Inquilab Logo

راجیش کھنہ کی تصویریں لڑکیاں اپنے تکیوں کے نیچےرکھ کرسوتی تھیں

Updated: February 17, 2020, 11:17 AM IST | Anees Amrohi

انہوں نے اپنی فلمی زندگی میں کل ملاکر ۱۸۰؍ فلموں میں اداکاری کی، جن میں سے ۱۶۳؍ فیچر فلمیں اور ۱۷؍دستاویزی تھیں۔ ۱۰۶؍ فلموں میں وہ تنہا (سولو) ہیرو رہے جبکہ ۲۲؍ ملٹی اسٹار فلموں میں بھی انہوں نے کام کیا۔ انہوںنے تین بار فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا، جبکہ ۱۴؍مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ کیلئے نامزد ہوئے۔ راجیش کھنہ کی ۳۵؍فلموں نے گولڈن جبلی اور ۲۲؍نے سلور جبلی منائی جوکہ ایک ریکارڈ ہے۔۱۹۷۰ء سے ۱۹۸۷ء تک راجیش کھنہ ہندوستان کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والےواحد اداکار تھے

راجیش کھنہ۔تصویر:آئی این این
راجیش کھنہ۔تصویر:آئی این این

یہ وہ زمانہ تھا جب راجیش کھنہ کے ساتھ کشور کمار کی آواز، آر ڈی برمن کی موسیقی اور آنند بخشی کے نغمے، سب مسلسل کامیاب ہو رہے تھے۔ اُن دنوں راجیش کھنہ کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ لڑکیاں اُن کی تصویریں اپنے تکیوں کے نیچے رکھ کر سوتی تھیں۔ کئی لڑکیوں نے تو راجیش کھنہ کی تصویر سے شادی بھی کر لی اور کئی لڑکیوں نے اُن کو اپنے خون سے خط لکھے اور اپنے جسم پر اُن کا نام کندہ کروا لیا تھا۔ حالانکہ اُس زمانے میں بہت سے فلمی صحافیوں کی جانب سے کچھ اس طرح کے دعوے بھی کئے گئے تھے کہ راجیش کھنہ نے اپنا ذاتی ایک پبلسٹی ڈپارٹمنٹ بنایا ہوا ہے، جو اِس قسم کی خبریں ریلیز کرتا ہے کہ فلاں مقام پر راجیش کھنہ کو دیکھ کر درجن بھر لڑکیاں بے ہوش ہو گئیں...... وغیرہ۔۱۹۷۲ ء میں راجیش کھنہ کی ۱۱؍ فلمیں نمائش کیلئے پیش کی گئیں جن میں سے بیشتر کافی کامیاب رہیں۔ فلم ’دُشمن‘ میں مینا کماری نے ایک بہترین کردار ادا کیا تھا۔ فلم ’امرپریم‘ میں شرمیلا ٹیگور کے ساتھ یہ جوڑی ایک بار پھر مقبول ہوئی۔
 اگلے ہی برس راجیش کھنہ کی فلم راجہ جانی، داغ، نمک حرام اور ایک دستاویزی فلم بامبے سپر اسٹار کے نام سےریلیز ہوئی تھی۔ بی  بی سی نے راجیش کھنہ کی مقبولیت کا اعتراف کرتے ہوئے ایک فلم بنائی تھی۔ فلم ’داغ‘ میں ساحرؔ لدھیانوی کے نغمے بے حد مقبول ہوئے اور’نمک حرام‘ کی کامیابی سے امیتابھ بچن کو بھی شہرت ملی۔
 ابھی ڈمپل کپاڈیہ کی پہلی فلم ’بابی‘ کو ریلیز ہوئے۸؍ ماہ کا عرصہ ہوا تھا کہ ۲۷؍ مارچ ۱۹۷۳ء کو راجیش کھنہ نے اپنی عمر سے ۱۵؍برس کم عمر کی ڈمپل سے شادی کر لی۔ اس شادی کی دھوم مچ گئی اور بالی ووڈ سے ہالی ووڈ تک اس شادی سے سب حیران تھے مگر بدقسمتی سے صرف ۱۱؍ برس کے بعد ۱۹۸۴ء میں دونوں نے علاحدگی اختیار کر لی۔
 تھیٹر کے زمانے ہی میں راجیش کھنہ کا پہلا پیار مشہور موسیقار مدن موہن کی بھتیجی اداکارہ اور فیشن ڈیزائنر انجو مہندرو سے ہو گیا تھا۔ ڈمپل سے شادی کے وقت انجو مہندرو نے اِس تعلق کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا۔ راجیش کھنہ کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ راجدھانی دہلی میں ایک ہی وقت میں پانچ الگ الگ سنیما گھروں میں اُن کی پانچ الگ الگ فلموں کی نمائش ہو رہی تھی۔
 ۱۹۷۴ء میں راجیش کھنہ کی سات فلموں ’اوِشکار، ہم شکل، آپ کی قسم، پریم نگر، اجنبی اوربڑھتی کا نام داڑھی‘ میں سے فلم ’آپ کی قسم‘ میں ممتاز اور ’پریم نگر‘ میں شرمیلا ٹیگور ہیروئن تھیں۔ یہ فلمیں اور اِن کے نغمے کافی مقبول ہوئے مگر اس سے پہلے فلم ’نمک حرام‘ میں راجیش کھنہ کے ساتھ آئے  امیتابھ بچن نے فلم انڈسٹری میں اپنا مقام بنانا شروع کر دیا تھا۔دیکھا جائے تو یہیں سے راجیش کھنہ کی مقبولیت میں کمی بھی آنے لگی تھی اور امیتابھ کاقد بڑھنے لگا تھا۔
 اگلے دو برسوں یعنی ۷۶-۱۹۷۵ء میں ’آکرمن، پریم کہانی، مہاچور، بنڈل باز، جِنی اور جانی اورمحبوبہ‘ وغیرہ فلموں میں فلم ’محبوبہ‘ کو ہی اچھا بزنس ملا۔ باقی فلمیں کچھ خاص کمائی نہیں کر پائیں۔ اُدھر ’زنجیر‘ اور ’شعلے‘ جیسی فلموں کی بے پناہ کامیابی کے بعد امیتابھ بچن کی مقبولیت میں بے حد اضافہ ہوا، جس کا نقصان راجیش کھنہ کو اُٹھانا پڑا۔
 حالانکہ اگلے ہی برس ۱۹۷۷ء میں راجیش کھنہ کی تقریباً دس فلموں کی نمائش ہوئی۔ فلم ’انورودھ‘ کیلئے راجیش کھنہ کو فلم جرنلسٹ اسوسی ایشن کی طرف سے بہترین ایکٹر کے ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔
 یہ وہ دَور تھا جب راجیش کھنہ لگاتار اپنی مقبولیت کھوتے جا رہے تھے۔ اُن کے بارے میں خبریں آرہی تھیں کہ شراب اور سگریٹ زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ فلمسازوں اور ہدایتکاروں سے اچھی طرح پیش نہیں آتے ہیں لہٰذا آہستہ آہستہ اُن کی فلموں کی تعداد بھی کم ہوتی گئی۔ایسے وقت میں اُن کے سسر چنی بھائی کپاڈیہ نے فلم ’پاکیزہ‘ کے شہرت یافتہ ہدایتکار کمال امروہی کو لے کر بڑے پیمانے پر فلم ’مجنوں‘ بنانے کا اعلان کیا۔ اس فلم کے مہورت ہی پر تقریباً پچاس لاکھ روپے خرچ ہوئے اور کمال امروہی کے نام کی وجہ سے یہ فلم سرخیوں میں رہی مگر چند گانوں کی ریکارڈنگ اور چند رِیلوں کی شوٹنگ کے بعد یہ فلم بند ہو گئی، جس کی ذمہ داری کچھ لوگ راجیش کھنہ ہی پر ڈالتے ہیں۔
 راجیش کھنہ کو ۱۹۷۹ء میں فلم ’امردیپ‘ کیلئے فلم فیئر اور فلم جرنلسٹ اسوسی ایشن کے بہترین ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا مگر وہ یہ ایوارڈ حاصل نہ کر سکے۔ بعد ازاںشبانہ اعظمی کے ساتھ راجیش کھنہ کی فلم ’تھوڑی سی بے وفائی‘ ۱۹۸۰ء میں فلمی پردے کی زینت بنی۔ اس فلم کیلئے بھی بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ کیلئے اُن کو نامزد کیا گیا۔ یہ فلم کافی مقبول ہوئی اور اس کے نغمے بھی مقبول ہوئے۔
 ۱۹۸۳ء میں فلم ’سوتن‘ اور’اوتار‘ میں راجیش کھنہ کو پھر سے شہرت ملی اور فلم ’اوتار‘ میں بہترین اداکاری کیلئے آل انڈیا کریٹکس اسوسی ایشن نے اِس سپراسٹار کو ایوارڈ سے نوازا۔
 راجیش کھنہ اپنی شہرت اورمقبولیت کو برقرار رکھنے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ انہوں نے ۱۹۸۴ء میں ’پاپی پیٹ کا سوال ہے، دھرم اور قانون، آواز، آج کا ایم ایل اے، آشا جیوتی، مقصد اورنیا قدم‘ جیسی فلموں میں کام کیا۔ ۱۹۸۵ء میں’اونچے لوگ، نیا زمانہ، ہم دونوں، ماسٹر جی، انصاف میں کروں گا، دُرگا، آخر کیوں، بے وفا، الگ الگ، بابو، رام تیرے کتنے نام، آرپار، بائیں ہاتھ کا کھیل اورآوارہ باپ‘ جیسی بہت سی فلمیں آئیں مگر اُن کی وہ رومانٹک ہیرو والی امیج اب ٹوٹ رہی تھی اور اُن کے اسٹارڈم میں لگاتار کمی آرہی تھی۔
 راجیش کھنہ نے چند ٹی وی سیریلوںمیں بھی کردار ادا کئے اور کئی فلموں میں وہ مہمان اداکار یا پھر کیریکٹر آرٹسٹ کے طور پر بھی دکھائی دیئے۔ انہوںنے فلم ’ریاست‘ میں ۲۰۱۲ء تک اداکاری کی۔ اس درمیان وہ بڑے اکیلے ہو گئے تھے۔ سب دوست، ملنے والے اور چاہنے والے ایک ایک کرکے الگ ہوتے جا رہے تھے۔
 سگریٹ اور مئے نوشی کی زیادتی کی وجہ سے وہ لگاتار بیمار رہنے لگے تھے۔ ایسے میں ان کی بیوی ڈمپل کپاڈیہ نے اُن کی تیمارداری کی اور اُن کی بیٹیوں، ٹونکل کھنہ اور رِنکی کھنہ نے بھی باپ کی دیکھ بھال کی۔
 ۳۰؍اپریل ۲۰۱۳ء کو پس از مرگ راجیش کھنہ کو ہندوستان کا پہلا سپر اسٹار کا خطاب دیتے ہوئے دادا صاحب پھالکے اکیڈمی نے انہیں اعزاز سے نوازا۔ ۳؍مئی ۲۰۱۳ء کو ہندوستانی محکمہ ڈاک تار نے راجیش کھنہ پر ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور حکومت ہند کی جانب سے راجیش کھنہ کو پدم بھوشن کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ اس سے قبل ۲۰۰۵ء میں راجیش کھنہ کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔۱۹۷۰ء سے ۱۹۸۷ء تک راجیش کھنہ ہندوستان کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اکیلے اداکار تھے۔ بعد میں یہ ریکارڈ امیتابھ بچن نے توڑا اور پھر سلمان خان نے۔
 راجیش کھنہ ۱۹۹۲ء سے ۱۹۹۶ء تک نئی دہلی علاقے سے لوک سبھا کے منتخب ممبر تھے مگر سیاست میں اُن کو کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ ایک ضمنی الیکشن میں کانگریس کے امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے تھے۔ راجیش کھنہ نے اپنی فلمی زندگی میں کل ملاکر ۱۸۰؍ فلموں میں اداکاری کی، جن میں سے ۱۶۳؍ فیچر فلمیں اور ۱۷؍دستاویزی فلمیں تھیں۔ ۱۰۶؍ فلموں میں وہ اکیلے دم پر ہیرو بنے رہے۔ اسی طرح انہوں نے ۲۲؍ ملٹی اسٹار فلموں میں کام کیا۔ انہوںنے تین بار فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا، جبکہ ۱۴؍مرتبہ وہ فلم فیئر ایوارڈ کیلئے نامزد ہوئے۔ راجیش کھنہ کی ۳۵؍فلموں نے گولڈن جبلی اور ۲۲؍نے سلور جبلی منائی جوکہ ایک ریکارڈ ہے۔۱۹۶۶ء میں انہوں نے جس فلم یعنی ’آخری خط‘ سے فلم انڈسٹری پر دستک دیا تھا، وہ  ہندوستان کی ایسی پہلی فلم تھی جسے باضابطہ طور پر آسکر کیلئے بھیجا گیا تھا۔ کافی لمبے عرصے تک بیمار رہنے کے بعد ۶۹؍ برس کی عمر میں ۱۸؍جولائی ۲۰۱۲ء کو ممبئی میں راجیش کھنہ کا انتقال ہوا۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK