• Sun, 28 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مسز دیشپانڈے: مادھوری دکشت کے کاندھوں پر ٹکی مایوس کن سیریز

Updated: December 28, 2025, 10:46 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

یہ فرانسیسی سیریز پر مبنی ہے جسے صحیح ڈھنگ سے پردے پر ڈھالا نہیں جاسکا۔ مادھوری دکشت کی اداکاری کیلئے ہی اسے دیکھا جاسکتاہے۔

Madhuri Dixit can be seen in a scene from the web series `Mrs. Deshpande`. Photo: INN
ویب سیریز’مسز دیشپانڈے‘ کےایک منظر میں مادھوری دکشت کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

مسز دیشپانڈے
(Mrs. Deshpande)
اسٹریمنگ ایپ: جیوہاٹ اسٹار(۶؍ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ: مادھوری دکشت، اُماکانت پاٹل، سلکشنا جوگلیکر، پریانشو چٹرجی، پردیپ والینکر
ڈائریکٹر: ناگیش کوکنور
رائٹر: ناگیش کوکنور، روہت بانولیکر
پروڈیوسر: الٰہی ہپت اللہ
ایڈیٹر: تپس شنکر
کاسٹیوم ڈیزائنر: گوپیکا گولواڑی
ریٹنگ:***
او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر ان دنوں دنیا بھر کے مشہور شوز کو مقامی رنگ میں ڈھالنے کی ایک دوڑ سی لگی ہوئی ہے، اور اس معاملے میں جیوہاٹ اسٹار خاصاآگے دکھائی دیتا ہے۔ پہلے کاجول کے ساتھ امریکی شو ’دی گُڈ وائف‘ کاری میک ’دی ٹرائل‘، پھر روینہ ٹنڈن کے ساتھ امریکی ڈرامہ ’ریوینج‘ کاری میک ’کرما کالنگ‘، اس کے بعد کونکنا سین شرما کے ساتھ ڈینش شو ’دی کلنگ‘ کاری میک ’سرچ: دی نینا مرڈر کیس‘ اور اب مادھوری دکشت کے ساتھ ’مسز دیش پانڈے‘، جو ۲۰۱۷ءمیں آئی فرانسیسی سیریز ’لا مانتے‘ کا ری میک ہے۔ اس ویب سیریزکی ہدایت کاری ناگیش کوکنور نے کی ہے، جنہوں نے اسی برس ’دی ہنٹ: دی راجیو گاندھی اساسی نیشن کیس‘ جیسی معیاری سیریز پیش کی تھی۔ ایسے میں ناگیش کوکنور اور مادھوری ڈکشت جیسی شاندار اداکارہ کی جوڑی سے توقعات خود بخود بڑھ جاتی ہیں، مگر افسوس کہ یہاں دونوں کوئی خاص کمال دکھانے میں ناکام رہتے ہیں۔ ایک مضبوط پلاٹ ہونےکے باوجود سیریز میں دلچسپ موڑ اور سنسنی کی کمی کھل کر محسوس ہوتی ہے۔ 
کہانی 
کہانی سیریل کلر مسز سیمادیشپانڈے (مادھوری دکشت)کے گرد گھومتی ہے، جو حیدرآباد کی جیل میں پچیس برس سے جینت کے نام سےقید ہیں۔ ۲۵؍سال قبل پونے میں جس طرز پر سیما نے لگاتار قتل کیے تھے، ویسی ہی سیریل کلنگ اب ممبئی میں شروع ہو گئی ہے۔ اس نقل کرنے والے قاتل(کاپی کیٹ کلر) کو پکڑنے کے لیے کمشنر ارون کھتری (پریانشو چٹرجی) اصل قاتلہ سیما کی مدد لیتے ہیں اور اسے جیل سے باہر لایا جاتا ہے۔ اس تفتیش کی ذمہ داری اے سی پی تیجس پھڑکے (سدھارتھ چاندیکر) کو سونپی جاتی ہے۔ جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے، ایک طرف اس کاپی کیٹ کلر کی تلاش جاری رہتی ہے، تو دوسری طرف مسز دیش پانڈے کے ماضی کے بند اوراق بھی کھلنےلگتےہیں۔ آخر یہ نقل کرنے والا قاتل کون ہے؟ یا اس کے پیچھےخود مسز دیش پانڈے کا ہی کوئی راز چھپا ہے؟ اور انہیں وہ قتل کیوں کرنے پڑے؟ یہ سب جاننے کیلئے سیریز دیکھنا ضروری ہے۔ 
 ہدایت کاری
ناگیش کوکنور اور روہت بنولیکر کی اس ایڈاپٹڈ کہانی کی شروعات اپنے مرکزی کردار کے پراسرار ماضی کی وجہ سے متوجہ ضرور کرتی ہے، مگر اس کے دبے ہوئے رازوں کو سامنے لانے میں یہ غیر ضروری وقت لیتی ہے۔ نئے نئے مشتبہ کرداروں کی آمد کہانی کو کسنے کے بجائےاسے بوجھل بنا دیتی ہے۔ ہاں، تیسرے ایپی سوڈ کا ایک موڑ اُن ناظرین کو چونکا سکتا ہے جنہوں نے اصل فرانسیسی سیریز نہیں دیکھی، مگر اس کے بعد کہانی سسپنس اور تھرلر کے بجائے خاندانی ڈرامے میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ مجموعی طور پر مصنفین خود کنفیوژن کا شکارنظر آتے ہیں کہ انہیں مسز دیش پانڈے کے کس پہلو پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ ناگیش کوکنور کی ہدایت کاری میں بھی وہ کاٹ اور شدت دکھائی نہیں دیتی جس کے لیے وہ جانے جاتے ہیں۔ مسز دیش پانڈےکے ماضی والے حصے کو بھی وہ پوری طرح اُبھار نہیں پاتے۔ البتہ بچوں کے ساتھ زیادتی، ٹرانس فوبیاجیسی سماجی برائیوں کو حساس انداز میں دکھانے کی کوشش ضرور کی گئی ہے۔ 
اداکاری
اداکاری کی بات کی جائے تو مادھوری دکشت شو کو اپنے کندھوں پرسنبھالنے کی بھرپور کوشش کرتی ہیں۔ کئی مناظر میں، خاص طور پر ماضی کے حصوں اور اپنے کاپی کیٹ سے گفتگو والے سینز میں، وہ متاثر کن نظرآتی ہیں، مگر کچھ مناظر میں ان کا حد سے زیادہ سخت تاثر جذبات کو پوری طرح ابھرنے نہیں دیتا۔ 
پریانشو چٹرجی کے کردار کو زیادہ کچھ کرنے کا موقع نہیں ملا، جبکہ سدھارتھ چاندیکر کو مواقع ملنےکے باوجود وہ اپنی اداکاری کی پوری رینج نہیں دکھا پاتے۔ دکشا جونیجا اپنے کردار میں اچھی لگتی ہیں۔ 
نتیجہ
مجموعی طور پر یہ ویب سیریز صرف مادھوری دکشت کے مداحوں کے لیے ہے، مگر ایک مضبوط اور سنسنی خیز کرائم تھرلر کی امید رکھنے والے ناظرین کو مایوسی ہاتھ لگ سکتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK