسٹک کی عظیم صنعت میں ایک انقلاب پیدا کیا تھا۔ یہ ساہ مادّہ اپنے اندر بے شمار خصوصیت رکھتا ہے۔