• Wed, 26 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی کرائم۳: دہلی سے منسوب جرائم پر مبنی ایک اور سنسنی خیز ویب سیریز

Updated: November 23, 2025, 2:55 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

عالمی سطح کا مایہ ناز ایمی ایوارڈ جیتنے والی سیریز نربھیا معاملے سے شروع ہوئی تھی جسے اب ایک عام سلسلہ بنالیا گیا ہے، شیفالی شاہ کی اداکاری عمدہ ہے۔

Rajesh Tailing, Shefali Shah and others can be seen in a scene from the web series `Delhi Crime Season 3`. Photo: INN
ویب سیریز’دہلی کرائم سیزن۳‘ کےایک منظر میںراجیش تیلنگ،شیفالی شاہ اور دیگر کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر:آئی این این

دہلی کرائم ۳ (Delhi Crime 3)
اسٹریمنگ ایپ :نیٹ فلکس(۶؍ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ:شیفالی شاہ، راجیش تیلنگ، رسیکا دگل، گوپال دت، سدھارتھ بھردواج، انوراگ اروڑا
 ڈائریکٹر:تنوج چوپڑا
 رائٹر:مینک تیواری،سبھرا سوروپ،تنوج چوپڑا
 پروڈیوسر:اپوروا بخشی،رجت کمار،مائیکل ہوگن، کلین کرون،تنوج چوپڑا، میٹ اراگاچی، شیفالی شاہ
ایڈیٹر:پریکشت جھا
سنیماٹوگرافر:جوہن ہیورلن ایڈٹ،ایرک لِن
ریٹنگ: ***

ملک کوعالمی سطح کے باوقار ایمی ایوارڈ دلانے والی پہلی ویب سیریز’دہلی کرائم‘ اپنے تیسرے سیزن کے ساتھ ناظرین تک پہنچ گئی ہے۔پہلے دو سیزن میں دہلی میں گھناؤنے نربھیا عصمت دری کیس اور’کچھا بنیان‘ گینگ کی تحقیقات کرنے کے بعد، اس بار یہ انسانی اسمگلنگ کے حساس مسئلے سے نمٹ رہا ہے۔
کہانی 
اس سیریز کا سلسلہ وہیں سے شروع ہوتا ہے جہاں سےپچھلے سیز میں ختم ہوا تھا،جہاں شمال مشرق میں تعینات ڈی آئی جی ورتیکا چترویدی (شیفالی شاہ)، ہتھیاروں سے لدے ٹرک کی رپورٹ کے بعدجب ٹرک رکواتی ہےتو اس میں سے ایک درجن نوجوان لڑکیاں برآمد ہوتی ہیں۔ ان نوجوان لڑکیوں کو نوکری دلانے کے بہانے دہلی اور ہریانہ لے جا کر فروخت کیا جاناتھا۔ ورتیکا اس ریکیٹ کو ختم کرنے کے لیے دہلی واپس آتی ہے۔ دریں اثنا، دہلی میں، ایک خاتون نے ۲؍ سالہ بچی، نور کو ایمس اسپتال میں مرتے ہوئے چھوڑ دیا، جس کی تحقیقات کے لیے اے سی پی نیتی سنگھ (رسیکا دگل)  کررہی ہے۔ جلد ہی، بے بی نور اور لڑکیوں کی اسمگلنگ کے دونوں کیس آپس میں ملے ہوئے دکھائی دیتےہیں۔ راہل (انشومن پشکر) اور کلیانی (میتا وششت)، جو بڑی دیدی (ہما قریشی) کے لیے کام کرتے ہیں، سامنے آتے ہیں۔ورتیکا نے اپنی اسپیشل ٹاسک فورس کے ساتھ مل کر دونوں معاملات کی تفتیش شروع کردی۔ اسمگلنگ کا یہ جال کہاں تک پھیلا ہوا ہے؟ ان لڑکیوں کا مستقبل کیسے خطرے میں ہے؟ بڑی دیدی کون ہے؟ یہ سب آپ کو ویب سیریز دیکھ کر پتہ چل جائے گا۔
 ہدایت کاری
تنوج چوپڑا کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ سیزن سچے واقعات سے متاثر ہے اور اپنے موضوع کے اعتبار سے آپ کو جذباتی کردیتی ہے۔ان ضرورت مند نابالغ لڑکیوں کا جس طرح ہریانہ میں فروخت ہونے والی دلہن سے لے کر بیرون جنسی کارکن کے طور پر خرید و فروخت ہوتی ہے وہ دل دہلا دینے والا ہے۔ تاہم اس بار تفتیش میں پہلے جیسی گرفت، سنسنی اور سسپنس کا فقدان ہے۔
پوری سیریز میں کوئی چونکانےوالا موڑ نہیں ہے، جو مایوس کن ہے۔ ورتیکا کی ٹیم بھی آسانی سے ایک کے بعد ایک مجرموں کا سراغ لگاتی چلی جاتی ہے، اتنی ہی آسانی سے جیسے بڑی دیدی کی لڑکیاں کنٹینرمیں ایک ریاست سے دوسری ریاست تک سفر کرتی ہیں۔ مطلب، بڑی دیدی اور اس کے ساتھی وجے، گجرات میں ٹرپل مرڈر اور پولیس فائرنگ جیسے بڑے جرائم کرنےکے باوجود، لڑکیوں سے بھرے اتنے بڑے کنٹینر کے ساتھ ممبئی پہنچتے ہیں۔ سڑکوں پر کوئی ناکہ بندی، کوئی گشت نہیں،یہ خامیاں سیریز کو کمزور کرتی ہیں۔
اسی طرح اپنے شوہر سے ہراساں ہونے والی بڑی دیدی اتنے بڑےسیکس ریکیٹ کی ماسٹر مائنڈ کیسے بن گئی؟ اس کے ساتھی وجے اور کسم (سیانی گپتا) کون ہیں اور وہ ان سے کیسے ملی؟ ان پس منظر کی کہانیوں کو نظر انداز کرنا بھی مایوس کن ہے۔
اداکاری
اس بار ویب سیریز کی طاقت شیفالی شاہ اور ان کی ٹیم کی اداکاری ہے۔ شیفالی میڈم سر کے کردار میں یوں گھس جاتی ہے جیسے اس سے کبھی باہر ہی نہیں آئی ہو۔کئی جذباتی مناظرمیں کسی مکالمے کے بغیراس کا چہرہ ہی سب کچھ کہہ دیتاہے۔ اس دوران رسیکا دگل، راجیش تیلانگ، اور ادیتی سنگھ بھی اثر ڈالتے ہیں۔بڑی دیدی کی بات کریں تو ہما قریشی، جو اس سیزن کی خاص بات بنی ہیں، انہوں نے ہریانوی لہجے اور انداز کو بہت اچھی طرح سےادا کیا ہے، لیکن وہ اس کردار کو وہ گہرائی نہیں دےسکیں جس کی ضرورت کسی جذبات کو ابھارنے کے لیے درکار ہے۔ نہ ہی وہ کسی نفرت یا ہمدردی کو جنم دیتی ہے۔سیانی گپتا کا کردار بالکل بے معنی لگتا ہے، لیکن میتا وششت ایک چھوٹے سے کردار میں یقیناً یادگار ہے۔
نتیجہ
مجموعی طور پر یہ ایک ایساکرائم ڈرامہ ہے جو دیکھنے کے قابل ہے۔ نیٹ فلکس پر’دہلی کرائم سیزن۳‘کو اس کے حساس موضوع اور شیفالی شاہ کی زبردست کارکردگی کے لیےدیکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK