Inquilab Logo Happiest Places to Work

سروَر علیل اور نیٹ ورک عنقا نہ ہو بس!

Updated: July 16, 2025, 1:29 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

عوام میں جو چیز چل جاتی ہے وہ چل جاتی ہے، اُسے کوئی نہیں روک سکتا۔ ابتداء میں نقدی کے بغیر لین دین (کیش لیس ٹرانزیکشن) کے تعلق سے عوام میں تذبذب تھا، اندیشے تھے، بے دلی اور بھی بہت کچھ تھا مگر اب اس کیفیت میں کافی تبدیلی آچکی ہے اور آن لائن لین دین میں غیر معمولی اضافہ ہوچکا ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 عوام میں   جو چیز چل جاتی ہے وہ چل جاتی ہے، اُسے کوئی نہیں   روک سکتا۔ ابتداء میں   نقدی کے بغیر لین دین (کیش لیس ٹرانزیکشن) کے تعلق سے عوام میں   تذبذب تھا، اندیشے تھے، بے دلی اور بھی بہت کچھ تھا مگر اب اس کیفیت میں   کافی تبدیلی آچکی ہے اور آن لائن لین دین میں   غیر معمولی اضافہ ہوچکا ہے۔ پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) کی فراہم کردہ اطلاع کے مطابق دسمبر ۲۰۲۴ء میں   یو پی آئی کے ذریعہ ہونے والا لین دین کے ۱۷۲؍ ارب ٹرانزیکشن ہوئے جو کہ ۲۰۲۳ کے مقابلے میں   ۴۶؍ فیصد زیادہ تھے۔ مالی سال ۲۰۲۳ء کے اعدادوشمار کے مطابق دورانِ سال یو پی آئی کے ذریعہ ۱۳۹؍ کروڑ مرتبہ لین دین ہوا تھا جو پانچ سال قبل (۲۰۱۸ء میں  ) کے صرف ۹۲؍ کروڑ مرتبہ لین دین سے کافی زیادہ تھا۔ ۲۰۱۸ ءسے ۲۰۲۵ء تک کا سفر شاندار رہا اور اس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ اس سفر میں   مزید پیش رفت کی اطلاع ملتی ہی رہیں   گی۔
  قارئین کو یاد ہوگا کہ ہندوستان میں   ڈجیٹل پیمنٹ کی ابتداء ۲۰۰۸ء میں   تب ہوئی تھی جب نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی) نے پیمنٹ اور سیٹلمنٹ کا طریق کار ایجاد کیا اور اس کیلئے ضروری انفراسٹرکچر قائم کیا تھا۔ اس کے بعد ۲۰۱۶ء میں   یو پی آئی کا طریقہ متعارف کرایا گیا۔ تب سے لے کر اب تک صرف نو سال گزرے ہیں   مگر آن لائن لین دین عوامی زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔ 
 عالم یہ ہے کہ اب بڑے شہروں   ہی میں   نہیں   قصبات اور دیہات میں   بھی چھوٹے چھوٹے دکاندار آن لائن پیمنٹ قبول کرتے ہیں  ۔ موجودہ حکومت نے نوٹ بندی کے جن مقاصد کی نشاندہی کی تھی اُن میں   سے ایک آن لائن پیمنٹ سسٹم کو فروغ دینا بھی بتایا گیا تھا۔ دیگر مقاصد میں   سے کیا حاصل ہوا اور کیا نہیں   یہ الگ بحث ہے مگر آن لائن پیمنٹ کا طریق کار کافی کامیاب ثابت ہوا جس کے گواہ مذکورہ حقائق اور اعدادوشمار ہیں  ۔ ہمارے ملک سے غربت دور نہیں   ہوئی، امیر غریب کا فرق بڑھ رہا ہے، معیشت چوتھے پائیدان پر آگئی اور تیسرے پائیدان تک پہنچنے کا قوی امکان ہے، ان تمام موضوعات پر جم کر بحث ہو سکتی ہے اور بعض دعوؤں   کو مضبوط دلیل سے مسترد کیا جاسکتا ہے مگر جو چیز بحث سے پرے ہے وہ ڈجیٹل پیمنٹ سسٹم کا رائج ہونا اور اس کے ذریعہ میسر آنے والی عوامی سہولت ہے۔ 
 ابھی گزشتہ ماہ، آن لائن پیمنٹ کو مزید تیز رفتار بنانے کیلئے این سی پی آئی نے یوپی آئی کے طریقوں   میں   تبدیلی کی چنانچہ یہ اطلاع دی گئی کہ ایک ٹرانزیکشن کیلئے اب ۳۰؍ سیکنڈ درکار نہیں   ہونگے بلکہ ۱۰۔۱۵؍ سیکنڈ میں   ٹرانزیکشن مکمل ہوجائیگا۔ بلاشبہ، اس سے عوام کو مزید سہولت ملے گی مگر آن لائن پیمنٹ کا انحصار جس چیز پر ہے وہ نیٹ ورک کی تیز رفتاری اور ہر جگہ عملداری ہے۔ آج بھی بہت سی جگہوں   پر نیٹ ورک ملتا نہیں   ہے اور بہت سی جگہوں   پر اِتنا سست رفتار ہے کہ اُلجھن ہونے لگتی ہے۔ بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ جی پے کرنا چاہیں   مگر ’’بینک کا سروَر کام نہیں   کررہا ہے‘‘ کا پیغام بلائے جان بن کر اچانک آزمائش میں   ڈال دیتا ہے کیونکہ اب نقدی جیب میں   رکھنے کی عادت قریب الختم ہے اور لوگ جی پے پر منحصر ہیں  ۔ عین ادائیگی کے وقت سروَر کے علیل یا نیٹ ورک کے عنقا ہونے کی اطلاع ایسی ہے جیسے دولہا باراتی سب حاضر ہوں   مگر قاضی صاحب کا کہیں   پتہ نہ چل رہا ہو۔ آن لائن ادائیگی نئے آسمان چھو ‘لے اگرسرور اور نیٹ ورک چھل نہ کریں  ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK