Inquilab Logo

اسلام میں ایمان اوراخلاق دو الگ الگ چیزیں نہیں

Updated: January 17, 2020, 10:31 AM IST | Prof. Muhammad Saleem Qasmi

ہمارے اخلاق بتاتے ہیں کہ ہمارے اندر کتنا دین ہے ۔ آج دوسری قومیں قرآن اوررسول پاک ﷺ کی ہدایات نہیں پڑھتیں ، بلکہ لوگ ہمارے اخلاق دیکھ کر ہمارے دین کا اندازہ لگاتے ہیں ۔ اس لحاظ سے ہرمسلمان اپنے دین کا نمائندہ ہوتاہے ۔ چنانچہ یہ ضروری ہے کہ ہم قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔

علامتی تصویر۔ تصویر: پی ٹی آئی
علامتی تصویر۔ تصویر: پی ٹی آئی

ارشاد باری تعالیٰ ہے
جھاگ اوراس جیسی غیر نافع چیزیں ختم ہوجایاکرتی ہیں لیکن جوچیزیں لوگوں کیلئے نفع بخش ہوتی ہیں وہ زمین میں باقی رہتی ہیں ۔  (الرعد: ۱۷) اس آیت کی تشریح میں ایک شاعرنے کہا ہے :(مفہوم) دنیامیں قومیں اخلاق کی بناء پر زندہ رہتی ہیں ، لیکن جب ان میں اخلاق رخصت ہوجاتے ہیں تو وہ قومیں بھی دنیاسے رخصت ہوجاتی ہیں ۔
 اسلام میں ایمان اوراخلاق دو الگ الگ چیزیں نہیں ۔ایک مسلمان کی پہچان اس کے اچھے اخلاق سے ہوتی ہے ، آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’کامل مومن وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں ۔‘‘(سنن ترمذی، ابواب الایمان ، باب ماجاء فی استکمال الایمان وزیادتہ ،حدیث: ۲۶۱۲) ہمارے اخلاق سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے اندر کتنادین ہے ۔ آج دوسری قومیں قرآن اوررسول پاک ﷺ کی ہدایات نہیں پڑھتیں ، بلکہ لوگ ہمارے اخلاق دیکھ کر ہمارے دین کا اندازہ لگاتے ہیں ۔ اس لحاظ سے ہرمسلمان اپنے دین کا نمائندہ ہوتاہے ، قرآن میں فرمایاگیا
  ’’اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لئے میدان میں لایا گیا ہے تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو ۔‘‘ (آل عمران : ۱۱۰) ایک حدیث میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان عمدہ اخلاق کے ذریعہ راتوں کو عبادت کرنے والے اوردن کو ہمیشہ روزہ رکھنے والے شخص کا درجہ حاصل کرلیتاہے ۔ (سنن ابوداؤد، کتاب الادب ، باب فی حسن الخلق، حدیث نمبر: ۴۷۶۵) رسولوں کو دنیا میں بھیجے جانے کا مقصد جہاں ایک طرف اللہ کے بندوں کو اللہ سے ملانا ہوتاہے وہیں دوسرامقصد ان کو اخلاق عالیہ سے مزین کرنا ہوتاہے ۔ حضور پاک علیہ الصلاۃ والسلام کا ارشاد گرامی ہے :’’میں لوگوں میں اچھے اخلاق کی تکمیل کے واسطے بھیجاگیاہوں ۔‘‘ (بیہقی، ۱۰؍۱۹۱، حدیث: ۲۰۵۷۱) حضرت معاذ بن جبل ؓکو جب حضورؐ نے یمن کا گورنربناکر بھیجا تو انھیں ہدایت دی کہ لوگوں کے ساتھ بہتر سلوک سے پیش آنا۔ (بخاری، کتاب المغازی، باب بعث ابی موسیٰ و معاذ الی الیمن قبل حجۃ الوداع،حدیث: ۴۳۴۱)انسان ہزارعالم وفاضل، عابد و زاہد ہواگر وہ اخلاق حسنہ سے محروم ہے تو اس کا علم وفضل اور عبادت و زہد سب ہیچ ہے ۔ ایک مرتبہ حضور ﷺ کے چچاکے بیٹے حضرت عبداللہ بن عباسؓ اعتکاف میں تھے ، ان کے پاس ایک شخص ملنے کیلئے آیا ، اس نے اپنی حاجت بیان کی ، حضرت عبداللہؓ اٹھے اوراس آدمی سے بات کرتے ہوئے مسجد سے باہر آگئے ۔اس آدمی نے آپؓ کو یاد دلایاکہ آپ حالت اعتکاف میں ہیں ۔ آپؓ نے فرمایا کہ میں اپنا اعتکاف بھولانہیں ہوں ، میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ کوئی اپنے بھائی کی حاجت کو پوراکردے یا اس کی کوشش کرے تو اس کا یہ عمل دس سال کے اعتکاف سے بہتر ہے ۔ (تاریخ بغداد، ۵؍۲۰۶، دارالغرب الاسلامی بیروت ، پہلاا یڈیشن، ۲۰۰۱ء؍۱۴۲۲ھ ) آج ہم نمازوروزہ کو ہی دین سمجھے ہوئے ہیں ،اچھے اخلاق کو حیثیت نہیں دیتے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ عمدہ اخلاق عبادت کا زیور اوراس کی زینت ہیں ۔ قیامت کے دن مومن کے ترازومیں کوئی چیز حسن اخلاق سے بہتر اورباوزن نہیں ۔(سنن ترمذی، ابواب البروالصلۃ عن رسول اللہ ﷺ، باب ماجاء فی حسن الخلق، حدیث: ۲۰۰۲) ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا کہ قیامت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جن کے پاس نیکیوں کے پہاڑ ہوں گے ۔ انہوں نے دنیا میں اللہ کی بہت عبادت کی ہوگی ۔ ذکر اوروظائف کئے ہوں گے لیکن وہ جنت میں داخل ہونے سے روک دیئے جائیں گے۔ صحابہؓ نے دریافت کیاکہ ایساکیوں ؟ آپ ﷺ نے فرما یا یہ وہ لوگ ہوں گے جنھوں نے کسی پر ظلم کیاہوگا، کسی کا حق دبایا ہوگا، کسی کا ناحق مال کھایاہوگا ، کسی کی دل آزاری کی ہوگی ،کسی سے بد سلوکی کی ہوگی ، کسی پر تہمت لگائی ہوگی وغیرہ۔ بارگاہ رب العزت سے فرشتوں کو حکم ہوگا کہ آج ان مظلوموں کو انصاف دیا جائے ۔ چنانچہ ان ظالموں کی نیکیاں مظلومین کو بانٹ دی جائیں گی لیکن اگر اب بھی کچھ مظلوم بچیں گے جن کو دینے کیلئے ان کے پاس نیکیاں نہیں ہوں گی تو حکم ہوگا کہ ان مظلوموں کی خطاؤں کو ان ظالمین پر لاد دو۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ ظالم شخص نیکیوں کے پہاڑ رکھے ہوتے ہوئے بھی ایک مفلس کے مانند ہوجائےگا ۔ حکم ہوگا کہ اسے سر کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم کی آگ میں ڈال دو۔ (سنن ترمذی، ابواب فی صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شان الحساب والقصاص، حدیث: ۲۴۱۸) بداخلاقی اتنی بری چیز ہے کہ اللہ رب العزت نے سورہ حجرات میں اس سے دوررہنے کی ہدایات فرمائیں ، ارشاد فرمایا:’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ایمان لانے کے بعد فسق و فجوربہت بری بات ہے جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں ۔‘‘ (الحجرات: ۱۱) آگے فرمایا:  ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں تجسس نہ کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے۔‘‘ (الحجرات : ۱۲) سورہ کے آخر میں فرمایاگیا:’’لوگو، ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہاری قومیں اور برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیز گار ہے یقیناً اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے۔‘‘ (الحجرات :۱۳) قرآن کریم میں ایک سورہ، لقمان کے نام سے بھی ہے ۔ حضرت لقمان، حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے میں ایک نیک اورمتقی انسان تھے ، ان کے بارے میں اکثر علماء کی رائے یہ ہے کہ وہ پیغمبر نہیں بلکہ ولی اللہ تھے ۔جن کو حق تعالیٰ نے اعلیٰ درجہ کی عقل وفہم اوردانائی عطافرمائی تھی۔ انہوں نے حکمت اورعقل کی راہ سے بہت سی باتیں بیان کیں جو پیغمبروں کی ہدایات کے موافق تھیں ، ان کی بہترین نصیحتیں اورحکمت کی باتیں لوگوں میں آج بھی مشہور ہیں ۔ اللہ رب العزت نے ان کی حکیمانہ باتوں کا ایک حصہ قرآن میں نقل فرماکر ان کا مرتبہ اوربڑھادیا، ارشاد فرمایا:’’ اورہم نے لقمان کو عقل وخردسے نوازا۔‘‘ (لقمان : ۱۲) حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : اے میرے بیٹے تم لوگوں سے گال مت پھلاؤاورنہ زمین پر اکڑ کر چلو۔ بیشک اللہ کو کسی کا اترانا نہیں بھاتا۔درمیانہ چال چلواوراپنی آواز پست کرو اس لئے کہ زیادہ بری آوازگدھے کی ہوتی ہے ۔

مضمون نگار اے ایم یو میں شعبہ سنی دینیات کے صدر ہیں 

islam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK