بالی ووڈ میں سنجے دت کا نام ان چنندہ اداکاروں میں شمارکیا جاتا ہے، جنہوں نےتقریبا ۳؍دہائی سے اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دل میں آج بھی ایک خاص مقام بنا رکھا ہے۔
EPAPER
Updated: July 29, 2023, 11:48 AM IST | Mumbai
بالی ووڈ میں سنجے دت کا نام ان چنندہ اداکاروں میں شمارکیا جاتا ہے، جنہوں نےتقریبا ۳؍دہائی سے اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دل میں آج بھی ایک خاص مقام بنا رکھا ہے۔
بالی ووڈمیں سنجے دت کا نام ان چنندہ اداکاروں میں شمارکیاجاتا ہے، جنہوں نےتقریبا۳؍دہائی سے اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دل میں آج بھی ایک خاص مقام بنا رکھا ہے۔۲۹؍جولائی۱۹۵۹ءکو ممبئی میں پیدا ہوئے سنجے دت کو اداکاری وراثت میں ملی ہے۔ ان کے والد سنیل دت اور ماں نرگس مشہور اداکار تھے۔گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ وہ اکثر اپنے والدین کے ساتھ شوٹنگ دیکھنے جایا کرتے تھےجس کی وجہ سے ان کا رجحان فلموں کی طرف ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کے خواب دیکھنے لگے۔
سنجے دت کے فلمی کریئر کا آغاز بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنے والد سنیل دت کے بینر تلے بنی فلم ریشما اور شیراسےہوا تھا اور بطور ہیروکریئرکی شروعات ۱۹۸۱ءمیں ریلیز ہوئی فلم ’راکی‘ سے ہوئی۔ انہیں فلم انڈسٹری میں آئے تقریباً۳؍دہائی گزرچکی ہیں۔وہ اپنی ہر فلم میں بہترین اداکاری سے نئی بلندیاں چھوتے جا رہے ہیں، اپنی ہر نئی فلم کو وہ اپنی پہلی فلم سمجھتے ہیں اسی وجہ سے وہ اپنے کام کے تئیں لاپرواہ نہیں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ کام کےتئیں ان کی لگن آج بھی برقرار ہے۔ ۱۹۸۲ء میں سنجے دت کو فلمساز سبھاش گھئی کی فلم ودھاتا میں کام کرنے کا موقع ملا حالانکہ یہ پوری فلم اداکار دلیپ کمار، سنجیو کمار اور شمی کپور جیسے نامورفنکاروں پر مرکوز تھی لیکن سنجے دت نے فلم میں اپنے چھوٹے سے کردار سے ناظرین کے دل جیت لئے۔
سنجے دت کی قسمت کا ستارہ۱۹۸۶ءکی فلم ’نام‘ سے چمکا۔ يوں تو یہ فلم راجندرکمار نے اپنے بیٹے کمارگورو کو فلم انڈسٹری میں دوبارہ مقام دلانے کیلئےبنائی تھی، لیکن فلم میں سنجے دت کے کردار کو شائقین نےکافی پسند کیا اورفلم کی کامیابی کے ساتھ ہی سنجے دت ایک بار پھر فلم انڈسٹری میں اپنی کھوئی ہوئی شناخت پانے میں کامیاب ہو گئے۔
۱۹۹۱ءمیں منظرعام پر آئی فلم ’سڑك‘سنجے کے فلمی کریئر کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ مہیش بھٹ کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم میں سنجے دت کی اداکاری میں ایکشن کے ساتھ رومانس کامنفرد امتزاج دیکھنے کو ملا۔۱۹۹۱ءلارنس ڈیسوزا کی ہدایت میں بنی میوزیکل فلم’ساجن‘ میں ان کی اداکاری کے نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔اس فلم میںڈائریکٹر نے انہیں ان کی ایکشن شبیہ سے ہٹ کر ایک نئے انداز میں پیش کیا اور اپنی بااثر اداکاری کی وجہ سے وہ فلمی کریئر میں پہلی مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈکیلئےنامزد ہوئے۔
۱۹۹۲ءکی فلم كھلنايك ان کے فلمی کریئرکی سپرہٹ فلم ثابت ہوئی۔دیکھا جائے تو فلم میں ان کاکردار مکمل طور پر گرے شیڈلئے ہوئے تھا اس کےباوجود وہ ناظرین کی ستائش حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔۱۹۹۹ءمیں فلم واستو میں اپنی با اثر اداکاری کے لیے سنجے دت پہلی مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔
ڈیوڈ دھون کی ہدایت کاری والی فلم حسینہ مان جائے گی میں سنجے دت کی اداکاری کے نئے انداز دیکھنےکو ملے۔ اس فلم سے پہلے ان کے بارےمیں یہ خیال تھا کہ وہ صرف سنجیدہ یا ایکشن کردارہی نبھاسکتےہیں لیکن اس فلم میں انہوں نے گووندا کے ساتھ جوڑی بناکر اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔ ۲۰۰۳ء میں ریلیز فلم منا بھائی ایم بی بی ایس سنجے دت کے فلمی کریئرکی سب سے بڑی سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ارشد وارثی کے ساتھ ان کی جوڑی نےزبردست دھوم مچا کر فلمی شائقین کو خوش کر دیا اور وہ بہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔۲۰۰۶ءمیں فلم کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس کا سیکوئل ’لگے رہو منا بھائی ..‘ بنایا گیا اسے بھی باکس آفس پر زبردست کامیابی ملی۔
سنجے دت کے فلمی کیریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ مادھوری دکشت کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ انہوں نے کئی فلموں میں گلوکاری سے بھی سامعین کودیوانہ بنایا۔ اپنےفلمی کریئر میں وہ اب تک تقریباً۱۵۰؍فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم ’سنجو‘ منظر عام پر آچکی ہے، جس میں ان کی اصل زندگی کا کردار رنبیرکپورنے ادا کیا ہے۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی تھی۔