Inquilab Logo

کئی سوالوں سے گھری واردات

Updated: April 17, 2023, 1:03 PM IST | Mumbai

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ اپنی ریاست کے نظم و نسق کے تعلق سے بار بار دعویٰ کرچکے ہیں اور اپنی پیٹھ تھپتھپا چکے ہیں۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

 اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ اپنی ریاست کے نظم و نسق کے تعلق سے بار بار دعویٰ کرچکے ہیں اور اپنی پیٹھ تھپتھپا چکے ہیں۔ یہ دعویٰ کتنا ٹھوس اور کتنا کھوکھلا ہے اس کا انحصار اس بات ہے کہ کون حالات کو کس نظریہ سے دیکھ رہا ہے۔ نتیجہ اخذ کرنے والا دعوے کے ساتھ ہے یا شواہد کے ساتھ۔ اندھ بھکتی کا مریض ہے یا کھلی آنکھوں اور کھلے ذہن سے حالات کا تجزیہ کرتا ہے۔ قانون کے ساتھ کھلواڑ پر یقین رکھتا ہے یا قانون کی بالادستی اور جرم و سزا کے معاملے میں عدلیہ کو حرف آخر تسلیم کرتا ہے۔ عتیق احمد اور ان کے بھائی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ علی الصباح کسی ویران اور سنسان علاقے میں نہیں ہوا۔ یہ سنسنی خیز واردات اس وقت ہوئی جب کیمرہ آن تھا۔ سخت سیکوریٹی کے باوجود تین افراد کا حفاظتی گھیرے میں داخل ہونا اور بہت قریب سے گولیاں چلا کر دو زیر حراست ملزمین کو ڈھیر کردینا اور بآسانی خود سپردگی کردینا یہ ایسی واردات ہے کہ اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ جو بھی ہے بالکل واضح ہے اور ایک ایک چیز چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ اگر یہی نظم و نسق ہے اور یہی لاء اینڈ آرڈر ہے تو نظم و نسق اور لاء اینڈ آرڈر کی تعریف بدل دینی چاہئے، حق و انصاف کا مفہوم تبدیل کردینا چاہئے اور لوک شاہی کر ٹھوک شاہی ڈکلیئر کردینا چاہئے۔ اگر آپ یہ نہیں کرسکتے ہیں تو ڈھکوسلہ بند کردینا چاہئے۔ جس ملزم کو آپ خونخوار قرار دے رہے تھے اس کی سیکوریٹی کے انتظامات دو الگ الگ طریقے کے کیوں تھے؟ گجرات سے یوپی لاتے وقت الگ اور میڈیکل چیک اپ کیلئے لاتے وقت الگ۔ اس ملزم کی سیکوریٹی کو اس لئے بھی بے داغ ہونا چاہئے تھا کہ اس نے سپریم کورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا تھا یوپی میں اسے اپنی جان کا خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ ہمارے ملک کے قانون کی شان یہ ہے کہ کتنا ہی خطرناک ملزم ہو، اسے عدالتی عمل سے گزرنے اور اپنا دفاع کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر یوپی کا نظم و نسق عمدہ ہے جیسا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے تو عتیق اور اس کے بھائی کو چاق و چوبند سیکوریٹی فراہم کرکے زندہ رہنے اور عدالت میں اپنا دفاع کرنے کے حق سے کیوں محروم کردیا گیا؟ کیا وزیر اعلیٰ یوگی اس کا جواب دیں گے؟ کیا یوگی اپنی ریاست میں نظم و نسق کے مفلوج ہونے کا اعتراف کریں گے؟ کیا نظم و نسق کو سنبھال نہ پانے پر استعفیٰ دیں گے؟ یاد رہنا چاہئے کہ وہ وزیر اعلیٰ تو ہیں ہی، ریاستی وزیر داخلہ بھی ہیں۔ وزارت داخلہ اور اس کی ماتحتی میں کام کرنے والے پولیس محکمہ کو کسی ایسے ملزم میں غیرمعمولی دلچسپی ہوسکتی تھی جس کا تعلق سرحد پار کے نیٹ ورک سے جوڑا جارہا تھا۔ ایسے ملزم سے بہت سے راز اگلوائے جاسکتے تھے۔ لہٰذا اس کی سیکوریٹی سے بھی غیرمعمولی دلچسپی ہونی چاہئے تھی۔ پھر کیا وجہ تھی کہ سیکوریٹی عملے نے، خود کو میڈیا سے وابستہ ظاہر کرنے والوں کو، ہتھکڑی پہنے ہوئے عتیق اور اس کے بھائی اشرف کے بہت قریب جانے دیا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ مقصد ہی ایسے حالات پیدا کرنا تھا جن میں وہ سب ہوجائے جو ہوا؟ سوالات ایک نہیں، درجنوں ہیں اور یوگی حکومت کے اب تک کے طرز عمل کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ سوالات چاہے درجنوں ہوں یا سیکڑوں، جواب نہیں ملے گا بلکہ ہر معاملے میں غلط صحیح کا جواز پیش کرنے والی ایک فوج بہت سے لایعنی جوابات سے لیس ہوکر منظر عام پر آجائیگی جیسا کہ اس واردات کے چند گھنٹوں بعد کسی نے کہا کہ اب پاپ اور پنیہ کا فیصلہ یہیں ہوگا۔ کیا اس کا مفہوم یہ ہے کہ پاپ اور پنیہ کا فیصلہ ایسے ہی ہوگا؟ کیا اس پیغام کے بین السطور عدلیہ کی توہین نہیں ہے؟ کیونکہ اس کا معنی تو یہ ہوتا ہے کہ استغاثہ، دفاع، عدالت اور جج کی کوئی ضرورت نہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK