• Fri, 13 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سریکانت: ایک نابینا شخص کی جدوجہد پیش کرنے والی عمدہ فلم

Updated: May 11, 2024, 10:27 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

کئی اچھی فلمیں اور ویب سیریز بنانے والے ہدایت کارتشار ہیرانندانی کی ہدایت کاری اور راجکمار رائو کی بہترین اداکاری فلم کو دیکھنے لائق بناتی ہے۔

In the movie Srikanth, Rajkummar Rao has portrayed the role of a blind man very well. Photo: INN
فلم سریکانت میں راجکمار رائو نے ایک نابینا شخص کے کردار کو بہت ہی عمدگی سے پیش کیا ہے۔ تصویر : آئی این این

سریکانت (Srikanth)
اسٹار کاسٹ:راجکمار رائو، عالیہ ایف، جیوتیکا، بھارت جادھو، شرد کیلکر،روی سنگھ،کارتک سیتارمن،ونیت وینوگوپال
ہدایت کار :تشار ہیرانندانی
رائٹر:سمیت پروہت، جگدیپ سدھو
پروڈیوسر:تشار ہیرانندانی،بھوشن کمار، کرشن کمار،ندی پرمار
موسیقی:تنشک باگچی،آنند ملند،سچیت پرمپرا،وید شرما
 ایڈیٹنگ:دیبسمتا مترا،سنجے شکلا 
سنیماٹوگرافی:پرتھم مہتا 
کاسٹیوم: روہت چترویدی
آرٹ ڈائریکٹر:تیجس امرتکر، جیمس نیلسن مسرا 
میک اپ:پٹنم رشید،رمیش موہنتی،آرتی جیٹھوا
 ریٹنگ: ****
دلیپ کمار کی فلم ’دیدار‘سےلےکر نصیر الدین شاہ کی ’اسپرش‘، رانی مکھرجی کی ’بلیک‘، کاجول کی فلم’فنا‘سے لے کر سونم کپور کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم’بلائنڈ‘تک ہندی سینما میں نابینا کرداروں کا ایک طویل سلسلہ ہے۔ ہربڑا اسٹار بڑا فنکار بننے کے لیے اپنے اداکاری کےسفر میں کم از کم ایک بار نابینا کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ فلم ’سانڈ کی آنکھ‘ میں بزرگ شوٹروں کی کہانیاں سنانے والے تشار ہیرانندانی کو ویب سیریز’اسکیم۲۰۰۳ء‘میںکافی سراہا گیا تھا اوراب  یہ فلم ’سریکانت‘ بنانے کے لیے بھی ان کی تعریف ہونا لازمی ہے۔
کہانی:۱۳؍جولائی۱۹۹۲ءکوایک لڑکا سری کانت (راج کمار راؤ)مچھلی پٹنم، آندھرا پردیش میں پیدا ہوا۔ گھر میں لڑکے کی کلکاری گونجتی ہے تو والدین خوشی سے لبریز ہو جاتے ہیں۔ تاہم وہ حیران رہ جاتےہیں جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کا بچہ پیدائشی طور پر نابینا ہے یعنی وہ دیکھ نہیں سکتا۔بچہ دیکھ نہیں سکتا لیکن والدین اس کی تعلیم میں کوئی کمی نہیں کرتے۔۱۰؍ویںکےبعد سریکانت سائنس کے شعبہ میں داخلہ لینا چاہتا ہے، لیکن نابینا ہونے کی وجہ سے اسے داخلہ نہیں ملتاہے۔ سریکانت اپنی ٹیچر (جیوتیکا) کی مدد سے تعلیمی نظام کےخلاف مقدمہ دائر کرتا ہے اور جیت جاتا ہے۔ تاہم اس کے بعد بھی سریکانت کی مشکلات کم نہیں ہو تیں۔ نابینا ہونے کی وجہ سے اسے آئی آئی ٹی میں داخلہ نہیں ملتا لیکن کہا جاتا ہے کہ جب خواب بڑے ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت اسے کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی۔ سری کانت ایم آئی ٹی،امریکہ میں درخواست دیتا ہے، جو دنیا کےسب سے باوقار اداروں میں سے ایک ہے، جہاں اسے داخلہ مل جاتاہے۔ وہاں سے واپس آنے کے بعد سری کانت کی زندگی میں کیا چیلنجز آتےہیں اور وہ اپنا کاروبار کیسے شروع کرتا ہے یہ جاننے کیلئے آپ کو فلم دیکھنا ہوگی۔
ہدایتکاری :فلم کی ہدایتکارتشار ہیرانندانی ہیں۔عام طور پر دیکھاگیاہے کہ بایوپک فلموں میں جذباتی مناظر زیادہ ہوتے ہیں، لیکن یہاں جذبات کو مسلط نہیں کیا گیا۔ فلم میں جدوجہد کو دکھایا گیا ہے، لیکن بہت مثبت انداز میں۔فلم دیکھتے ہوئے آپ کو ترس سے زیادہ خوشی اور ترغیب ملے گی۔ تشار نے مرکزی کردار کو بالکل حقیقی رکھا ہے، انہوں نےکردار کا مختلف رخ دکھانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ فلم کے ڈائیلاگ کافی عمدہ ہیں، اس کے لیے ڈائیلاگ لکھنے والے کو پورے نمبر ملنے چاہئیں۔
 پہلا ہاف خالص تفریحی ہے، لیکن دوسرے ہاف میں کچھ مناظر کہانی کی رفتار کو سست کر دیتے ہیں۔ تاہم، کلائمکس کے بعد آپ جب تھیٹر سے باہر آئیں گے تو آپ کے دل میں ایک اچھا تاثر ہوگا۔
اداکاری :اس میں کوئی شک نہیں کہ راجکمار راؤ ایک بہترین اداکارہیں۔ حقیقی زندگی میں ایک نابینا شخص کس طرح بات کرتا ہے، اس کی آنکھیں کیسے حرکت کرتی ہیں، راجکمار نے اسے بہت اچھی طرح سےپیش کیا ہے۔ ان کی اداکاری ٹاپ کلاس ہے۔ ایک استاد کے طور پر جیوتیکا کا کردار بہت سنجیدہ ہے۔
 فلم شیطان کے بعد اس میں بھی ان کا کردار تعریف کا مستحق ہے۔عالیہ ایف سری کانت کی محبوبہ کےکردار میں خوبصورت نظر آتی ہیں۔ شرد کیلکر بھی سریکانت کے دوست کے کردار میں ہیں۔ میزائل مین اور سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے کردار میں جمیل خان کاکام بھی شاندار ہے۔
موسیقی :فلم’قیامت سے قیامت تک‘کےگانے پاپا کہتے ہیںکویہاں دوبارہ پیش کیاگیا ہے۔ یہ گانا فلم کی نوعیت کے مطابق ہے۔ اس کے علاوہ کچھ اور گانے بھی ہیں، جن کا تذکرہ ضروری نہیں۔
نتیجہ:ہمارے معاشرے میں معذور افرادکے بارے میں ایک رائے ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کوئی غیر معمولی کام نہیں کر سکتے۔ یہ فلم اس تصور کو بدل دیتی ہے۔ فلم میں سری کانت کا ایک ڈائیلاگ ہے ’’ہمارے معاملے میں مت پھنسنا، ہم تمہیں بیچ کر کھا لیں گے۔‘‘ اس مکالمے کے ذریعے سری کانت یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ نابینا ہونےکےباوجود وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔ یہ فلم آپ کو متاثر کرنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس کے لیے آپ یقینی طور پر تھیٹرکا رخ کر سکتے ہیں۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK