Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوشل میڈیا پر تحمل کا مظاہرہ نہ کرنا ریاستی مداخلت کا باعث بن سکتا ہے: سپریم کورٹ

Updated: July 15, 2025, 10:06 PM IST | New Delhi

عدالت نے آئین کی دفعہ ۱۹(۲) کے تحت آزادی اظہار رائے پر معقول پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ”تقسیم پیدا کرنے والے رجحانات“ کو کنٹرول کرنے کیلئے رہنما اصول وضع کرنے پر بھی غور کیا۔

Supreme Court. Photo: INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ شہریوں کو آزادی اظہار رائے کی قدر کو سمجھنا چاہئے اور سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے خود پر قابو رکھنا چاہئے۔ ایسا نہ کرنا، ریاستی مداخلت کا باعث بن سکتا ہے۔ جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس کے وی وشوناتھن پر مشتمل بنچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ”تقسیم پیدا کرنے والے رجحانات“ کو کنٹرول کرنے کیلئے رہنما اصول وضع کرنے پر بھی غور کیا۔

جسٹس ناگ رتنا اور جسٹس وشوناتھن کی بنچ کولکاتا کے رہائشی وجاہت خان کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی جنہوں نے سوشل میڈیا پر ہندو دیوی دیوتاؤں کے بارے میں اپنی مبینہ قابل اعتراض پوسٹوں کے سلسلے میں کئی ریاستوں میں ان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو یکجا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: صحافی اجیت انجم پر بہار ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے متعلق ویڈیو پر مقدمہ درج

عدالت نے آئین کی دفعہ ۱۹(۲) کے تحت معقول پابندیوں کا حوالہ دیا جو آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق پر لگائی جانے والی پابندیوں کی وضاحت کرتی ہے، اور نوٹ کیا کہ دستورِ ہند میں آزادئ اظہارِ رائے پر پابندیاں صحیح طریقے سے لگائی گئی ہیں اور خلاف ورزی کی صورت میں ریاست مداخلت کر سکتی ہے۔ جسٹس ناگ رتنا نے کہا کہ ”ہم سینسر شپ کی بات نہیں کر رہے ہیں لیکن اخوت، سیکولرازم اور افراد کے وقار کے مفاد میں ہمیں اس درخواست سے آگے بڑھ کر اس پر غور کرنا ہو گا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ملک کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنا، شہریوں کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔“

جسٹس ناگ رتنا نے نوٹ کیا کہ ”کم از کم سوشل میڈیا پر اس طرح کے ”تقسیم پیدا کرنے والے رجحانات“ کو روکا جانا چاہئے، لیکن ریاست کس حد تک انہیں روک سکتی ہے؟“ انہوں نے مزید سوال کیا کہ ”اس کے بجائے، شہری خود اپنے آپ پر قابو کیوں نہیں کر سکتے؟ شہریوں کو آزادی اظہار رائے کی قدر معلوم ہونی چاہئے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ریاست مداخلت کرے گی اور کون چاہتا ہے کہ ریاست مداخلت کرے؟ کوئی نہیں چاہتا کہ ریاست مداخلت کرے۔“

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم پر پوسٹ کرنے پر کارٹونسٹ کی سرزنش کی

رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے، خاص طور پر سوشل میڈیا پر، ایسے پروگراموں کی نشریات کو روکنے کیلئے قوانین بنانے کی ہدایت دی تھی جو ”ہمارے معاشرے کے قابل قبول اخلاقی معیارات“ پر پورا نہیں اترتے۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا تھا کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ یہ اقدامات آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق پر اثر انداز نہ ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK