انجلی دمانیا نے دعویٰ کیا کہ نائب وزیر اعلیٰ کے بیٹے کو زمین گھوٹالا معاملے میں کلین چٹ نہیں ملی ہے ، معطل تحصیلدارسے پوچھ تاچھ کا مطالبہ
EPAPER
Updated: November 19, 2025, 10:39 PM IST | Mumbai
انجلی دمانیا نے دعویٰ کیا کہ نائب وزیر اعلیٰ کے بیٹے کو زمین گھوٹالا معاملے میں کلین چٹ نہیں ملی ہے ، معطل تحصیلدارسے پوچھ تاچھ کا مطالبہ
معروف سماجی کارکن انجلی دمانیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار کو زمین گھوٹالے میں کوئی کلین چٹ نہیں ملی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوریگائوں پارک زمین گھوٹالے کی حقیقت باہر آجائے گی اگر اس معاملے میں معطل کئے گئے تحصیلدار کو پولیس اسٹیشن لایا جائے اور پوچھ تاچھ کی جائے۔ انجلی دمانیا حسب اعلان بدھ کے روز ممبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار پر الزام لگا تھا کہ انہوں نے اپنی کمپنی امادیہ انٹر پرائزیز کے ذریعے پونےکے کوریگائوں پارک میں واقع ’وطن مہار ‘ کی مختص سرکاری زمین کو غیر قانونی طریقے سے خرید لیا۔ پولیس نے اس معاملے میں پارتھ پوار کی کمپنی کے کئی عہدیداروں پر معاملہ درج کیا لیکن پارتھ پوار کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا۔اجیت پوار کا کہنا تھا کہ پارتھ پوار کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ جو زمین خریدی جا رہی ہے وہ سرکاری ہے۔ اس سے یہ گمان ہوا کہ پارتھ پوار کو پولیس نے کلین چٹ دیدی ہے لیکن انجلی دمانیا کا کہنا ہے کہ پارتھ پوار کو اس معاملے میں کلین چٹ نہیں دی گئی ہے۔ معطل کئے گئے تحصیلدار سوریہ کانت یولے کو پولیس اسٹیشن لایا جائے اور پوچھ تاچھ کی جائے ۔ وہ سب کچھ بتائے گا ۔ وہ پارتھ پوار کا بھی نام لے گا اور امادیہ انٹرپرائزیز کا نام بھی لے گا۔‘‘ دمانیا کا کہنا ہے کہ ’’یہ سب کچھ کیسے ہوا ، یہ راز کھل نہ جائے ، اسی لئے یولے کو ضمانت دیدی گئی ہے۔ میری پولیس افسران سے گزارش ہے کہ وہ فوراً سوریہ کانت یولے کو گرفتار کریں اور اس سے پوچھ تاچھ کریں۔ ‘‘
انہوں نے کہا ’’ ۱۶؍ تاریخ (اکتوبر) کو کچھ لوگ کوریگائوں پارک کے باٹنیکل گارڈن پہنچے اور وہاں موجود عہدیداروںسے کہنے لگے کہ یہ زمین ہماری ہے اسے فوراً خالی کرو۔ان لوگوں نے پولیس کو فون کیا کہ کچھ پولیس اہلکاروںکو بھیجئے کیونکہ کچھ لوگ زبردستی ہماری زمین خالی کروانے آئے ہیں۔ جب پولیس والے وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ جو لوگ زمین خالی کروانے آئے تھے ان کے پاس نہ تو کاغذات تھے نہ ہی کوئی اور ثبوت وہ صرف غنڈہ گردی کرنے وہاں آئے تھے۔وہ اپنے ساتھ بائونسر بھی لے کر آئے تھے۔
انجلی دمانیا نے اس واقعے کے تعلق سے پولیس ڈائری میں درج کارگزاری بھی پڑھ کر سنائی۔ ان کا کہنا تھا ’’ اب اجیت پوار کو استعفیٰ دینا ہی ہوگا کیونکہ میں آپ کے سامنے پولیس ڈائری کےا وراق پڑھ کر سنا رہی ہوں۔ اس میں لکھا ہے کہ ۱۶؍ جون ۲۰۲۵ء کو ہم لوگ دوپہر ۴؍ بج کر ۲۸؍ منٹ پر منڈھوا پولکیس اسٹیشن میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے اسی دوران ایڈوکیٹ تروپتی ٹھاکر کا فون آیا کہ کچھ لوگ ہمیں ہماری اپنی ہی زمین میں داخل ہونے نہیں دے رہے ہیں اسلئے کچھ پولیس اہلکاروںکو بھیجا جائے۔ اعلیٰ افسران کی ہدایت پر ہم نے سب انسپکٹر منڈے کی سربراہی میں ایک ٹیم کوریگائوں پارک روانہ کی۔‘‘ انجلی دمانیا کا کہنا ہے کہ جب پولیس والوں نے وہاں پہنچ کرامادیہ انٹرپرائزیز کے لوگوں سےزمین کے کاغذات کے تعلق سے سوال کیا تو ان کے پاس کاغذات نہیں تھے۔ خاتون سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ پارتھ پوار کی کال ریکارڈنگ کی جانچ کی جائے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت ان کا فون کہا ں تھا ؟ (یعنی وہ کہاں تھے؟) وہ ڈھائی کلو میٹر کے آس پاس ہی کہیں کام کر رہے تھے۔د مانیا نے کہا کہ وہ جلد ہی منترالیہ جائیں گی اور اس تعلق سے تحریری معلومات حاصل کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس پر سیاسی دبائو ہے جس کی وجہ سے مناسب قدم نہیںاٹھا رہی ہے۔دمانی کے مطابق یہ صرف اتنی سی بات نہیں ہے کہ پارتھ پوار کے پاس زمین کے کاغذات نہیں ہیں بلکہ انہوں نے مرکزی حکومت کی ملکیت کی زمین کو سیاسی دبائو ڈال کر زور زبردستی سے حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ کم از کم اب تو اجیت پوار کو پونے کے نگراں وزیر اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیدینا چاہئے۔