Inquilab Logo

پڑھائی، لکھائی، امتحان اور اسکرین ٹائم

Updated: February 04, 2024, 1:56 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

دور حاضر میں والدین کیلئے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ بچوں اور نوعمروں کی نگہداشت، دیکھ بھال اور تربیتی عمل کے دوران اُن کے اسکرین ٹائم کا خاص خیال رکھیں یعنی یہ بات ضرور اُن کے ذہن میں ہو کہ اُن کے لخت ہائے جگر کتنا وقت موبائل اور انٹرنیٹ پر گزار رہے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 دور حاضر میں   والدین کیلئے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ بچوں   اور نوعمروں   کی نگہداشت، دیکھ بھال اور تربیتی عمل کے دوران اُن کے اسکرین ٹائم کا خاص خیال رکھیں   یعنی یہ بات ضرور اُن کے ذہن میں   ہو کہ اُن کے لخت ہائے جگر کتنا وقت موبائل اور انٹرنیٹ پر گزار رہے ہیں  ۔ یہ اس لئے ضروری ہے کہ اُن سےموبائل اور انٹرنیٹ نہ تو چھینا جاسکتا ہے نہ ہی ان کے استعمال کی کھلی چھو‘ٹ دی جاسکتی ہے۔ ہندوستان میں   ہونے والے ایک نیشنل سروے کے مطابق ۹؍ سے ۱۷؍ سال کے نوعمروں   میں   ۶۰؍ فیصد ایسے ہیں   جو سوشل میڈیا اور گیمنگ پلیٹ فارم پر تین گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزارتے ہیں  ۔ بعض تحقیق کار وں   کا اندازہ اس سے بھی زیادہ کا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ۸؍ سے ۱۲؍ سال کے بچے پانچ ساڑھے پانچ گھنٹے اسکرین کے سامنے رہتے ہیں  ۔
 ہم نہیں   سمجھتے کہ کسی گھر میں   والد یا والدہ یا گھر کے دیگر پختہ عمر افراد ایسے ہوں   گے جو یہ نہ جانتے ہوں   گے کہ اسکرین ٹائم میں   اضافے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ اعادہ کے طور پر بتادیں   کہ اسکرین ٹائم بڑھنے سے دماغی صحت متاثر ہوتی ہے، پُرسکون نیند میں   خلل پڑتا ہے، نوعمر تنہائی پسند ہوجاتے ہیں  ، اُن کا ذہن منتشر رہنے لگتا ہے، وہ اپنی عمر سے زیادہ جاننے لگتے ہیں  ، جاننا یقیناً ایک احسن عمل ہے مگر کم عمری میں   ہر چیز جان لینا درست نہیں  ، اس کے مضر اثرات جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی صحت پر مرتب ہوتے ہیں  ۔ اس پس منظر میں   ضروری ہے کہ والدین، اپنے جگر گوشوں   پر نگاہ رکھیں   کہ وہ کتنی دیر تک اسکرین کے سامنے رہتے ہیں   اور اُن کا اسکرین ٹائم کیا دیکھنے میں   گزرتا ہے۔ اگر وہ مثبت استعمال کررہے ہیں   تب بھی صحت کی حفاظت کی خاطر اُن کے اسکرین ٹائم کو محدود کرنا والدین کی اہم ذمہ داری ہے۔ 
 مسئلہ صرف اسکرین ٹائم کا نہیں   بلکہ اس کا بھی ہے کہ جو نوعمرجدید تر برقی آلات کا استعمال کررہا ہے وہ اُن آلات کے ذریعہ کیا کررہا ہے؟ اپنی پڑھائی لکھائی میں   مصروف رہتا ہے، گیم کھیلتا ہے یا ایسے مواد سے ’’استفادہ‘‘ کرتا ہے جو اِس عمر میں   اُس کیلئے نقصان دہ ہے؟ یاد رہے کہ اگر نوعمر ایسا مواد پڑھتا ہے یا ایسے ویڈیو دیکھتا ہے جو اُس کی عمر کیلئے موزوں   نہیں   ہیں   تو یہ عمل اُس کو ایسے خطرات کی جانب لے جاسکتا ہے جن کے بارے میں   ہم نہیں   جانتے کہ اُن کی عملی شکل کیا ہوگی۔اُنہیں   موبائل اور انٹرنیٹ کے غیر ضروری استعمال سے دور رکھنے کیلئے روکنے ٹوکنے سے زیادہ اُن کی ذہن سازی پر توجہ دی جانی چاہئے۔ اگر والدین کبھی تو اُن کی جانب سے چشم پوشی کریں   اور کبھی غصہ میں   آکر اُنہیں   یکلخت راہ راست پر لانے کیلئے ڈانٹ ڈپٹ کریں   تو اس کے ناخوشگوار نتائج برآمد ہوسکتے ہیں  ۔ اس لئے ایسے وقت میں  ، جب وہ ذہنی طور پر یکسو‘  ہوں   اور کچھ سننے کے ماحول میں   ہوں  ، تب اُنہیں   سمجھانا اور فوائد و نقصانات کے زاویئے سے اُن کی ذہنی تربیت کرنا چاہئے۔ بتانے کی ضرورت نہیں   کہ ’’اچانک اصلاح‘‘ کا بیڑا اُٹھا لینے کے بعد بچوں   کا ردعمل کس کس انداز میں   سامنے آچکا ہے۔آپ خبریں   پڑھتے ہی ہیں  ۔ 
 جنوری کا پہلا ہفتہ جاری ہے، یہاں   سے بچوں   پر پڑھائی لکھائی اور امتحان کی فکر حاوی ہوتی جائیگی، والدین بھی چاہیں   گے کہ بچہ زیادہ وقت پڑھنے لکھنے اور امتحان کی تیاری میں   گزارے۔ یہ نازک وقت ہوگا۔ ایسے میں   یہ دیکھنا ضروری ہے کہ بچہ موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعہ  پڑھ رہا ہے یا وقت گزاری کررہا ہے ۔ 

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK