Inquilab Logo

کشور کمار کیلئےفلم کاکوئی ایسا شعبہ نہیں تھا جس میں انہیں دلچسپی نہ رہی ہو

Updated: November 15, 2020, 11:36 AM IST | Anees Amrohi

اس بات کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ کشور کمار کو اداکاری میں زیادہ مہارت حاصل تھی یا موسیقی میں؟ لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ان میں بے شمار صلاحیتیں تھیں۔ بحیثیت اداکار، موسیقار، ہدایتکار، اسکرپٹ رائٹر، ڈانس ڈائریکٹر، فوٹوگرافر، نغمہ نگار اور فلمساز کے علاوہ انہوںنے گلوکار کے طور پر بھی بہت زیادہ کامیابی اور مقبولیت حاصل کی۔ فلمسازی کا کوئی بھی شعبہ ایسا نہ تھا جس سے کشور کمار کو دلچسپی نہ رہی ہو یا جس سے ان کا تعلق نہ رہا ہو۔ سنجیدہ ہو یا مزاحیہ ، وہ دونوں کردار بخوبی ادا کرلیتے تھے

Kishore Kumar and Madhubala
کہا جاتا ہے کہ مدھوبالا کا فلمی نام کشور کمار نے تجویز کیا تھا

کشور کمار کے والد کنج بہاری گانگولی کھنڈوا (مدھیہ پردیش) کے ایک مقبول بیرسٹر تھے۔ ۴؍اگست ۱۹۲۹ء کو کشور کمار کا جنم کھنڈوا میں ہوا تھا۔ سب سے پہلے کشور کمار کے سب سے بڑے بھائی اشوک کمار کو ہندوستانی سنیما میں داخل ہونے کاموقع ملا۔ اشوک کمار کے بہنوئی ایس مکھرجی ان دنوں ممبئی ٹاکیز کے کرتا دھرتائوں میں سے ایک تھے لہٰذا ان دونوں کے تعلقات کی وجہ سے ہی کشور کمار کو بھی فلموں میں آنے کا موقع مل گیا۔
 کشور کمار کو بچپن ہی  سے گانے کا شوق تھا۔ وہ سہگل کو دیوانگی کی حد تک پسند کرتے تھے۔ یہی دیوانہ پن ان کو بمبئی لے آیا تھا۔ ان دنوں ہر طرف سہگل  ہی کے چرچے تھے۔بمبئی آکر سب سے پہلے کشور کمار نے سہگل سے ملاقات کی اور ان کو اپنی آواز میں ایک گانا سنایا..... اور ان  سے کہا کہ وہ بھی ان ہی کی طرح مشہور گلوکار بننا چاہتے ہیں۔ سہگل اس نوجوان کی لگن اور جادو بھری آواز سے متاثر ہوئے اور انہوںنے کشور کمار کو مشورہ دیا کہ ایک تو وہ گاتے وقت اپنے جسم کو بے حرکت رکھا کریں، اس طرح سامعین کا دھیان گانے پر ہی رہے گا۔ دوسری بات یہ کہ گاتے وقت چہرے پر ہمیشہ سکون بنائے رکھیں۔ سہگل کا یہ مشورہ اس وقت کشور کمار نے گرہ میں باندھ لیا تھا۔
 بطور اداکار کشور کمار کی پہلی فلم ’آندولن‘ تھی لیکن بطور گلوکار کشور کمار کی پہلی فلم بمبئی ٹاکیز کے لئے بنائی گئی شاہد لطیف کی فلم’ ضدی‘ تھی۔ اس فلم میں کشور کمار کا گایا ہوا گانا ’’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں‘‘ بہت مقبول ہوا تھا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا میں کشور کمار کے قدم جمنے لگے۔ انہوںنے بطور اداکار اور گلوکار بہت کامیابی حاصل کی۔ انہوںنے اپنی فلموں کی فلمسازی بھی کی۔ دور گگن کی چھائوں میں، دور کا راہی، جھمرو، چلتی کا نام گاڑی، ہم سب ڈاکو اور بڑھتی کا نام داڑھی وغیرہ فلموں میں کشور کمار نے زندگی کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ فلم ’چلتی کا نام گاڑی‘ میں اشوک کمار، انوپ کمار اور کشور کمار ان تینوں سگے بھائیوں نے اچھی کامیڈی پیش کی ہے۔ کشور کمار نے اپنی فلموں کو کبھی بھی سنجیدگی سے ریلیز کرنے کی طرف توجہ نہیں دی، یا شاید کشور کمار کے مالی مشیروں نےخسارہ دکھانے اور ٹیکس بچانے کے مقصد  ہی سے  ان سے فلمیں بنوائیں۔
 کشور کمار نے اپنے گانے خود گانے والے ہیرو کے طور پر جو مقام بنا لیا تھا، وہ اُس دور میں شاید ہی کسی دوسرے اداکار کو نصیب ہوا ہو۔ نئی دلی، بندی، بھائی بھائی، شرارت، مسافر اور آشا جیسی فلمیں آج بھی کشور کمار کی وجہ سے یاد کی جاتی ہیں۔ فلمساز ایم وی رمن کی فلم لڑکی اور بہار خود کشور کمار کو بے حد پسند تھیں۔
 کشور کمار نے چار شادیاں کیں۔ پہلی بیوی روما دیوی سے ایک لڑکا اجیت کمار ہے، جو خود بھی گلوکار ہے۔ روما دیوی سے طلاق کے بعد کشور کمار نے سلور اسکرین کی وینس مدھوبالا سے شادی کی لیکن مدھوبالا زیادہ عرصہ تک زندہ نہ رہ سکیں۔ مدھوبالا کی موت کے بعد کشور کمار نے اداکارہ یوگیتا بالی سے شادی کی لیکن دونوں میں زیادہ دنوں تک بن نہیں پائی اور جلد ہی دونوں کا طلاق ہو گیا۔ کشور کمار کی چوتھی بیوی اداکارہ لینا چندراورکر سے بھی ایک لڑکا ہے۔ اس کے علاوہ کشور کمار اور اداکارہ سلکشنا پنڈت میں کافی عرصہ تک رومانس چلا۔ دونوں کے شادی جیسے مقدس رشتے میں بندھنے کی خبر آنے ہی والی تھی مگر دونوں کے مزاج میں زمین آسمان کا فرق ہونے کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔
 اس بات کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ کشور کمار کو اداکاری میں زیادہ مہارت حاصل تھی یا موسیقی میں؟ لیکن یہ قبول کرنا پڑے گا کہ کشور کمار میں بے شمار صلاحیتیں تھیں۔ اداکار، موسیقار، ہدایتکار، اسکرپٹ رائٹر، ڈانس ڈائریکٹر، فوٹوگرافر، نغمہ نگار اور فلمساز کے علاوہ انہوںنے گلوکار کے طور پر سب سے زیادہ کامیابی اور مقبولیت حاصل کی۔ فلمسازی کا کوئی بھی شعبہ ایسا نہ تھا جس سے کشور کمار کو دلچسپی نہ ہو یا جس سے ان کا تعلق نہ رہا ہو۔
 کشور کمار کے ہم عصر گلوکاروں میں محمد رفیع اور مکیش سب سے زیادہ مقبول تھے۔ زندگی نے ان دونوں کلاکاروں کے ساتھ بھی وفا نہ کی اور موت کے بے رحم ہاتھوں نے ان دونوں عظیم گلوکاروں کو سامعین سے چھین لیا۔ یہ عجیب اتفاق ہے کہ محمدرفیع اور مکیش کی طرح کشور کمار کی موت بھی دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ کشور کمار کی زندہ دلی، سچ بولنے کی عادت اور ہنسی مذاق میں ڈوبی شخصیت کی داستانوں کے ساتھ ہی کئی دلچسپ واقعات بھی مشہور ہیں۔ جب بھی کشور کمار کو ان کی مرضی کے خلاف کام کرنے کے لئے مجبور کیا گیا لیکن دماغ سے زیادہ دل کی بات ماننے والے کشور کمار نے کسی بھی دبائو میں آنے سے انکار کر دیا۔ ایمرجنسی کے وقت کی بات ہے۔ اُس وقت کے وزیرِ اطلاعات وی سی شکلا نے کسی بات سے  ناراض ہوکر ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر کشور کمار کے گانوں پر پابندی لگا دی تھی مگر اس پابندی کے باوجود کشور کمار کی شہرت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔
 یہ بات بھی یہاں بتانی ضروری ہے کہ کشور کمار نے کامیڈی گانوں کے ساتھ ساتھ دل کو چھو لینے والے جو غمگین نغمے فلمی دنیا کو دیئے ہیں، انہیں آسانی سے بھلایا نہ جا سکے گا۔
n میرے نینا ساون بھادو، پھر بھی میرا من پیاسا
n بیقرار دل..... تو گائے گا
n جیون کے سفر میں راہی،ملتے ہیں بچھڑ جانے کو
n میرے محبوب قیامت ہوگی، آج رسوا تیری گلیوں میں محبت ہوگی
   وغیرہ ایسے ہی گانے ہیں جو آج بھی دل کے تاروں کو جھنجھوڑکر رکھ دیتے ہیں۔
 حالانکہ بہت کم موسیقار ایسے ہوںگے جن کی بنائی دھنوں پر کشور کمار نے اپنی شیریں آواز کا جادو نہ بکھیرا ہو۔ معروف موسیقار نوشاد علی نے ایک یا دو گانے ہی کشور کمار سے گوائے ہیں۔ اسی طرح موسیقار او پی نیّر نے بھی شاید ہی کبھی کشور کمار کی شیریں آواز کا فائدہ اُٹھایا ہو۔ کشور کمار نے تقریباً تمام مقبول ومشہور پلے بیک گلوکاروں کے ساتھ بھی دوگانے گائے ہیں۔ شمشاد بیگم، لتا منگیشکر، آشا بھونسلے، سمن کلیان پور اور سلکشنا پنڈت وغیرہ کے ساتھ کشور کمار کے دوگانے مقبول ہو چکے ہیں۔ کشور کمار نے تقریباً چار دہائیوں تک فلمی دنیا میں اپنا ایک خاص مقام بنائے رکھا۔ کشور کمار کے چلے جانے کے بعد ایسا لگتا ہے جیسے فلمی موسیقی کی ایک صدی کا خاتمہ ہو گیا۔
  محمدرفیع اور مکیش کی موت کے بعد فلمی دنیا میں جو ایک خلاء پیدا ہو گیا تھا، کشور کمار نے اپنی جادو بھری آواز سے اسے پورا کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی لیکن کشور کمار کی موت سے جیسے سب کچھ ختم سا ہو گیا۔ موت کے سنگ دل ہاتھوں سے کوئی نہیں بچ پاتا اور کشور کمار کو تو موت کا ذاتی تجربہ تھا۔ کشور کمار نے تو موت کو بڑے نزدیک سے دیکھا تھا۔ کشور کمار نے مدھوبالا کو اپنی آغوش میں موت کی نیند سوتے دیکھا تھا۔ تب ہی سے کشور کمار کو دو باتیں ستا رہی تھیں۔ ایک تو موت کا احساس اور دوسرے تنہائی اور اکیلا پن۔ اتنی زیادہ شہرت، بھرپور خاندان اور موسیقی سے بھرے ہوئے ماحول کے باوجود کشور کمار نے خود کو ہمیشہ اکیلا ہی محسوس کیا۔ اسی اکیلے پن کی جھلک کشور کمار کے کئی گیتوں میں بھی ملتی ہے۔ یہ موت کا احساس ہی تھا جسے کشور کمار نے اپنے اکیلے پن کا علاج سمجھ رکھا تھا۔ موت سے بے حد لگائو تھا کشور کمار کو۔ اسی لئے یہ بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ کشور کمار کو موت پر جتنا اعتبار تھا، اُتنا زندگی پر نہیں تھا۔
 گلوکار آئیںگے اور چلے جائیںگے، لیکن موسیقی کو، خاص طور پر ہندوستانی فلمی موسیقی کو کشور کمار نے جو کچھ دیا ہے، وہ شاید ہی اب کوئی دوسرا دے پائے۔ کشور کمار کی موت سے فلمی موسیقی کے ایک سنہرے دور کا خاتمہ ہو گیا۔ ۱۳؍اکتوبر ۱۹۸۷ء کو فلمی موسیقی کی یہ شمع ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گئی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK