ہندی فلموں کی سنہری دنیا میں کچھ نام ایسے بھی ہیں جنہوں نے روشنی کے پردے کے پیچھے رہ کر بھی فلمی افق پر دائمی نقوش چھوڑے۔ طاہر حسین انہی باکمال ہستیوں میں سے ایک تھے۔
EPAPER
Updated: September 19, 2025, 11:33 AM IST | Agency | Mumbai
ہندی فلموں کی سنہری دنیا میں کچھ نام ایسے بھی ہیں جنہوں نے روشنی کے پردے کے پیچھے رہ کر بھی فلمی افق پر دائمی نقوش چھوڑے۔ طاہر حسین انہی باکمال ہستیوں میں سے ایک تھے۔
ہندی فلموں کی سنہری دنیا میں کچھ نام ایسے بھی ہیں جنہوں نے روشنی کے پردے کے پیچھے رہ کر بھی فلمی افق پر دائمی نقوش چھوڑے۔ طاہر حسین انہی باکمال ہستیوں میں سے ایک تھے۔ ان کی شخصیت میں ایک خاموش وقار، ایک تخلیقی جوش، اور فلموں کے لیے بے پناہ محبت پوشیدہ تھی۔ وہ محض ایک فلم پروڈیوسر ہی نہیں بلکہ ایک فلمی روایت کے امین، ایک خانوادۂ فن کے ستون اور ایک ایسے باپ بھی تھے جن کی اولاد نے بالی ووڈ پر راج کیا۔
طاہر حسین ۱۹؍ستمبر ۱۹۳۸ءاترپردیش کےشاہ آبادمیں پیدا ہوئے۔ وہ ایک عام مگر محنتی مسلم خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے اندر بچپن ہی سے فنونِ لطیفہ، خاص طور پر کہانیوں اور موسیقی کے تئیں دلچسپی تھی۔ جب وہ جوان ہوئے تو ممبئی (اس وقت کا بمبئی) کا رخ کیا وہی شہر جو خوابوں کا شہر کہلاتا ہے، جہاں ہر سچے فنکار کو اپنے آپ کو منوانے کا موقع ملتا ہے۔طاہر حسین فلمی دنیا میںاسسٹنٹ اور یونٹ ممبر کےطور پر داخل ہوئے۔ دھیرے دھیرے انہوں نے فلم سازی کے اسرار و رموز سیکھے اور اپنے منفرد ذوق اور محنت کی بنیاد پر پروڈیوسر کی حیثیت سے قدم رکھا۔
طاہر حسین کا فلمی سفر اگرچہ زیادہ طویل نہ تھا، مگر انتہائی اثر انگیز ضرور تھا۔انہوں نے۱۹۷۰ءکی دہائی میں فلم پروڈکشن کے میدان میںقدم رکھا اور کئی یادگار فلمیں پیش کیں۔ ان کی نمایاں فلموں میں کارواں(۱۹۷۱ء)،ہم ہیں راہی پیار کے(۱۹۹۳ء)جیسی فلمیں براہِ راست ان کی پروڈکشن سے وابستہ نہ تھیں مگر ان کےبنائے گئے بینر کے تحت کئی فنکاروں نے اپنے کرئیر کا آغاز کیا۔
ان کی بطور پروڈیوسر نمایاں ترین اور تجارتی طور پر کامیاب فلم ہم ہیں راہی پیار کےرہی، جس میں عامر خان اور جوہی چاؤلہ کی جوڑی نے ناظرین کے دل جیت لیے۔ اس فلم نے۱۹۹۳ءمیں باکس آفس پرشاندار کامیابی حاصل کی اور کئی ایوارڈ بھی جیتے۔ اس کےعلاوہ انہوں نےدولت(۱۹۸۲ء)،زندہ دل(۱۹۷۵ء)اور انامیکا(۱۹۷۳ء)جیسی فلمیں بھی پروڈیوس کیں، جنہوں نے اپنے وقت میں اچھی کامیابی حاصل کی۔طاہرحسین نے صرف پروڈیوسر ہی نہیں بلکہ ایک فلم تم میرے ہو (۱۹۹۰ء)کی ہدایت کاری بھی کی۔ اس فلم میں ان کے بیٹے عامر خان نے مرکزی کردار ادا کیا۔ اگرچہ یہ فلم تجارتی طور پر بڑی کامیاب نہ ہو سکی، مگر اس نے یہ ثابت کر دیا کہ طاہر حسین میں کہانی بیان کرنے کا بھی خاصا ہنر موجود ہے۔
طاہر حسین کے خاندان کا ذکر کیے بغیر ان کا تذکرہ ادھورا ہے۔ ان کےبڑے بھائی ناصر حسین بالی ووڈکے صفِ اول کے فلم ساز اور ہدایت کار تھے جنہوں نے’یادوں کی بارات‘،’قرض‘،’کارواں‘ اور ’تیسری منزل‘جیسی شہرہ آفاق فلمیں بنائیں۔ طاہر حسین نے ناصر حسین کے زیرِ سایہ ہی فلمی دنیا کے ابتدائی اصول سیکھے۔طاہر حسین کے بیٹےعامر خان آج فلم انڈسٹری کے سب سے معتبر اور کامیاب اداکاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی کامیابی میں طاہر حسین کی تربیت، رہنمائی اور پس پردہ حوصلہ افزائی کا بڑا ہاتھ رہا۔ طاہر حسین اکثر کہا کرتے تھے کہ ’’فلم صرف پیشہ نہیں، خدمت ہے — دلوں کو جوڑنے کی خدمت‘‘۔ یہی نظریہ انہوں نے عامر خان کو بھی دیا۔