اجے دیوگن کی اداکاری والی اس فلم میں رکول پریت سنگھ،آر مادھون،جاوید جعفری اور میزان جعفری نے بھی عمدہ اداکاری کی ہے۔
فلم’دے دے پیار دے۲‘ کے ایک منظر میںجاوید جعفری،اجے دیوگن اور آر مادھون کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر:آئی این این
دے دے پیار دے ۲ (De De Pyaar De 2)
اسٹارکاسٹ:اجے دیوگن، رکول پریت سنگھ، میزان جعفری، آر مادھون، جاوید جعفری، گوتمی کپور، اشیتا دتہ، سنجیو سیٹھ
ڈائریکٹر :انشول شرما
رائٹر :ترون جین،لَو رنجن
پروڈیوسر:بھوشن کمار، کرشن کمار، لَو رنجن، انکر گرگ
موسیقار:تنشک باگچی،روچک کوہلی،امال ملک، رجت ناگپال، وپن پاٹوا،سویرا،ہتیش سونک،منیش جے ٹیپو
سنیماٹو گرافر:سدھیر چودھری
ایڈیٹر:چیتن سولنکی
ریٹنگ: ***
جب کوئی نوجوان خاتون اپنی عمر سے دگنی عمر کے مرد سے شادی کرنے کا فیصلہ کرتی ہے، تو افراتفری ہونا لازمی ہے۔ اس افراتفری کو مزاح، جذبات اور تفریح کے ساتھ’ دے دے پیار دے۲‘ میں پیش کیا گیا ہےجو ۲۰۱۹ءمیں ریلیز ہونے والی فلم’دے دے پیار دے‘ کاسیکوئل ہے۔ اجے دیوگن، رکل پریت سنگھ اور آر مادھون کی اداکاری میں یہ فلم پہلے ہاف میں ہنساتی ہےلیکن انٹرول کے بعد کچھ ڈگمگانے لگتی ہے۔
فلم کی کہانی
یہ۲۷؍سالہ عائشہ (رکول پریت سنگھ) کی کہانی ہے جو۵۲؍ سالہ طلاق شدہ این آر آئی سرمایہ کار آشیش مہرا (اجے دیوگن) سے محبت کرتی ہے۔ وہ اس کے ساتھ گھر بساناچاہتی ہے۔ اب چیلنج یہ ہے کہ اس کے والدین اور گھر والوں کو اس رشتے پر راضی کیسے کیا جائے؟ عائشہ نے آشیش کو اپنے خاندان سے ملوانے کا فیصلہ کیا۔ ایسا کرنےکے لیے، وہ اپنی بھابھی کٹو (ایشیتا دتہ) کی ڈیلیوری کے وقت کا انتخاب کرتی ہے، تاکہ خوشگوار ماحول میں، اس کے والد (آر مادھون) اور والدہ (گوتمی کپور) اس رشتہ کیلئےراضی ہوجائیں۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہو گا؟آشیش کی عمر عائشہ کے والدین کے تقریباًبرابر ہے، تو کیا عائشہ کا منصوبہ کامیاب ہوگا؟ کیا عائشہ کے والدین جو خود کو ترقی پسند، پڑھے لکھے اور ماڈرن کہتے ہیں، اپنی عمرکے اس داماد کو قبول کر سکیں گے؟ یہ سب آپ کو فلم دیکھنے کے بعد پتہ چل جائے گا۔
ہدایت کاری
کہانی لو رنجن نے لکھی ہے، اور وہ جانتےہیں کہ اسکرین پر کامیڈی اور تفریح کی صحیح مقدار کیسے پیش کی جاتی ہے۔ اس لیے فلم کا پہلاہاف کافی دلچسپ ہے۔ایک کے بعد ایک کامیڈی سیکونس ایسے ہیں جو آپ کو ہنسنے پر مجبور کردیتے ہیں۔چاہے وہ باپ بیٹی کی لڑائی کو روکنے کیلئے ایشیتاکے ذریعہ اپنے ڈیلیوری کے وقت کو بہانے کے طور پراستعمال کرناہو، یاعائشہ کے والدین کو راغب کرنے کے لیے اجے دیوگن کا’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘کا آئیڈیا ۔ مزاحیہ پنچ اور مکالمے بھی اچھے ہیں، لیکن وہ انٹرول کے بعدتھم سے جاتے ہیں۔
انشول شرما کی ہدایت کاری میں بنی یہ فلم دوسرے ہاف میں کبھی کبھی جذباتی رنگ میں رنگ جاتی ہے، پھر کامیڈی کی طرف لوٹتی ہے، اور اس عمل میں یہ اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ کہانی میں موڑ بھی ایسے ہیں جن کا پہلے ہی اندازہ لگایا جاسکتاہے۔
فلم کی موسیقی کی بات کریں تو اس میں ہر طرح کے گانے شامل کئے گئے ہیں پھر چاہے وہ رومانٹک گانا ہو، اداسی بھرا ہو یاپارٹی سانگ۔ بدقسمتی سے، تھیٹر چھوڑنے کے بعد انہیں یاد نہیں رکھا جاسکتا۔ اس کے بجائے انٹرول کے بعد ایک کے بعد ایک نمودار ہونےوالے یہ گانے فلم کی طوالت میں ہی اضافہ ہی کا سبب بنتے ہیں اور کچھ نہیں۔تاہم، ان چندکوتاہیوں کے باوجود، یہ ایک صاف ستھری، تفریحی فلم ہے جو دیکھنے کے لائق ہے۔
اداکاری
اداکاری کی بات کریں تویہ فلم واقعی رکل پریت سنگھ اور آر مادھون کی ہے۔ اس آن اسکرین باپ بیٹی کی جوڑی کے پاس محبت سے لے کر تنازعات تک تمام جذبات کو ظاہر کرنے کا موقع ہے۔ ان دونوںنےاس کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ دونوں نے بہترین پرفارمنس پیش کی ہے، لیکن لڑائی کے کچھ مناظر میں ایسا لگتا ہے کہ رکول اوور ایکٹنگ کررہی ہے۔
ان کے علاوہ ایشیتا دتہ جب بھی پردے پر آتی ہے چھاجاتی ہے۔ میزان جعفری اور جاوید جعفری بھی اپنے کردار میںپوری طرح فٹ ہیں۔ اگر کوئی ہے جسے آپ فلم میں مزید دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ کہانی کے ہیرو اجے دیوگن ہیں۔ وہ زیادہ ترخاموش تماشائی بنے رہے، ،یہ بات ان کے مداحوں کو مایوس کرے گا۔ تاہم، جب اداکاری کی بات آتی ہے، تو وہ اپنی آنکھوں سے بات کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں، جو جذباتی لمحات میں واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔
کیوں دیکھیں؟
ہلکی پھلکی تفریح کے لیے، یہ ایک تفریحی بلکہ پورے خاندان کی تفریح کے لائق فلم جسے ایک مرتبہ دیکھا جاسکتا ہے۔