• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہوم بائونڈ: موجودہ حالات کی عکاسی کرنے والی عمدہ فلم

Updated: September 27, 2025, 1:33 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

کانز فلم فیسٹیول میں کھڑے ہوکر ۹؍ منٹ تک تالیاں بجائی گئی تھیں، آسکر ۲۰۲۶ء کیلئے منتخب ہوچکی ہے، اس بہترین فلم کوضرور دیکھنا چاہئے۔

Ishaan Khatter and Vishal Jethwa can be seen in a scene from the film `Homebound`. Photo: INN
ایشان کھٹر اور وشال جیٹھوا کو فلم’ہوم بائونڈ‘ کے ایک منظر میں دیکھاجاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

ہوم باؤنڈ(Homebound)
اسٹارکاسٹ: ایشان کھٹر، وشال جیٹھوا،جھانوی کپور، یوگیندر وکرم سنگھ،پنکج دوبے، شریدھر دوبے،تشار پھلکے
ڈائریکٹر : نیرج گھیوان
رائٹر : نیرج گھیوان،شریدھر دوبے، ورن گروور، بشارت پیر، سومیت رائے 
پروڈیوسر: کرن جوہر، اپوروا مہتا، سومن مشرا، ادار پونا والا
موسیقار: نرین چنداورکر، بینیڈکٹ ٹیلر
سنیماٹوگرافر:پرتیک شاہ
ایڈیٹر:نتن بید
کاسٹنگ ڈائریکٹر:جوگی ملنگ
پروڈکشن ڈیزائنر: کھیاتی موہن کنچن  
 ریٹنگ: ****
 نیرج گھیوان ان چند فلمسازوں میں سے ایک ہیں جو ذات پات پر مبنی کہانیوں کی سنجیدگی اور سماجی گونج کو بڑے پردے پر لاتےہیں۔ان کی حالیہ فلم ہوم باؤنڈ اس کا زندہ ثبوت ہے۔ اس فلم کو نہ صرف متعدد بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر سراہا گیا ہے بلکہ اسے آسکر ۲۰۲۶ءکیلئے ہندوستان کی باضابطہ انٹری کے طور پر بھی منتخب کیا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسے کانز فلم فیسٹیول میں پورے نو منٹ تک کھڑے ہوکر داد دی گئی۔ ہوم باؤنڈ ذات پات کے امتیاز اور سماجی پسماندگی کا سامنا کرنے والے کرداروں کی ایک پُرجوش کہانی سناتی ہے، جو دوستی، اعتماد اور عزت نفس پر بھروسہ کرتے ہوئے عدم مساوات اور شناخت کیلئےجدوجہد کرتے ہیں۔فلم کی سادگی، حقیقت پسندانہ تصویر کشی اور شائستگی نہ صرف آپ کو رونےپر مجبور کرتی ہے بلکہ آج کے دور میں سماجی شعور کے ساتھ بھی جڑ جاتی ہے۔
فلم کی کہانی
 فلم ’ہوم باؤنڈ‘ کی کہانی ۲؍دوستوں، شعیب (ایشان کھٹر) اور چندن (وشال جیٹھوا) پرمرکوزہے،جو شمالی ہندوستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں ماپور میں رہتے ہیں۔شعیب ایک مسلمان ہے، اور چندن ایک دلت نوجوان ہے۔ مختلف پس منظر کے باوجود ان کی جدوجہد کا سفر ایک جیسا ہے۔ دونوں پولیس فورس کیلئےمنتخب ہونے کا خواب دیکھتےہیں، ان کا ماننا ہے کہ سرکاری وردی ہی واحد ڈھال ہے جو انہیں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے آزاد کر سکتی ہے اور انہیں عزت دلا سکتی ہے۔ اس سفر کے دوران ان کی ملاقات ایک دلت لڑکی سدھا(جہانوی کپور) سے ہوتی ہے جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے نہ صرف خود کو ذات پات کے بوجھ سے آزاد کرنا چاہتی ہے بلکہ خود انحصار بھی بنناچاہتی ہے۔ تینوں کی خواہشات اور خواب آپس میں گہرے جڑےہوئےہیں۔ لیکن بھرتی کے امتحان کے نتائج ایک سال تک ظاہر ہی نہیں ہوتےجس سے ان کے خواب بکھرگئے۔ دبئی میں ملازمت کے مواقع کو ٹھکرانے والا شعیب اپنے بیمار والد اور بے سہارا ماں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کے ساتھ  جدوجہد کر رہا ہے۔ کہانی کے اتار چڑھائو دیکھنے کیلئے فلم دیکھنا ہوگی۔
ہدایت کاری
 مسان فیم مصنف و ہدایت کار نیرج گھیوان کی یہ فلم مصنف بشارت پیر کے ایک مضمون سے متاثر ہے۔ بلاشبہ یہ ایک جرات مندانہ اور ضروری فلم ہے۔ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ہونے والے امتیازی سلوک کو سادہ مکالموں اور روزمرہ کے مناظر کے ذریعے اس انداز میں دکھایا گیاہے جو انسان کو گہرائی سے سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ جہاں نوجوانوں کے درمیان قریبی دوستی کہانی میں ہلکے پھلکے اور معصوم لمحات پیدا کرتی ہے وہیں فلم میں ایسے دلکش مناظر بھی دکھائے گئے ہیں جو آنکھوں میں آنسو لے آتے ہیں۔ سینماٹوگرافر پرتیک شاہ کا کیمرہ ورک اس سنیما کے تجربے کو اور بھی دلکش بنا دیتا ہے۔ اگرچہ ہوم باؤنڈ ایک المیے سے بھری فلم ہے، لیکن یہ دوستی اور انسانیت کے بندھن ہیں جو آپ کو ٹوٹنے یا امید کھونے سے روکتے ہیں۔
اداکاری 
 اس معصوم اور پُرجوش کہانی میں، ایشان کھٹر اور وشال جیٹھوا، اپنی دم دار پرفارمنس کے ساتھ، ناظرین کو جذباتی کردیتے ہیں۔ دونوں ہی دلکش اور غیر متوقع پرفارمنس پیش کرتے ہیں۔ وشال کی آنکھوں میں عزم  اور ایشان کا خاموش غصہ فلم کے خاموش ترین مناظر میں بھی بولتا ہے۔ اگرچہ دونوں میں سے کوئی بھی کردار آسان نہیں تھا، لیکن ان کی پرفارمنس دلکش ہے، جو ناظرین کو بیک وقت ہنسانے اور رلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سدھا، جس کا کردار جھانوی کپور نے ادا کیا، چندن کی گرل فرینڈ کے طور پر ایک چھوٹے سے کردار میں عمدہ تاثر پیش کرتی ہے، لیکن اسے اسکرین پر زیادہ جگہ دی جانی چاہیے تھی۔ چندن کی ماں پھول کا کردار ادا کرنے والی شالنی وتس اپنی عمدہ پرفارمنس کے لیے یادگار ہے۔ معاون کاسٹ اپنے اپنے کردار میں فٹ بیٹھتےہیں۔
کیوں دیکھیں؟
 سچی دوستی کے بارے میں انسانیت پر مبنی فلم، جو ذات پات پر مبنی سماجی شعور کو اجاگر کرتی ہے اس لئے اسے ضرور دیکھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK