Inquilab Logo Happiest Places to Work

نہ ماہ صفرمنحوس ہے، نہ بذات خود کسی دن میں سعادت یا نحوست ہے

Updated: August 02, 2025, 4:17 PM IST | Fazilath Sheikh Dr. Abdullah bin Awad Al-Juhani | Mumbai

۳۰؍ محرم الحرام کو ماہِ صفر کی مناسبت سے مسجد الحرام میں دیئے گئے خطبے کا خلاصہ۔

Take guidance from the Book of Allah, the Holy Quran. Photo: INN
اللہ کی کتاب یعنی قرآن مجید ہی سے رہنمائی لیجئے۔ تصویر: آئی این این

’’اے لوگو! اللہ کا تقویٰ اس شخص کی طرح اختیار کرو جو اس کی طرف رجوع کرے، اور اس کے حکم کی مخالفت سے اس شخص کی طرح بچو جو حساب پر اور اللہ کے سامنے پیش ہونے پر یقین رکھتا ہو۔ دین کو خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کرو، اور ایمان و یقین والوں کی طرح اس کا خوف کھاؤ، خواب غفلت سے بیدار ہو جاؤ کہ محرم گزر گیا اور صفر کا مہینہ آگیا، نادانیوں کی نیند سے بیدار ہو جاؤ اور گزرتے دنوں سے عبرت حاصل کرو کہ نیک بخت وہی ہے جو عبرت پکڑے۔ جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت دے کر بھیجا، آپؐ کے ذریعے جہالت کی تاریکیاں اور عصبیتیں چھٹ گئیں، آبا ءو اجداد پر فخر و غرور کرنا ختم ہوا، تیروں سے فال نکالنا اور دنوں اور موسموں سے بدشگونی لینا رخصت ہوا۔ نہ ماہ صفر منحوس ہے، نہ جمعہ بے برکت ہے، بذات خود نہ کسی دن میں سعادت ہے اور نہ ہی بدھ کے دن میں نحوست ہے۔ اسلام آیا تاکہ جاہلیت کے عقائد کو ڈھا دے، اور مسلمان کے لئے صحیح عقیدے کی تعمیر درست توحید اور مضبوط یقین پر کرے جو عقلوں سے کھلواڑ کرنے والے تمام اوہام و خیالات سے پاک ہو۔ لہٰذا بدشگونی اور بدفالی سے بچو، کیونکہ یہ مصیبت اور بدگمانی کا سبب ہے، یہ جاہلوں اور کفار کا طرز عمل ہے۔ 
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ٰفرماتا ہے:
’’آپ فرما دیجئے کہ ہمیں ہرگز (کچھ) نہیں پہنچے گا مگر وہی کچھ جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا ہے، وہی ہمارا کارساز ہے اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے۔ ‘‘ (سورہ توبہ:۵۱)
اوقات اور زمانے کو برا نہ کہو، نہ دنوں، سالوں اور مہینوں کو منحوس سمجھو۔ نفع و نقصان کی نسبت صرف اس ذات کی طرف کرو جس کے ہاتھ میں تمام معاملات کی باگ ڈور ہے۔ مہینوں اور دنوں میں کوئی نحوست نہیں، جو کچھ اللہ نے تقدیر میں لکھ دیا ہے وہ ہو کر رہے گا، لوگو! دنوں سے دشمنی مول لینا پاگل پن ہے۔ 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
’’چھوت لگ جانا بد شگونی یا الو یا صفر کی نحوست یہ کوئی چیز نہیں ہے۔ ‘‘ (صحیح بخاری)
اور نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا:
 ’’جس شخص کو بدشگونی نے اس کی ضرورت سے روک دیا تو اس نے شرک کیا۔ ‘‘
(المعجم الكبير للطبراني)
جان رکھو! تمہارے سب سے منحوس دن وہ ہیں جن میں تم گناہوں کا ارتکاب کرتے ہو، اور ایسا کام کرنے کی جرأت کرتے ہو جو علام الغیوب پروردگار کو غضب ناک کرے، اس لئے پوری کی پوری نحوست اللہ کی نافرمانیوں میں ہے۔ اسی طرح تمہارے سب سے بابرکت دن وہ ہیں جن میں تم نے اپنے مولا عزوجل کی اطاعت کی۔ 
 مسلمانو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو، اپنے رب کی طرف پلٹو اور اس کی بات مانو، صحیح عقیدے پر مبنی نیک اعمال کے ذریعے ایمان اور توحید کو قائم کرو، کسی دن یا مہینے کو دشمن نہ سمجھو، اللہ سے اچھا گمان رکھو اور نیک فال لو، کیونکہ نیک فال خیر کی امید ہے، اپنے رب پر توکل کرو، اور یہ دعا کرتے رہا کرو:
’’اے اللہ! تیرے سوا کوئی بھلائیاں نہیں لا سکتا، اور تیرے سوا کوئی برائیاں دور نہیں کر سکتا، اور تیرے بغیر نہ کوئی طاقت ہے نہ قوت۔ ‘‘
 اللہ کی کتاب سے رہنمائی حاصل کرو، اس نے ہر چیز کی تقدیر رکھی ہے۔ دلوں کو ان کی گندگی اور سیاہی سے پاک کرو یعنی دشمنی، تنازعات، نفرت، بری اور خراب نیتوں سے۔ نرمی سے بات کرو، کھانا کھلاؤ، سلام عام کرو، صلہ رحمی کرو، اور راتوں کو جبکہ لوگ سو رہے ہوں تم قیام کرو قبل اس کے کہ تمہارے درمیان اور تمہاری خواہشوں کے درمیان موت حائل ہو جائے، اس سے پہلے کہ تم اس ذات کے حضور پیش کئے جاؤ جو ظاہر و باطن کا علم رکھتا ہے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: 
ْ’’اور اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمائے تو کوئی اس کے فضل کو ردّ کرنے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل پہنچاتا ہے، اور وہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ ‘‘ (یونس:۱۰۷) 
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپؐ نے فرمایا کہ بد شگونی کی کوئی اصل نہیں البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا نیک فال کیا چیز ہے ؟ فرمایا کوئی کلمہ خیر اور نیک بات۔ ‘‘ (صحیح بخاری)
 اللہ کے بندو! نیک فال لو، دوزخ کے سوا ہر مصیبت عافیت ہے، قبر کے سوا ہر تنگی وسعت ہے، اور شرک کے سوا ہر گناہ کی معافی ہے، اگرچہ ہم مصیبتوں کا حسن نہ دیکھ سکیں تب بھی اللہ نے جو مقدر کیا ہے وہی درحقیقت خوبصورت ہے۔ خلوت و جلوت میں اللہ سے ڈرو، اور اپنے ظاہر و باطن اعمال کی اصلاح کرو، اور شکر کے طور پر اپنے اعضاء کو اس کی اطاعت میں استعمال کرو، اور جو تمہارے نبی ﷺ لے کر آئے ہیں تم اس کی حفاظت کرو، اور ان پر بکثرت درود بھیجو کیونکہ ان پر درود بھیجنے سے تمہیں اجر، کامیابی اور قبولیت حاصل ہوگی، اور درود کی کثرت سے بندشیں کھلیں گی، مصیبتیں دور ہوں گی، اور قرض ادا ہوں گے۔ اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو اپنی واضح کتاب اور اپنے معزز نبی ﷺ کی سنت سے فائدہ پہنچائے، اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما دے جو بات کو بغور سنتے ہیں اور بہترین قول پر عمل کرتے ہیں، مومنو! تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو تم فلاح پاؤ گے۔ 
 اے اللہ! ان پر درود و سلام نازل فرما، اور اے اللہ! تو راضی ہو جا چاروں خلفائے راشدین سے اور بقیہ معزز عشرہ مبشرہ سے، اور اپنے چنیدہ نبی کی ازواج مطہرات سے، اے اللہ! ہم تجھ سے دعا کرتے ہیں کہ تو اسلام کو غلبہ عطا کر، اے وہ ذات جو اپنے بندوں پر اپنی رحمت سے فضل فرماتی ہے۔ 
  اے اللہ! مسلمانوں کا مقام بلند کر، انہیں نصرت، کامیابی اور امیدوں کا تاج پہنا، اے اللہ! اپنی عنایت اور توفیق سے خادم حرمین شریفین اور ان کے وفاشعار ولی عہد دونوں کو نواز جنہوں نے نیکی کا کام انجام دیا۔ اے اللہ! انہیں اپنی مدد سے سربلند کر، اور اپنی توفیق و نصرت سے ان کی مدد کر، اے اللہ! تمام مسلمانوں کے حکمرانوں کی حفاظت فرما۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK