کاجول کی اداکاری سے سجی فلم میں ڈرائونی کہانی میں ممتا کے جذبہ کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے،رونت رائے نے بھی عمدہ اداکاری کی ہے۔
EPAPER
Updated: June 28, 2025, 11:06 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
کاجول کی اداکاری سے سجی فلم میں ڈرائونی کہانی میں ممتا کے جذبہ کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے،رونت رائے نے بھی عمدہ اداکاری کی ہے۔
ماں (Maa)
اسٹارکاسٹ: کاجول، رونت رائے، کیرین شرما، اندرنیل سین گپتا، گوپال سنگھ، جتن گلاٹی، وبھا رانی، نوین جگبیر سندھو
ڈائریکٹر :وشال فوریا
رائٹر :سائیون کواڈراس، عامل کیان خان، اجیت جگتاپ
پروڈیوسر:اجے دیوگن، جیوتی دیشپانڈے
موسیقی:راکی کھنہ، شیو ملہوترا، ہر ش اپادھیائے، امر موہیلے
سنیماٹوگرافر:پشکر سنگھ
ایڈیٹر:سندیپ فرانسس
پروڈکشن ڈیزائن:شیتل دگل
ریٹنگ: ***
جب بچہ پر کسی قسم کا خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اسے بچانے کیلئے اس کی ماں کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہوجاتی ہے۔ اس موضوع پر سری دیوی کی ’مام‘ اورروینہ ٹنڈن کی’ماتر‘جیسی فلمیں بن چکی ہیں۔ اب کاجول اپنی نئی فلم’ماں ‘کےذریعہ ممتاکے اس روپ کو پیش کر رہی ہیں۔ فرق یہ ہے کہ جہاں ’مام‘ اور’ماتر‘انتقامی ڈرامے تھے، ’ماں ‘ایک ہارر طرز کی فلم ہےجس میں ایک ماں اپنے بچے کودوئتویعنی راکشس کے چنگل سے بچانے کی پوری کوشش کرتی ہے۔
فلم کی کہانی
کہانی کولکتہ کے چندر پور سے شروع ہوتی ہے، جہاں ایک پوجا کےدوران ایک ماں درد زہ سے گزر رہی ہے۔ ماحول میں تناؤ ہے کیونکہ اس خاندان میں پیدا ہونے والی بیٹیوں کو جنگل میں لے جا کر دوئتو(راکشس)کے سامنے قربان کرنے کی روایت ہے۔ اس لیے اس دن پیدا ہونے والی بچی کو بھی قربان کر دیا جاتا ہے، جب کہ اس کا جڑواں بھائی شوبھنکر (اندرنیل سین گپتا)اس خونی رسم کی پیروی کرنے والے اپنےپرکھوں اور گاؤں سےدورشہر میں اپنی بیوی امبیکا (کاجول)اور بیٹی شویتا (کیرین شرما) کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہا ہے۔ ۱۲؍سالہ شویتا کو گاؤں جانے کی بڑی خواہش ہے، لیکن شوبھنکر اسے اس جگہ کے سائے سے بھی دور رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس کے والد کا انتقال ہو جاتا ہے، تووہ اکیلا گاؤں جاتا ہے۔ سرپنچ جے دیو(رونیت رائے) کی مدد سے وہ اپنا گھر بیچنا چاہتا ہے اور وہاں کے تمام رشتے ختم کرنا چاہتا ہے، لیکن وہ دوئتوکے جال سے بچ نہیں پاتا اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ ایسے میں امبیکا اور شویتاکو چندر پور واپس آنا پڑتا ہےجہاں کئی راز کھلتے ہیں۔ ایسے میں جب دوئتوکےکالے ہاتھ شویتا تک پہنچتے ہیں تو امبیکا ان سے کس طرح لڑتی ہے، یہ فلم دیکھ کر ہی پتہ چلے گا۔
ہدایت کاری
فلم کےمصنف سائیون کواڈراس نے خون کی ہربوندسے بڑھنےوالے رکت بیج اورکالی دیوی کے درمیان جنگ کی افسانوی کہانی پر مبنی ایک اچھی کہانی بنائی ہے۔ اس کے ذریعے انہوں نے ہمیں دوئتوکے وجود کے بارے میں باور کرانے کی کوشش کی ہے جو کہ رکت بیج سےپیدا ہوا تھا۔ کولکتہ کے ایک افسانوی گاؤں میں کہانی ترتیب دینا بھی ایک اچھا فیصلہ تھا۔ بیٹیوں کی قربانی کے بہانےصنفی امتیاز کی نشاندہی بھی کی گئی ہے، لیکن اسکرین پلے کے معاملے میں سائیون ناکام رہے ہیں۔ اسکرین پلے فلیٹ رہا ہے۔ اس میں چونکا دینے والے لمحات کی کمی ہے۔ خوفناک عنصر بھی خوف پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ ہدایت کار وشال فوریا پہلے ہی اس صنف میں ’چھوری‘اور ’چھوری۲‘جیسی فلمیں بنا چکے ہیں۔ یہ فلم اسی کی توسیع معلوم ہوتی ہے۔ فلم کے جنگل کے مناظر ہمیں چھوری کے کھیتوں کے مناظر کی یاد دلاتےہیں لیکن ویساخوف پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ فلم کا کلائمکس بھی قابل قیاس ہے۔
ادا کاری
اگر ہم اداکاری کی بات کریں تو کاجول تحفظ کرنے والی ماں کے کردار میں اچھی لگ رہی ہیں۔ فلم ان کے کندھوں پر ٹکی ہوئی ہے، اسکرین پر ان کی موجودگی مضبوط نظرآتی ہے، لیکن اداکاری کے معاملےمیں رونت رائے ان سے بھی آگے معلوم ہوتے ہیں۔ جےدیوکے رنگ بدلنے والےکردار میں رونیت نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ ان کی ڈائیلاگ ڈیلیوری اور باڈی لینگویج اچھی ہے۔ دوسری طرف، کیرین شویتا کے کردار میں کمزور کڑی ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے تاثرات ایک جیسے اور پھیکے لگتے ہیں۔ جب کہ امبیکا کے گائیڈ کا کردار ادا کرنے والی ویبھا رانی اور نوکر کا کردار ادا کرنے والے دبیندو بھٹاچاریہ چھوٹے چھوٹے کرداروں میں اپنی پہچان چھوڑتےہیں۔ سینماٹوگرافر پشکر سنگھ اور پروڈکشن ڈیزائنر شیتل دگل نےماحول کو رازداری اور خوف سے بھرنے کی اچھی کوشش کی ہے۔ پس منظر کا اسکور بہتر ہو سکتا تھا۔ گانے بھی یادگار نہیں ہیں۔
نتیجہ
اگر آپ ڈرائونی فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں یا کاجول کی اداکاری کے مداح ہیں تو اس فلم کو دیکھ سکتے ہیں۔