• Wed, 16 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’نئی کہانیوں کے ساتھ نئے اداکاروں کو موقع دینے کی تبدیلیاں مجھے پسند ہیں ‘‘

Updated: December 04, 2023, 3:07 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

ٹی وی اور فلم اداکارہ یشاشری مسورکر سے انقلاب کی خصوصی گفتگو۔

Yashashri Masurkar. Photo: INN
یشاشری مسورکر۔ تصویر : آئی این این

ممبئی سے تعلق رکھنے والی اداکارہ یشاشری مسورکر اس وقت ٹی وی شو دبنگی میں بیلا نامی کردار نبھا رہی ہیں ۔ یہ کردار بہت اہم ہے اور یشاشری بھی اس سے بہت متاثر ہیں ۔یشاشری ایک اچھی وائس آرٹسٹ بھی ہیں ۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز مراٹھی سے کیا تھا لیکن ہندی ٹی وی شوز میں مصروف ہونے کی وجہ سے وہ دوبارہ اس طرف نہیں جاسکیں ۔ انہوں نے ۲۰۱۰ء میں رنگ بدلتی اوڑھنی سے شروعات کی تھی ، اس کے بعد وہ ہر سال کسی نہ کسی شو میں مصروف ہیں ۔ ان شوز میں چندر گپت موریا، سنسکار، پیار تونے کیا کیا، کوڈ ریڈ ، ہم آپ کے گھر میں رہتے ہیں اور ساؤدھان انڈیا کے نام قابل ذکر ہیں ۔ انہوں نے اپنے کریئر میں ۲؍ فلموں میں بھی کام کیاہے۔ وہ اس وقت دبنگی میں مصروف ہیں ۔ انقلاب نے ان سے گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
دبنگی میں آپ کا کردار کتنا چیلنجنگ معلوم ہوتاہے ؟
 ج: میں بیلا نامی کردار ادا کررہی ہوں ۔ یہ زیادہ مشکل رول تو نہیں ہے البتہ تھوڑا چیلنجنگ ہے کیونکہ میں پردے پر ایک ماں کا رول نبھا رہی ہوں ۔ میں ایسی لڑکی ہوں جس سے بچے ہمیشہ دور رہتے ہیں اور میں بھی ان کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارتی ہوں ۔ تاہم ایک عورت کے اندر ماں بھی چھپی ہوتی ہے جس کی وجہ سے میرے لئے یہ رول آسان ہوگیاہے۔ دوسری طرف ہمارے سیٹ پر جو بچے آتے ہیں وہ اتنے سمجھدار ہیں کہ ہم کو پریشانی میں دیکھ کر وہ گلے سے لپٹ جاتے ہیں ۔ مجھے ایسا لگتاہے کہ ان کے ساتھ رہتے ہوئے میرے اندر کا بچپن بھی جاگ گیا ہے۔
کیا بیلا کا رول آپ کے دیگر کرداروں سے مختلف ہے؟
 ج:ہاں یہ مختلف کردار ہے۔ بیلا سب کچھ برداشت کرنے کا جذبہ رکھتی ہے۔ وہ ایک ایسے دیانتدار پولیس اہلکار کی بیوی ہے جو رشوت نہیں لیتاہے۔ اس کی گھریلو زندگی میں مالی پریشانیاں رہتی ہیں اس کے باوجودوہ اپنے شوہر سے اس کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرتی اور اپنے طورپر گھر کے اخراجات سنبھالتی ہے۔وہ بہت سلجھی ہوئی لڑکی ہے۔ اگر آج کے دور میں ایسا رول کسی بھی نئی لڑکی کو کرنے کیلئے کہاجائے تو وہ نہیں کرسکے گی۔ مجھے امید ہےکہ بیلاسبھی کو اپنا بنالے گی جس طرح اس نے مجھے بنالیاہے۔
 کیا اس رول کیلئے آپ کو تیاری کرنی پڑی تھی؟
 ج:ہر کردار کیلئے تیاری کرنی پڑتی ہے اور اس کیلئے بھی کرنی پڑی کیونکہ ہر کیریکٹر کی اپنی باڈی لینگویج اور زبان وغیرہ ہوتی ہے۔ اس کا اپنا انداز ہوتاہے اور خود کو اس سانچے میں ڈھالنے کیلئے وقت لگتاہے۔ یہ کردار اتنا مشکل نہیں تھا لیکن اپنے اندر چھپی ہوئی مڈل کلاس شخصیت کو اجاگر کرنے کیلئے تھوڑی بہت تیاری کرنی پڑتی ہے۔ میرے خیال میں بیلا جیسی خاتون ہمارے اپنے گھروں میں بھی موجود ہوتی ہے ، میں اپنی والدہ کی مثال دوں تو غلط نہ ہوگا کیونکہ وہ کم پیسوں میں بھی گھر چلا لیتی تھیں ۔ 
ایکٹنگ کو پیشہ کے طور پر اختیار کرنے کا منصوبہ کس طرح بنایا؟
 ج:مجھے بچپن ہی سے ٹی وی شوز دیکھنے کا شوق تھا۔ اُن دنوں چونکہ ہمارے گھرپر ٹی وی نہیں تھا، اسلئے میں اس کیلئے پڑوس کے گھر پر جایا کرتی تھی۔ اُن دنوں اتوار یعنی تعطیل کے دن میں صبح ہی سے پڑوس کے گھر پہنچ جایا کرتیتھی اور پھر دوپہر ہی کے وقت اپنے گھرواپس آتی تھی۔ اُن دنوں دوردرشن پر صرف ۲؍ہی چینل ہوا کرتے تھے۔ انہیں دنوں کی بات ہے، ایک مرتبہ میں نے اسکول کے ایک پروگرام میں پرفارم کیا تھا۔ اس موقع پر میں نے محسوس کیا تھا کہ میرے والدین کی آنکھوں میں میرے تئیں فخر نظرآرہا ہے۔ بس اسی وقت میں نے طے کیا تھاکہ میں اس شعبے میں بھی قسمت آزما سکتی ہوں ۔ پہلے تو ایسے ہی شوقیہ طورپر اداکاری کیا کرتی تھی ، بعد میں پیشہ ورانہ طورپر انڈسٹری میں داخل ہو گئی۔ 
آپ نے فلم انڈسٹری میں اپنے کریئر کی شروعات مراٹھی سے کی تھی، لیکن اس کے بعد آپ ہندی انڈسٹری کی ہوکر رہ گئیں ، ایسا کیسے ہوا؟
 ج:یہ بات بالکل صحیح ہے کہ میں نے آغاز مراٹھی سے کیا تھا اور آج مراٹھی انڈسٹری بھی ترقی کررہی ہے لیکن پہلا مراٹھی شو ختم ہونے کے بعد مجھے کئی سارے آفرس ملنے شروع ہوگئے۔ پھر میں نے مراٹھی کی طرف نہیں دیکھا اور ہندی انڈسٹری نے بھی مجھے اپنا بنالیاتھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ میں ہندی زبان اچھے سے بول لیتی ہوں اور مکالموں کی ادائیگی بھی بہتر انداز میں کرتی ہوں ۔ دوسری میری ذاتی وجہ یہ ہے کہ ہندی شوز کی پہنچ بہت دور تک ہے اوراس میں پیسہ بھی زیادہ مل جاتا ہے۔ میں نے ایک بریک لے کر مراٹھی انڈسٹری میں کام کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ انڈسٹری مجھے بہتر کام نہیں دے سکی۔ آج کل اس انڈسٹری میں بھی گروہ بندی ہوتی ہے اور اس کا سامنا بھی مجھے کرنا پڑا تھا۔
انڈسٹری میں کس طرح کی تبدیلیاں اچھی اور بری لگتی ہیں ؟
 ج:اچھی تبدیلی تو یہی ہے کہ انڈسٹری کو نئے اور بہتر اداکار مل رہے ہیں اور وہ اپنے ہنر سے شائقین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروارہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی نئی نئی کہانیاں بھی ویب شوز کے ذریعہ دکھائی جارہی ہیں ۔ ایک منفی تبدیلی یہ آئی ہے کہ انڈسٹری میں انفلوئنسرس کو مواقع دیئے جارہے ہیں۔ جن کے فالوورس زیادہ ہیں انہیں ترجیح دی جارہی ہے جس کی وجہ سے جو باصلاحیت اداکار ہیں ، وہ منہ دیکھتے رہ جا رہے ہیں۔ میرے خیال میں انڈسٹری میں مڈل ایج اداکاروں کیلئے زیادہ کام نہیں ہے۔ 
آپ نے فلموں کیلئے زیادہ کوشش نہیں کی؟
 ج:ایسا نہیں ہے کہ میں نے کوشش نہیں کی۔ کوشش کی تھی لیکن ہندی فلم انڈسٹری میں مقابلہ آرائی بہت زیادہ ہے اور مجھ جیسی سادہ نظر آنے والی لڑکی کو ہیروئن کے رول میں کاسٹ نہیں کیا جاتا۔ ہیروئن کیلئے گوری، قدآور اور باربی گرل جیسی لڑکیاں منتخب کی جاتی ہیں ، اسلئے میں نے اس کیلئے زیادہ محنت نہیں کی۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب وقت بدل رہا ہے اور سادہ نظر آنے والی لڑکیوں کو بھی ہیروئن کی حیثیت سے مواقع مل رہے ہیں ، اس کی سب سے بہتر مثال ثانیہ ملہوترا ہیں۔
آپ نے تاریخی شوز میں بھی زیادہ کام کیاہے ، کوئی خاص وجہ رہی ہے ؟
 ج:اس کی کوئی خاص وجہ نہیں تھی کیونکہ ایسے شوز کرنے کیلئے بھی تیاریاں بہت کرنی پڑتی ہیں ۔ بہرحال جب کوئی ڈیلی سوپس نہیں ہوتا تھا تو اس وقت میں اس طرح کے رول کرلیا کرتی تھی کیونکہ ایک اداکار خود کو مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ 
 اداکاری کے ساتھ اور کیا کرنا پسند ہے؟
 ج:مجھے سیر سپاٹا بہت پسند ہے۔ میں نے اس کیلئے ایک آٹو بھی خریدا ہے جس کا نام ٹُک ٹُک رانی ہے۔ اس پر سوار ہوکر میں مقامی سطح پر سیر کرتی رہتی ہوں ۔ مجھے ڈرائنگ اور پینٹنگ کرنا بھی پسند ہے اور کبھی وقت ملے تو میں کھانا بھی بنالیتی ہوں ۔
سیر سپاٹے کیلئے آپ کون سی جگہ زیادہ پسند کرتی ہیں ؟ 
 ج:اپنے ملک میں بہت سی جگہ ایسی ہیں جہاں میں جانا پسند کرتی ہوں لیکن میں نے ایک بار لاس اینجلس کا سفر کیا تھا اور وہاں کی زندگی دیکھ کر بہت خوش ہوئی تھی۔ پسند کرنے کی پہلی وجہ یہ تھی کہ وہاں ہالی ووڈ ہے ۔ دوسرے وہاں سبھی اپنی زندگی میں مگن ہیں ۔ یہ چیزمجھے بہت پسند آئی تھی۔ 
 کیاآپ کا کوئی ڈریم رول بھی ہے؟ 
 ج:میں نے پہلے سے سوچا تو نہیں ہے کہ مجھے کس طرح کا رول نبھانا ہے لیکن میں ایک رومانوی کردار ادا کرنا چاہتی ہوں۔ جب میں نے رنگ بدلتی اوڑھنی شو کیا تھاتو اس میں میں بہت چھوٹی تھی۔ اس شو میں میں جذبات کا اظہار بہتر انداز میں نہیں کرسکی تھی، اس لئے میں ایک بار پھر ویسا ہی کردار بہتر انداز میں نبھانا چاہتی ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK