Inquilab Logo

کال سینٹر کی ملازمت میں مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا وہ وقت میرے لئے سبق آموز رہا

Updated: January 16, 2023, 4:10 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

ٹی وی اداکارہ ایکتا شرما نے کہا کہ میں نے کریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن اب میں اداکاری کے کسی بھی پلیٹ فارم پر اپنے فن کے مظاہرہ کیلئے تیارہوں

Actress Ekta Sharma who started her career with a small role in the popular TV show `CID`
مشہور ٹی وی شو ’سی آئی ڈی‘ کے ایک چھوٹے سے کردار سے کریئر کا آغاز کرنے والی اداکارہ ایکتا شرما

سال  ۱۹۹۸ءسے اداکاری کا کریئر شروع کرنے والی ایکتا شرما کو کچھ وقت کیلئےکال سینٹر میں بھی کام کرنا پڑا تھا اس کے باوجود انہوں نےحوصلہ نہیں ہارااورانڈسٹری میں کام کی تلاش کا سلسلہ  جاری رکھا۔ انہوں نے ٹی وی کے مشہور اور پرانے شو سی آئی ڈی میں چھوٹے سے رول سے اپنے کریئر کی شروعات کی تھی اور اس کے بعد مسلسل انہیں کام ملتا رہا۔ حال ہی میں انہوں نے اپنے ایک شو کی شوٹنگ مکمل کی ہے اور اب وہ اپنے اگلے پروجیکٹ کی تیاری کررہی ہیں۔  انہیں ٹی وی شو کُسم  سے بہت شہرت ملی تھی اور اس کے بعد ان کے آگے شوز کی لائن لگ گئی تھی۔ انہوں نے کس دیش میں ہے میرا دل اور بے پناہ پیار کے ساتھ ساتھ رشتوں کی ڈور، کیوں کہ ساس بھی کبھی بہو تھی اور سارا آکاش جیسے کامیاب شوز میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔نمائندہ انقلاب نے اداکارہ ایکتا شرما سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہاہے
اس وقت آپ کہاں مصروف ہیں ؟ 
ج:اس وقت میں اگلے پروجیکٹ کی تیاری کررہی ہوں جس کے بارے میں آپ سے زیادہ بات چیت نہیں کر سکتی۔ حال ہی میں نے دنگل ٹی وی کے ایک شو کی شوٹنگ ختم کی تھی جوکہ۲؍ ماہ تک جاری رہی تھی۔ میرا آخری شو ۲۰۲۰ء میں ختم ہوا تھا جس کا نام بے پناہ پیار تھا۔ کورونا کے بعدمجھے کام تلاش کرنے میں کافی دقت پیش آئی تھی  اور مجھے مجبوری میں ایک کال سینٹر میں بھی کام کرنا پڑا تھا کیوں کہ میں گھر پر بے کار نہیں بیٹھ سکتی تھی اس لئے کال سینٹر میں ملازمت کرنا بہترخیال کیا۔
نئے سال سے کتنی امیدیں وابستہ ہیں ؟ 
ج:نئے سال کیلئے سبھی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور میں نے بھی یہی کیا ہے۔ سب سے پہلے تو میں اکیلی سیروتفریح پر جاؤں گی۔ اس کے بعد میں اپنی صحت پر بہت توجہ دینے والی ہوںکیونکہ کورونا کے دوران یہ بات میرے لئے کارآمد ثابت ہوئی تھی اور پُرسکون رہا کرتی تھی۔ اس کے بعد اچھے پروجیکٹ پر کام کرنا ہے ، کوشش یہی ہے کہ اچھے رول کروں اور شائقین کی تفریح کروں۔ اس کے ساتھ ہی اس سال میں خود کیلئے وقت نکالنا چاہوں گی کیونکہ مصروفیت کی وجہ سے میں نے کبھی خود پر توجہ نہیں دی ہے۔ 
کال سینٹر میں کام کرنےکا تجربہ کتنا تلخ یا سبق آموز تھا؟ 
ج:کال سینٹرکی ملازمت کے دوران سب سے اچھا سبق یہ ملا کہ کوئی بھی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا بلکہ اسے کام سمجھ کرکرنا چاہئے۔ میں نے سال بھر کال سینٹر میں ملازمت کی اور مجھے عام لوگوں سے ملنے کا موقع ملا۔ جب میں نے دیکھا کہ ان کے مسائل کے سامنے میرے مسائل بہت کم ہیں، وہ اپنی زندگی کو بہتربنانے کیلئے روزانہ جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ کبھی ہار نہیں مانتے ہیں اور مسلسل کوشش جاری رکھتے ہیں۔کال سینٹر کی ملازمت میں یہ بات سمجھ آئی کہ انسان کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے اوربارہا کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ کال سینٹر کی ملازمت میرے لئے ضروری تھی کیونکہ کورونا کے بعد کام نہیں تھا اور میرے پاس انا کا معاملہ بھی نہیں ہے۔ روپے پیسے کی ضرورت سبھی کو ہوتی ہے اسلئے میں نے یہ ملازمت کرلی تھی۔
کیا آپ نے فلموں اور اوٹی ٹی کیلئے کوشش نہیں کی؟ 
ج:میںاب کسی بھی پلیٹ فارم پر کام کرنے کیلئے تیار ہوں۔ اوٹی ٹی کیلئے کوشش کررہی ہوںاور جیسے ہی اچھا رول ملے گا میں ضرور کروں گی۔کریئر کی شروعات میں مجھے فلموں کی پیشکش آتی تھی اس کے باوجود میں نے انکار کردیا تھا۔ ایسا مجھے نہیں کرنا چاہئے تھا اور اب اس کا پچھتا وا ہوتاہے۔ اس وقت میں ٹی وی شوز میں مصروف رہی  اور فلموں کی اچھی اچھی پیشکش کو نظرانداز کرتی رہی تھی۔لیکن اب احساس ہوگیا ہے کہ ایک اداکارہ کو سبھی پلیٹ فارم پر اداکاری کرنی چاہئے۔ امید ہے کہ میں اگلے چند برسوں میں فلم یا او ٹی ٹی پر نظر آؤں گی۔
اداکاری سے دور ہونے کے بعد ذہن میں کس طرح کے خیالات آرہے تھے؟
ج:اداکاری سے دور ہونے کا افسوس تھا اورکال سینٹر کی ملازمت کے وقت تو اس کی بہت یاد آتی تھی کیونکہ مجھے ۹۔۹؍ گھنٹے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنا ہوتا تھا۔ دفتر کا ماحول الگ ہوتا ہے اور شوٹنگ کے وقت سیٹ کا ماحول مختلف ہوتا ہے۔ سیٹ پر آپ کو اسپاٹ دادا ساری چیزیں جگہ پرہی مہیاکر دیتے ہیں لیکن کال سینٹر میں ایسا نہیں ہوتاہے۔ بہرحال وہ زندگی کا ایک حصہ تھا جس کا سامنا میں نے کامیابی کے ساتھ کیا۔
آپ کی نظر میں کامیابی کیا ہے؟
ج:کامیابی یہ نہیں ہے کہ آپ کے پاس دولت اور گاڑی بنگلہ ہو، یہ چیزیں جن کے پاس ہوتی ہیں وہ بھی خوش نہیں ہوتے بلکہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اندر سے خوش نہیں ہوتے بلکہ پریشان رہتے ہیں۔ کورونا کے دوران میں نے جس طرح خود کو سنبھالا اور کال سینٹر کی ملازمت کرتے ہوئے خود کو بہتر کیا، میرے لئے یہ کامیابی ہے۔میں خوش ہوںکہ میں نے وہ دور بھی دیکھا ہے ۔
کیا اوٹی ٹی سے انڈسٹری کو نقصان ہورہا ہے؟
ج:میرے خیال میں اوٹی ٹی سے نقصان نہیں ہورہاہے اس سے اداکاروں کیلئے مواقع بڑھ گئے ہیں اور وہ نئی نئی چیزیں کرنے میں مصروف ہیں۔مجھے لگتاہے کہ فلم ، ٹی وی اور او ٹی ٹی کی اپنی اپنی آڈینس ہے اور وہ ہر چیز دیکھنا پسند کرتی ہے۔ میں بھی فلموں کو تھیٹر میں جاکر دیکھنا پسند کرتی ہوں اور اس لئےمیں یہ کہتی ہوںکہ اوٹی ٹی سے کسی کو بھی نقصان نہیں ہورہا ہے ۔
اداکاری کے ساتھ اور کیا کرناپسند ہے؟
ج:اداکاری کے ساتھ مجھے گلوکاری بہت پسند ہے اور میں نے اسے سیکھنا چاہتی تھی۔ میں اب بھی یہی سوچتی ہوںکہ اگر موقع ملا تو میں ضرور گلوکاری کروں گی۔ میں لکھتی تو نہیں ہوں لیکن مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے اور میں نے بہت سی کتابیں پڑھی ہیں۔ 
آپ کس طرح کے رول کرنا پسند کرتی ہیں؟
ج:  فی الحال میں ایسے کردار ادا کرناچاہتی ہوں جو میں نے پہلے کبھی نہیں کئےہیں مثلاً ایکشن اور تھرلر فلمیں کرنے کا شوق ہے۔میں نے کامیڈی سے شروعات کی تھی اور اس کے بعد منفی کردار بھی ادا کئے۔ اب چاہتی ہوں کہ ایکشن اور کرائم کی کہانی پر مبنی فلموں میں کام کروں۔ 
آپ کو اپنے کریئر  کے دوران کون سا کردار یا کون سا شو ٹرننگ پوائنٹس ثابت ہوا ہے؟
ج: میرے کریئرکاپہلا بڑا شو ’ڈیڈی سمجھا کرو‘ جس میں میں نے مزاحیہ کردار ادا کیا تھا ، وہ میرے لئے بہت اہم تھا۔اس کے بعد بالاجی ٹیلی فلمز کا شو کُسم بھی میرے کریئر میں اہم ثابت ہوا۔ میں ایک بات کہنا چاہوں گی کہ بالاجی کی وجہ سے مجھے بہت زیادہ شہرت ملی تھی کیونکہ اس بینر نے مجھے بہت سے اچھے شوز میں کام کرنے کا موقع فراہم کیا تھا۔
کیاآپ نے بیرون ملک کوئی شو کیا تھا؟
ج: جی ہاں،میں نے اے آر وائی دُبئی کیلئے ایک شو میں کام کیا تھا۔ اس شو کیلئےمیں نے اردور سیکھی تھی اور ہمارے لئے ایک استاد کو مقرر کیا گیا تھا۔ یہ شو دُبئی میں کامیاب رہا تھا۔ دراصل میری دادی پاکستان کی اودادا کشمیری تھے اس لئے مجھے اردو سے بہت دلچسپی ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK