Inquilab Logo Happiest Places to Work

پھلے: غلامانہ سوچ سے آزادی کیلئے جنگ چھیڑنے والے مصلح کی کہانی

Updated: May 10, 2025, 11:42 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

ملک میں جاری چھوت چھات، لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے جیسی برائیوں کے خلاف جدودجہد کرنے والے مہاتماجیوتی با پھلے کی زندگی کی داستان۔

Prateek Gandhi and Patralekha can be seen in a scene from the film `Phele`. Photo: INN
فلم’پھلے‘ کے ایک منظر میںپرتیک گاندھی اور پترلیکھا کودیکھاجاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

پھلے (Phule)
اسٹارکاسٹ:پرتیک گاندھی، پترلیکھا پائول، درشیل سفاری، ونے پاٹھک، الیکس او نیل، اکشے گورو، رچرڈ بھکتی کلین۔ 
ڈائریکٹر :اننت مہادیون
 رائٹر :معظم بیگ، اننت مہادیون
 پروڈیوسر:پرنئے چوکسی، سنیل جین، رتیش کوڈیچا
 موسیقار:روہن روہن
سنیماٹوگرافی:سنیتا راڈیا
  ایڈیٹنگ:رونق فڈنس
پروڈکشن ڈیزائنر:سنتوش پھوٹانے
اسسٹنٹ ڈائریکٹر:نندو آچریکر، راہل سوریہ ونشی، کمار منگلم
 ریٹنگ:ےے ے چ چ
 مہاراشٹرکے جیوتی با پھلے اور ان کی اہلیہ ساوتری پھلے کی سوانح حیات پر مبنی فلم’پھلے‘مکمل طور پر کمرشل فلم نہیں ہے، اس لیے اس میں عام ہندی فلموں کی طرح گانے، موسیقی، دھوم دھام اور شو بازی نہیں ہے۔ یہ سچے واقعات کا سہارا لے کر ہی آگے بڑھتی ہے۔ ’کیسری۲‘ کی طرح اس میں تخیل کاکوئی دخل نہیں ہے۔ پھلےنےآزادی کی جنگ کوپسماندہ، دلتوں اور اقلیتوں کے اتحاد کی بنیاد پر لڑنے کی بات کہی اور اس کے لیے سماج میں برابری اور تعلیم کے حق کے لیے لڑنا ضروری تھا۔ بہت سے اسکولوں میں پھلےکے تعلق سےنہیں پڑھایا جاتا ہے۔ زیادہ تر آبادی کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ جب مہاراشٹر اورگجرات ایک ریاست تھے اور بمبئی کہلاتے تھے، تب مہاراجہ نے سرکاری طورپر ملک میں پہلی بار کسی کو مہاتما کا خطاب دیاتھا۔ جی ہاں، موہن داس کرم چند گاندھی کے مہاتما گاندھی بننے سے بھی پہلے۔ 
فلم کی کہانی
 ۱۸۴۸ءسے۱۸۹۷ءکے عرصے پر محیط یہ فلم جیوتی راؤ پھلے (پرتیک گاندھی) اور ان کی ساتھی ساوتری بائی (پترلیکھا) کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح پھولوں کی کھیتی کرنے والے جیوتی با پھلے نےاپنی ساتھی ساوتری کے ساتھ مل کرسماج کے ذات پات کے نظام کی بنیادیں ہلا دی تھیں۔ جہاں ۱۳؍سال کی عمر میں لڑکیوں کی شادی کرکے دوسرے گھر بھیجنے کا رواج تھا، وہیں اس جوڑے نے اپنی بیٹیوں کی تعلیم کا بیڑہ اٹھایا۔ اس کے لیے اسے باہر کے لوگوں اور گھر والوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، لاٹھیوں سے مارا پیٹا گیا، بہت سے طعنے سہے گئے لیکن یہ دونوں اس عظیم جنگ میں ڈٹے رہے۔ انقلاب فرانس سے متاثر جیوتی راؤ اپنی تمام زندگی مساوی معاشرے کے اپنے خواب کے لیے پرعزم رہے، جس میں ان کی اہلیہ اور ملک کی پہلی خاتون ٹیچرساوتری بائی مضبوطی سے ان کے ساتھ کھڑی تھیں۔ 
ہدایت کاری
 اننت مہادیون کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم نچلے طبقے کے لوگوں کی بہتری، لڑکیوں کی تعلیم، بیواؤں کی بحالی، قحط اور طاعون کےمتاثرین کی مدد کے لیے ان کی کوششوں اور جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی پوری زندگی مظلوم لوگوں کی بہتری کے لیے وقف کردی۔ جب نچلی ذات کے لوگوں کو کنویں سے پانی نکالنے پر مارا پیٹا گیا تو انہوں نے اپنے گھر میں کنواں بنایا، اپنی جان دینے پر مجبور بیوہ کے بچے کو گود لیا اور اپنا نام دیا، ایک ایسے ستیہ شودھک سماج کی بنیاد رکھی جہاں سب برابر ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے دوست عثمان شیخ اور ان کی بہن فاطمہ بھی اس مہم میں برابر کے شریک رہے۔ کچھ اعلیٰ ذات کے لوگ بھی سماجی ہم آہنگی کا پیغام دیتے ہوئے اس گروپ سے جڑے رہے۔ 
 یقیناً’پھلے‘کی زندگی کا یہ سفر اپنے آپ میں بہت متاثر کن ہے، جسےشریک مصنف اور ہدایت کار اننت مہادیون نے ترتیب وار انداز میں اسکرین پرپیش کیا ہے۔ پھلے کے نام پر کبھی وہ سماجی ہم آہنگی کی وکالت کرتے ہیں اور کبھی مردوں کی برتری والی سوچ پر حملہ کرتے ہیں لیکن وہ اتنا اثرپیدا کرنے سے قاصر ہیں جو سامعین کو چونکا سکے۔ 
ادا کاری
 یہ فیچر فلم سےزیادہ دستاویزی ڈرامے کےانداز میں آگے بڑھتی ہے۔ بعض اوقات، ایسا بھی لگتا ہے کہ اسے نصیحت دینے کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔ اداکاری کی بات کریں تو پرتیک گاندھی اور پترلیکھا نے جیوتی با اور ساوتری کے کرداروں کو پوری شدت کے ساتھ پیش کیا ہے۔ پترلیکھا کو پہلی بار اسکرین پر اتنا مضبوط کردار ملا ہے، جس میں انہوں نےدل و جان سے محنت کی ہے۔ لیکن ان کی ڈائیلاگ ڈیلیوری کچھ جگہوں پر پریشان کن ہے۔ فلم کا تکنیکی پہلو ٹھیک ہے۔ جب کہ روہن-روہن کا میوزک کہانی کے مطابق ہے۔ مجموعی طور پر، یہ فلم، جیوتی با پھلے اور ساوتری بائی کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے، کم از کم ایک بار دیکھنے کے لائق ہے۔ 
نتیجہ
 عظیم سماجی مصلح جیوتی با پھلے کی زندگی کے متاثر کن سفر کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے، یہ فلم دیکھنا ضروری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK