Inquilab Logo

آہ شرد یادو

Updated: January 14, 2023, 9:19 AM IST | Mumbai

شرد یادو ایک عہد کی نمائندہ شخصیت تھے۔ ان کا نام لیجئے تو کئی دوسرے نام ذہن میں تازہ ہوجاتے ہیں۔ رام منوہر لوہیا، کرپوری ٹھاکر، جے پرکاش نارائن، جارج فرنانڈیز، وی پی سنگھ، ملائم سنگھ، مدھو دنڈوتے اور ایسے ہی کئی دوسرے نام۔

sharad yadav
شرد یادو

شرد یادو ایک عہد کی نمائندہ شخصیت تھے۔ ان کا نام لیجئے تو کئی دوسرے نام ذہن میں تازہ ہوجاتے ہیں۔ رام منوہر لوہیا، کرپوری ٹھاکر، جے پرکاش نارائن، جارج فرنانڈیز، وی پی سنگھ، ملائم سنگھ، مدھو دنڈوتے اور ایسے ہی کئی دوسرے نام۔ یہ ایک کہکشاں تھی جس کے چند ستارے ( لالو پرساد یادو اور نتیش کمار) ابھی باقی ہیں ۔ اس پوری کہکشاں کی اپنی تاریخ ہے۔ سماجی انصاف اس کا نعرہ تھا۔ ان شخصیات کو اس نعرے کی بدولت بڑی شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ بڑے مناصب تک رسائی بھی حاصل ہوئی۔ سماج میں انصاف کس حد تک قائم ہوا یہ الگ سوال ہے۔ سوشلزم کو کتنی تقویت ملی یہ بھی الگ سوال ہے۔ سوشلزم پر کمیونلزم کیونکر حاوی ہوا اس کے اپنے اسباب ہیں اور ہزار طرح کی کوتاہیاں ہیں مگر ایک بات جس سے انکار ممکن نہیں وہ یہ ہے کہ جس دور میں سوشلزم کا نعرہ بلند ہورہا تھا، ایسا لگتا تھا کہ حالات بدل کر رہیں گے۔ یہ اُمید کا دور تھا اور شرد یادو اس دور کا اہم نام تھے۔ اس دور میں کانگریس کی بدعملیوں کے خلاف ایسا محسوس ہوتا تھا کہ تبدیلی واقع ہوگی مگر ایسا نہیں ہوا اور اب سوشلزم بذات خود سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ سماجی انصاف، سماج سے کوسوں دور ہے۔ لابھارتھیوں کا نیا طبقہ پیدا کردیا گیا ہے۔ سماج کو انصاف دلانے کا نظریہ ہی بدل گیا ہے۔ موجودہ حکومت مفت اناج تقسیم کرکے کمزور طبقات اور غریب عوام کے روزگار کا حق سلب کررہی ہے۔
  شرد یادو کا اپنا اندازِ سیاست تھا۔ اس سے اختلاف کیا جاسکتا ہے۔ اِن کا اپنے ہمعصروں سے اختلاف ہوا جس کا نتیجہ تھا کہ شرد یادو نے بار بار پالہ بدلا۔ یہ الگ بات ہے بلکہ اسے اُن کے طرز عمل کی خوبی کہنا چاہئے کہ پالہ بدلنے کے باوجود وہ عوام میں مقبول رہے۔ اُن کی طرح تین مختلف ریاستوں سے الیکشن جیتنے میں شاید ہی کوئی اور سیاستداں کامیاب ہوا ہو۔ وہ سات مرتبہ لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئے اور تین مرتبہ راجیہ سبھا کیلئے۔ اتنا طویل پارلیمانی کریئر بھی کم لوگوں کے حصے میں آتا ہے۔ سیاست کے رموز و نکات سے واقف تھے اس لئے سیاسی مفاد کے حصول کیلئے سرگرداں بھی رہے۔ کبھی کرپوری ٹھاکور کے ساتھ تو کبھی دیوی لال کے ساتھ، کبھی این ڈی اے میں تو کبھی واپس بہار میں، کبھی لالو کے ساتھ تو کبھی نتیش کے ساتھ اور کبھی سوشلزم کے قریب تو کبھی اس سے آنکھیں چرا لینے کی داستان شرد یادو کے سیاسی کریئر کی داستان ہے۔ اس کے باوجود ان کا احترام کیا گیا اور اُنہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا گیا اس لئے کہ وہ زمین سے جڑے رہے اور سیاست میں زمین سے جڑے رہنے کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ 
 جب جب سوشلزم پر گفتگو ہوگی، شرد یادو یاد کئے جائینگے۔ اِدھر کافی عرصے سے علیل ہونے کے سبب وہ عوامی نگاہوں سے اوجھل ہوگئے تھے مگر کوئی اُنہیں بھول گیا ہو ایسا نہیں تھا۔ جو لوگ جنتا دل کے دوراور اُس دور کی سیاست سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ شرد یادو فعال نظر آنے والے لوگوں میں سے نہیں تھے مگر اُن میں سیاست پر اثر انداز ہونے کی طاقت اور صلاحیت تھی۔ یوپی اور بہار کے اضلاع میں اُن کا ارتباط گہرا تھا۔ وہ عوامی نبض سے واقف تھے۔ وہ جس دور میں رہے اور اپنے سیاسی افکار سے اپنے دور کو روشن کیا وہ اب واپس آنے سے رہا کیونکہ اب جس قسم کی سیاست پروان چڑھ رہی ہے وہ بالکل الگ ہے۔ اب  زمین سے جڑنے کے بجائے نعروں ، دعوؤں اور وعدوں سے عوام کو جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لئے ممکن نہیں کہ شرد یادو بھلادیئے جائیں ۔  n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK