ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ نرگِس نے تقریباً ۴؍ دہائی تک اپنی متاثر کن اداکاری سےناظرین کومسحورکیا۔ بچپن میں وہ اداکارہ نہیں بلکہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 11:52 AM IST | Agency | Mumbai
ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ نرگِس نے تقریباً ۴؍ دہائی تک اپنی متاثر کن اداکاری سےناظرین کومسحورکیا۔ بچپن میں وہ اداکارہ نہیں بلکہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔
ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ نرگِس نے تقریباً ۴؍ دہائی تک اپنی متاثر کن اداکاری سےناظرین کومسحورکیا۔ بچپن میں وہ اداکارہ نہیں بلکہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔ کنیزفاطمہ راشد عرف نرگس کی پیدائش یکم جون ۱۹۲۹ءکوکلکتہ شہرمیں ہوئی۔ ان کی ماں جدن بائی کے اداکارہ اور فلم ساز ہونے کی وجہ سے گھر میں فلمی ماحول تھا۔ اس کے باوجود بچپن میں نرگس کی اداکاری میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ ان کی تمنا ڈاکٹر بننے کی تھی جبکہ ان کی ماں چاہتی تھیں کہ وہ اداکارہ بنیں۔ ایک دن نرگس کی ماں نے ان سے اسکرین ٹیسٹ کیلئےفلم ساز اور ڈائریکٹر محبوب خان کے پاس جانےکوکہا۔ چونکہ نرگس فلموں میں جانے کی خواہش مندنہیں تھیں اس لئے انہوں نے سوچا کہ اگر وہ اسکرین ٹیسٹ میں فیل ہو جاتی ہیں تو انہیں اداکاری نہیں کرنی پڑے گی۔ ا سکرین ٹیسٹ کے دوران نرگس نے غیرارادی طور پر ڈائیلاگ کی ادائیگی کی اور سوچا کہ محبوب خان انہیں اسکرین ٹیسٹ میں فیل کر دیں گے لیکن ان کا یہ خیال غلط نکلا اور محبوب خان نے ۱۹۴۳ءمیں اپنی فلم ’تقدیر‘کے لئے بطور اداکارہ انہیں منتخب کرلیا۔ اس کے بعد ۱۹۴۵ءمیں نرگس کو محبوب خان کی فلم ’ہمایوں ‘ میں کام کرنےکاموقع ملا۔ ۱۹۴۹ء میں ان کی برسات اور انداز جیسی کامیاب فلمیں منظر عام پرآئیں۔ فلم انداز میں ان کے ساتھ دلیپ کمار اور راج کپور جیسے نامور اداکار تھے اس کے باوجود نرگس شائقین کو اپنی طرف متوجہ کرنےمیں کامیاب رہیں۔
۱۹۵۰ءسے۱۹۵۴ءکےدوران ان کی شیشہ، بے وفا، آشیانہ، عنبر، انہونی، شکست، پاپی، دھن، انگارےجیسی کئی فلمیں منظرعام پر آئیں لیکن باکس آفس پرناکام رہیں جوان کےفلمی کرئیرکیلئے برا ثابت ہوا لیکن ۱۹۵۵ءمیں راج کپور کے ساتھ فلم ’شری ۴۲۰؍‘ریلیز ہوئی جس کی کامیابی کے بعد وہ ایک مرتبہ پھرشہرت کی بلنديو ں پر جا پہنچیں۔ پردہ سمیں پر نرگس اورراج کپور کی جوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔ ان دونوں نےسب سےپہلے ۱۹۴۸ء میں ریلیز فلم آگ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ اس کے بعدان کی برسات، انداز، جان پہچان، پیار، آوارہ، انہونی، آشیانہ، آہ، دھن، پاپی، شری ۴۲۰؍، جاگتے رہو، چوری چوری جیسی کئی فلمیں پردہ سمیں کی زینت بنیں۔
۱۹۵۷ءمیں محبوب خان کی فلم’مدر انڈیا‘ نے نرگس کے فلمی کریئرکےساتھ ہی ان کی ذاتی زندگی میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران نرگس کو سنیل دت نے آگ سے بچایا تھا۔ اس واقعہ کےبعدانہوں نے کہا تھا کہ پرانی نرگس کی موت ہو گئی ہے اور اب نئی نرگس کی پیدائش ہوئی ہے اورانہوں نےاپنی عمر اور حیثیت کی پرواہ کئے بغیر سنیل دت سے شادی کرلی تھی۔ شادی کے بعد نرگس نے فلموں میں کام کرنا کچھ کم کر دیاتھا۔ تقریباً ۱۰؍سال کے بعد اپنے بھائی انور حسین اور اختر حسین کے کہنے پر نرگس ۱۹۶۷ء میں فلم’ رات اور دن‘ میں کام کیا۔ اس فلم کے لیے انہیں نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی اداکارہ کو یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔
نرگس نےاپنے فلمی کریئرمیں تقریباً ۵۵؍ فلموں میں کا م کیا۔ انہیں اپنے فلمی کریئرمیں بہت عزت ملی۔ وہ ایسی اداکارہ تھیں جنہیں پدمشري ایوارڈ سےبھی نوازا گیا اور انہیں راجیہ سبھا کا رکن بھی منتخب کیا گیا۔ اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کومسحور کرنے والی نرگس ۳؍ مئی ۱۹۸۱ءکوہمیشہ کے لئے اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔