Inquilab Logo

نرگس ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں لیکن قسمت نے انہیں اداکارہ بنا دیا

Updated: June 01, 2023, 3:11 PM IST | Mumbai

ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ نرگس نے تقریباً چار دہائی تک اپنی متاثر کن اداکاری سے ناظرین کومسحور کئے رکھا۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ  نرگس  نے تقریباً چار دہائی تک اپنی  متاثر کن   اداکاری سے ناظرین کومسحور کئے رکھا۔ بچپن میں وہ  اداکارہ نہیں بلکہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔ کنیز فاطمہ راشد عرف نرگس کی پیدائش یکم جون۱۹۲۹ء کو  کلکتہ شہر میں ہوئی ۔ ان کی  ماں جدن بائی کے اداکارہ اور فلم ساز ہونے کی وجہ سے گھر میں  فلمی ماحول تھا۔ اسکے باوجود بچپن میں نرگس کی اداکاری میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ان کی  تمنا ڈاکٹر بننے کی تھی جبکہ ان کی ماں چاہتی تھیں کہ وہ اداکارہ بنیں۔  ایک دن نرگس  کی ماں نے ان سے اسکرین ٹیسٹ کیلئے فلمساز اور ڈائریکٹر محبوب خان کے پاس جانے کو کہا۔  نرگس   نے سوچا کہ اگر وہ اسکرین ٹیسٹ میں فیل ہو جاتی ہیں تو انہیں اداکاری نہیں کرنی پڑے گی۔انہوں نے غیرارادی طور پر  ڈائیلاگ کی ادائیگی کی اور سوچا کہ محبوب خان انہیں اسکرین ٹیسٹ میں فیل کر دیں گے لیکن ان کا یہ خیال غلط نکلا اور محبوب خان نے انہیں۱۹۴۳ء میں  اپنی فلم ’تقدیر‘کے لئے بطور اداکار ہ  منتخب کرلیا ۔ اس کے بعد۱۹۴۵ء میں نرگس کو  محبوب خان کی فلم ’ہمایوں‘ میں کام کا موقع ملا۔۱۹۴۹ء میں  ان کی برسات اور انداز جیسی کامیاب فلمیں  منظرعام پرآئیں۔   فلم انداز میں ان کے ساتھ دلیپ کمار اور راج کپور جیسے نامور اداکار تھے اسکے باوجود بھی نرگس شائقین کو  اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہیں۔
 ۱۹۵۰ء سے ۱۹۵۴ء کے  دوران ان کی شیشہ ،  بے وفا، آشیانہ، عنبر، انہونی، شکست، پاپی ، دھن، انگارے جیسی کئی فلمیں منظرعام پر آئیں لیکن  باکس آفس پر ناکام  رہیں   جو ان کے فلمی کرئیر کے لئے براثابت ہوا لیکن۱۹۵۵ءمیں  راج کپور کے ساتھ فلم ’شری۴۲۰‘ریلیز ہوئی  جس کی  کامیابی کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سے شہرت کی بلنديو ں پر جا پہنچیں۔ پردہ سمیں پر   نرگس  اورراج کپور کی جوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔ ان دونوں نے سب سےپہلے۱۹۴۸ء میں ریلیز فلم آگ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ اسکے بعداس جوڑی کی   برسات، انداز ، جان پہچان، پیار، آوارہ،  انہونی، آشیانہ، آہ، دھن، پاپی، شری۴۲۰، جاگتے رہو، چوری چوری جیسی کئی فلمیں پردہ سمیں کی زینت بنیں۔ ۱۹۵۶ء میں فلم چوري چوری نرگس اور راج کپور کی جوڑی والی آخری فلم تھی۔ حالانکہ راج کپور کی فلم ’جاگتے رہو‘  میں بھی نرگس نے مہمان اداکارہ کے   طور پر  کام کیا تھا  اس فلم کے آخر میں لتا منگیشکر کی آواز میں نرگس پر ’جاگو موہن پیارے ‘ نغمہ فلمایا گیا تھا۔۱۹۵۷ء  میں محبوب خان کی فلم’مدر انڈیا‘ نے  نرگس کے فلمی کریئر کے ساتھ ہی ان کی  ذاتی زندگی میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران نرگس کو سنیل دت نے آگ سے  بچایا تھا۔اس واقعہ کے بعد انہوں نے سنیل دت سے شادی کرلی تھی۔   شادی کے بعد نرگس نے فلموں میں کام کرنا کچھ کم کر دیا تھا۔ تقریباً دس سال کے بعد اپنے بھائی انور حسین اور اختر حسین کے کہنے پر نرگس۱۹۶۷ء  میں فلم’ رات اور دن‘ میں کام کیا۔اس فلم کیلئے  انہیں نیشنل  ایوارڈ سے نوازا گیا۔یہ پہلا موقع تھا جب کسی اداکارہ کو یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔ نرگس نے اپنے فلمی کریئر میں تقریباً ۵۵؍ فلموں میں کا م کیا۔  وہ  ایسی اداکارہ تھیں جنہیں پدم شري ایوارڈ سےبھی  نوازا گیا اور  انہیں راجیہ سبھا کا  رکن بھی منتخب کیا گیا۔ اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین  کومسحور کرنے والی نرگس ۳؍  مئی۱۹۸۱ء کو ہمیشہ کیلئے  اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK