• Fri, 05 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سلیل چودھری نے ۴؍ دہائی تک سامعین کو مسحور کیا

Updated: September 05, 2025, 1:14 PM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی سنیما کی دنیا میں سلیل چودھری کا نام ایک ایسے موسیقار کے طور میں یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے نغمات سے ناظرین کے درمیان محب وطن کے جذبے کو بلند کیا۔ 

Salil Chowhri gave music in 75 Hindi films. Photo: INN
سلیل چوھری نے ۷۵؍ ہندی فلموں میں موسیقی دی۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی سنیما کی دنیا میں سلیل چودھری کا نام ایک ایسے موسیقار کے طور میں یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے نغمات سے ناظرین کے درمیان محب وطن کے جذبے کو بلند کیا۔ 
 سلیل چودھری کی پیدائش۱۹؍ نومبر۱۹۲۳ء کو ہوئی تھی۔ ان کے والد گیانیندر چندر چودھری آسام میں ڈاکٹر تھے۔ ان کا زیادہ تر بچپن آسام ہی میں گزرا تھا۔ بچپن ہی سے ان کا رجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ موسیقار بننا چاہتے تھے۔ انہوں نے کسی استاد سے موسیقی کی تعلیم حاصل نہیں کی۔ سلیل چودھری کے بڑے بھائی آرکیسٹرا میں کام کرتے تھے اور اسی وجہ سے وہ ہر طرح کے آلات موسیقی سے واقف تھے۔ انہیں بچپن ہی سے بانسری بجانے کا بہت شوق تھا اس کے علاوہ انہوں نے پیانو اور وائلن بھی بجانا سیکھا۔ 
 انہوں نے گریجویشن کی تعلیم کولکاتا کے مشہور بنگاواسی کالج سے مکمل کی۔ اس دوران وہ بھارتیہ جن ناٹیہ سنگھ سے منسلک ہوگئے۔ ۱۹۴۰ء میں ملک کو آزاد کرانے کے لئےشروع کی گئی مہم میں سلیل چودھری بھی شامل ہو گئے اور اس کے لئے انہوں نے اپنے موسیقی آموز نغموں کا سہارا لیا۔ 
 انہوں نے اپنے ان نغموں کو غلامی کے خلاف آواز بلند کرنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور ان کے ان نغموں نے انگریزوں کے خلاف ہندستانیوں کی جدوجہد کو ایک نئی سمت دی۔ 
 سال۱۹۴۳ء میں سلیل چودھری کے نغمات ’بچارپتی تومر بیچار‘ اور’ڈھیو اتچے تارا ٹوٹچے‘ نے آزادی کے دیوانوں میں نیا جوش بھرنے کا کام کیا۔ انگریزی حکومت نے بعد میں ان گانوں پر پابندی عائد کردی۔ 
 ۵۰ء کی دہائی میں انہوں نے مشرقی اور مغربی موسیقی کو ملا کر اپنا مختلف انداز تشکیل دیا جو روایتی موسیقی سے بالکل مختلف تھا۔ اس وقت تک سلیل چودھری نے ایک موسیقار اور نغمہ نگار کی حیثیت سے کولکاتا میں اپنی شناخت بنالی تھی۔ ۱۹۵۰ءمیں وہ اپنے خوابوں کو نیا انداز دینےکے لئے ممبئی آگئے۔ 
 ۱۹۵۰ءمیں ومل رائے اپنی فلم ’دو بیگھہ زمین‘ کے لئے ایک موسیقار کی تلاش میں تھے اور وہ سلیل چودھری کے موسیقی کے انداز سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے سلیل چودھری کو اپنی فلم میں موسیقی دینے کی پیش کش کردی۔ سلیل چودھری نےبطور موسیقار اپنے کریئر کی شروعات۱۹۵۲ء میں ریلیز ومل رائے کی فلم ’دو بیگھہ زمین‘ کے گانا ’آ ری آ نندیا‘ سے کی۔ فلم کی کامیابی کے بعد وہ فلموں میں بطور موسیقار کامیاب ہوگئے۔ 
 ۱۹۶۰ء میں ریلیز فلم ’ کابلی والا‘ میں گلوکار مناڈے کی آواز میں سجا یہ نغمہ’اے میرے پیارے وطن اے میرے بچھڑے چمن تجھ پے دل قربان‘ آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔ ۷۰ءکی دہائی میں سلیل چودھری کو ممبئی کی چکاچوند کچھ عجیب سی لگنے لگی اور وہ کولکاتا واپس آ گئے۔ 
 سلیل چودھری نے اپنے چار دہائی طویل فلمی کریئر میں تقریباً۷۵؍ ہندی فلموں میں موسیقی دی۔ ہندی فلموں کے علاوہ انہوں نے ملیالم، تمل، تیلگو، کنڑ، گجراتی، آسامی، اوڑیہ اور مراٹھی فلموں کے لئے بھی موسیقی دی۔ 
 تقریباً ۴؍ دہائی تک اپنی موسیقی کے جادو سے سامعین کو مسحور کرنے والے عظیم موسیقار سلیل چودھری۵؍ ستمبر۱۹۹۵ء کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK