• Sat, 22 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۱۲۰؍بہادر:ہند چین جنگ پر مبنی جذبہ حب الوطنی کو ابھارنے والی فلم

Updated: November 22, 2025, 2:50 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

فرحان اختر نے بطور فلم ساز اور اداکار اس فلم میں جان ڈالنے کی کوشش کی ہے،حقیقی مقامات پر کی گئی شوٹنگ سے منظر کشی کافی عمدہ ہے

Farhan Akhtar and another actor can be seen in a scene from the film `120 Bahadur`. Photo: INN
فلم’۱۲۰؍بہادر‘ کے ایک منظر میںفرحان اختر اور دیگرایک اداکارکو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر:آئی این این

۱۲۰؍بہادر (120 Bahadur)
اسٹارکاسٹ:فرحان اختر،ویوان بھٹینا، دھنویر سنگھ، آکانشا اروڑا، سومیت اروڑا، اجنکیا دیو،سمیر دیشپانڈے،فریڈی چین
ڈائریکٹر :رجنیش گھئی
رائٹر :سومیت اروڑا، راجیو مینن
پروڈیوسر:فرحان اختر، امیت چندرا،رتیش سدھوانی
موسیقار:ستیش رگھوناتھن،امیت تریویدی
سنیماٹو گرافر:ٹیٹسو نگاٹا
ایڈیٹر:رامیشور بھگت
کاسٹنگ ڈائریکٹر:انمول آہوجا
پروڈکشن ڈیزائن:شیلجا شرما
 ریٹنگ: ***

آپ نےلتا منگیشکر کی آواز میں وہ گیت’اے میرے وطن کے لوگو‘ تو ضرور سنا ہوگا،جو ۱۹۶۲ء کی ہند چین جنگ میں شہید ہونے والے فوجیوں کی یاد میں بنایا گیا تھا اور اسے سن کراس وقت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو بھی جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے تھے۔آج بھی یہ گیت سن کرہر محب وطن ہندوستانی جذباتی ہوجاتا ہے۔جس جنگ کیلئے یہ گیت تیار کیا گیا تھا اسی جنگ پراب ایک  فلم بنائی گئی ہے جس کا نام’۱۲۰؍بہادر‘ ہے۔ اس فلم میں مرکزی کردار فرحان اختر نے نبھایا ہے۔ یہ فلم ان یادوں کو زندہ کرتی ہے جب ۱۹۶۲ءکی جنگ میں کُماؤں رجمنٹ کے صرف ۱۲۰؍سپاہیوں نے ریزانگ لا کی برف سے ڈھکی چوٹی پر اپنے لہو سے تاریخ  رقم کی تھی۔ ان گنت چینی سپاہیوں کے مقابل ان جوانوں نے وہ مثال قائم کی جس کی نظیر کم ہی ملتی ہے۔یہ فلم نیک نیتی سے بنائی گئی ہے، لیکن اگر جذباتی سطح پر اس کی گہرائی اور زیادہ ہوتی تو یہ اثر خود بخود دوبالا ہو جاتا۔
فلم کی کہانی
اس فلم کی کہانی میجرشیطان سنگھ بھاٹی (فرحان اختر) کے گرد گھومتی ہے، مگر اس کا آغاز زخمی ریڈیو آپریٹر رام چندر یادو (سپرش والیا)سےہوتا ہے۔ نیم بیہوشی میں لڑکھڑاتے قدموں سے جب وہ ہیڈکوارٹرزپہنچتا ہے تو اپنے افسروں کے سامنے وہ لرزا دینے والی جنگ کا حال بیان کرتا ہے۔۱۹۶۲ءکاوہ دور، جب ’ہندی چینی بھائی بھائی‘کا نعرہ لگایا جا رہا تھا، مگر ادھر چینی افواج کی نظریں ریزانگ لا پوسٹ پر جمی تھیں۔ ان کا مقصد چوشول پر قبضہ جمانا اور آگے بڑھتے ہوئے کشمیر تک رسائی حاصل کرنا تھا۔ ایسے خطرناک حالات میں اہیر کمیونٹی کے سپاہیوں پر مشتمل۱۳؍ویں کُماؤں رجمنٹ کی چارلی کمپنی کی قیادت میجر شیطان سنگھ کےہاتھ میں دی گئی،ایک ایساشخص جو اپنے عزم، حکمت اور دوراندیشی کے لئے جانا جاتا ہے۔
کمپنی کے ان جوانوں کی تعداد فقط۱۲۰؍تھی،جبکہ دشمن۳؍ ہزارکے آس پاس تھا۔ مگر وطن کی مٹی نے ان کے قدموں کو ایسا ثبات دیا کہ یہ سپاہی اپنے گھروں کی یادوں اور دور بیٹھے اہلِ خانہ کے چہروں کی تڑپ کے باوجود جان کی بازی لگانے کو تیار تھے۔
ادھر چینی افواج مختلف مورچوں پر حملہ آور ہوتی ہیں، ادھر شیطان سنگھ موسم کی شدت اور دشمن کے ارادوں کو بھانپ لیتا ہے۔ اُسے معلوم ہے کہ منفی۲۴؍درجہ کی ٹھٹھرتی سردی میں دشمن اچانک یلغارکرےگا۔اس ماحول میں وہ سپاہیوں کو تیار کرتا ہے،نہایت محدود اسلحہ، سخت زمینی حالات اور برف میں جمتی ہوئی سانسوں کے باوجود یہ جوان سرحد کی حفاظت کے لئے سینہ تان کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ہدایت کاری
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہدایتکار رجنیش ریجی گھئی ایک حیرت انگیز اور کم معروف مگر غیر معمولی بہادری کی کہانی پر فلم لے کر آئےہیں۔ تاہم فلم کا پہلا حصہ قدرے دھیمے انداز میں آگے بڑھتا ہے۔ سپاہیوں کی گھریلو زندگیاں، ان کی یادیں، ان کا پس منظر،یہ سب کچھ جذبات جگانے کی کوشش ضرور کرتے ہیں، مگر دل سے وہ رشتہ فوری طور پر نہیں بنتا۔اصل اثر تو دوسرے حصے میں کھل کر سامنے آتا ہے،جب برفیلے ماحول میں ہمارے جوان سر پرکفن باندھے کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہاں جنگ کی دہشت، اس کا درد، اس کے اثرات… سبھی کچھ نہایت سچائی اور شدت کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ وادیٔ لداخ کی سخت مگر حسین خوبصورتی کو تصویربند کرنے میں تیسو ناگاتا کی سنیماٹوگرافی کمال دکھاتی ہے۔ حقیقی لوکیشنز پر شوٹنگ نے فلم کو مزید قوت عطا کی ہے، جبکہ اسکرین پلے میںکمی محسوس ہوتی ہے۔
اداکاری 
فرحان اختر نے اپنی اداکاری میں بھرپور ایمان داری کا مظاہرہ کیاہے۔ جذباتی مناظر میں وہ بھرپور نظر آتے ہیں، اگرچہ کہیں کہیں ڈائیلاگ کی ادائیگی میں مقامی پن کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ محدود اسکرین ٹائم کے باوجود راشی کھنّہ اپنی چھاپ چھوڑ جاتی ہیں۔
کیوں دیکھیں؟
اگر آپ جنگ پرفلموں کے شائق ہیں، یا ہمارے جاں باز سپاہیوں کی قربانیوں کی داستانیں آپ کے دل کو چھوتی ہیں، تو یہ فلم ضرور آپ کے دل پر اثر چھوڑے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK