Inquilab Logo

کھو گئے ہم کہاں: سوشل میڈیا کے منفی اثرات اجاگر کرنے والی کہانی

Updated: December 30, 2023, 10:21 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

فرحان اختر،زویا اختر اور ریما کاگتی نےنوجوان نسل کو جھنجھوڑنے والی کہانی کے ذریعہ ایک عمدہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔

The main actors of the movie `Kho Gaye Hum Kahan` Ananya Pandey, Siddhant Chaturvedi and others can be seen. Photo: INN
فلم’کھو گئے ہم کہاں‘ کے اہم اداکاراننیا پانڈے،سدھانت چترویدی اور دیگر دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

کھو گئے ہم کہاں 
 (Kho Gaye Hum Kahan)
اسٹار کاسٹ: اننیا پانڈے،سدھانت چترویدی، آدرش گورو، کالکی کوچلن، روہن گروبکسانی، انیا سنگھ، فرحان اختر۔ 
ہدایتکار: ارجن ورائم سنگھ 
کہانی اور اسکرین پلے: زویا اختر اور ریما کاگتی
 ڈائیلاگ: یش سہائے،راہل نائر
 پروڈیوسر: فرحان اختر،زویا اختر، ریما کاگتی، رتیش سدھوانی، پروین کھیرنار، شارک سکیرا، کارتک شاہ، انگد دیو سنگھ
 سنیماٹوگرافی: تنے ساٹم 
ایڈیٹنگ: نتن بید
 موسیقی: کرن کنچن،کبیر کٹھ پلیا، رشمیت کور، سچن جگر،سد شیروڈکر
 ریٹنگ: ***
سوشل میڈیا کے اس دور میں محبت، دوستی اور رشتوں کے معنی ہی بدل چکےہیں ۔آج ہرکسی کی صبح موبائل کےسکرین سے شروع ہوتی ہے۔ہم اس اسکرین پر جو کچھ بھی دیکھتے ہیں ، یا جو کچھ بھی ہمیں دکھایا جاتاہےاس پر یقین کرتے ہیں۔ بحیثیت انسان، ہم بھول جاتے ہیں کہ ہم کون ہیں اور دوسروں کی طرح بنناچاہتےہیں ۔لیکن اس دوڑ میں بہت سے لوگ بنیادی باتیں بھول جاتے ہیں اور جب سچائی ہمارے سامنے آتی ہےتویہ ہمیں اندر سےتوڑ دیتی ہے۔ فلم ’کھو گئے ہم کہاں ؟‘ ممبئی میں رہنے والے۳؍ دوستوں کی ایسی ہی کہانی ہے۔ تینوں اپنی زندگی،رشتوں اورکریئرمیں آنے والےچیلنجوں سے گزر رہےہیں۔ ایک بظاہر اچھی لگنے والی کہانی اس وقت بدلنا شروع ہو جاتی ہےجب تینوں دوستوں کو ان کی روزمرہ کی زندگی پر سوشل میڈیا کے جنون کے اثرات کا پتہ چلتا ہے۔
کہانی: آہانا(اننیا پانڈے) اورعماد (سدھانت چترویدی) ایک فلیٹ میں ایک ساتھ رہتےہیں ۔دونوں کی اپنی اپنی الگ زندگی ہے اورایک دوسرے کے معمولات میں دخل اندازی نہیں کرتے۔ ان دونوں کا ایک اور دوست نیل (آدرش گورو) ہے،جو جم میں ٹرینر ہے۔عماد ایک اسٹینڈ اپ کامیڈین ہے، لیکن وہ ٹنڈرپرہرروزایک نئی ’ڈیٹ‘ کی تلاش میں رہتاہے۔ آہانا ایک مینجمنٹ فرم میں کام کرتی ہے۔ وہ بوائے فرینڈ روہن (روہن گربکسانی)کے ساتھ خوشگوار زندگی کا خواب دیکھتی ہے۔ نیل اپنا جم شروع کرنا چاہتا ہے۔ وہ لالہ کے پیارمیں ہے، جو ایک جم ممبر اورسوشل میڈیا پرانفلوئنسرہے۔تینوں کی زندگی پہلے تو اچھی لگتی ہےلیکن جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے ان کی دوستی، محبت اور خوابوں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ لیکن کیا وہ اس پر قابو پا سکیں گے، یہ جاننے کے لیے آپ کو فلم دیکھنا پڑے گی۔
ہدایت کاری:یہ ارجن ورن سنگھ کی بطور ہدایت کار پہلی فلم ہے۔ فلم کے ذریعے، انہوں نے جین زی(جنریشن زیڈ)کے وجودی بحران پر ایک سخت سماجی تبصرہ کیا ہے۔یہ کہانی ہماری موجودہ ذہنی حالت کی آئینہ دارہے۔ہر لمحے کو قید کرنے کی خواہش کب ’کنٹینٹ (مواد)میں بدل گئی؟ موبائل اسکرین اسکرولنگ نےہماری زندگی کب سنبھال لی؟ ان تمام سوالات کےجوابات تلاش کرتے ہوئے، یہ فلم دوستی کی ہلکی پھلکی کہانی کے طورپرشروع ہوتی ہے، لیکن جلد تاریک رشتےکے تھریلرمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔
اداکاری: زویا اختر، ریما کاگتی، یش سہائے اور ارجن (کہانی کار) نے فلم کی کہانی میں کئی موڑ شامل کرکےتیار کیا ہے۔سوشل میڈیا انفلوئنسر جس طرح کا طرززندگی ہمارے سامنے پیش کررہے ہیں کہ ہم اسے اپنائیں لیکن حقیقت میں وہ خود بھی ایسی زندگی نہیں جی سکتے۔ آدرش گورو کا کردار نیل ایک پرجوش فٹنس ٹرینر ہے جو شہر کی چکاچوند میں فٹ نہ ہونے پرخود کوکوستاہے۔ سدھانت چترویدی نے اپنے کردار عماد میں گرمجوشی اورایک مختلف قسم کے تکبر کا امتزاج پیش کیا ہے۔ اننیاپانڈے نےثابت کر دیا ہےکہ وہ فلموں میں صرف اپنے والد کی وجہ سے نہیں ہیں۔ آدرش گورو فلم میں چھائے رہتے ہیں۔
اسکرپٹ :چند ایک مقامات کوچھوڑ کر، زویا اور ریما کی کہانی بڑی حد تک نوجوان نسل کے مخمصوں سےکو پیش کرتی ہے۔یہ حقیقت سے قریب بھی لگتا ہے۔پلاٹ کے کچھ حصے قدرے غیر واضح معلوم ہوتےہیں لیکن اس کی وجہ سے ناظرین کو موقع ملتا ہے کہ وہ کہانی کے تعلق سےاپنے حساب سے اندازے لگاسکیں۔ یہاں فلیٹ میٹ شاذ و نادر ہی کھانا پکاتےہیں یا بل شیئر کرتے ہیں ۔اگر ۲؍ دوستوں کے ساتھ رہنے کے دکھائے جانے والے حالات کےبارے میں تھوڑی سی مزید معلومات ہوتی تو کہانی بہترہوسکتی تھی۔لیکن بے چینی اور تناؤ کے درمیان، کہانی کو جس طرح ایک معمہ کے طورپر پیش کیا گیا ہے، وہ دلچسپ لگتاہے۔ہر منظر آپ کو بےچین کرتا ہےکہ آگے کیاکچھ ہونے والا ہے۔
نتیجہ:’کھو گئے ہم کہاں ‘ آج کے دور کی ایک بے حد ضروری، متعلقہ اورپریشان کرنے والی جدید کہانی ہے، جو آپ کو حقیقت سے روبروکروانے کا حوصلہ دکھاتی ہے۔اس فلم کو دیکھنے کےبعد،آپ غیر ضروری سیلفیز پوسٹ کرنے یا سوشل میڈیا پر کسی کاپیچھا کرنے سے پہلے دو بار ضرور سوچیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK